[ریکارڈز] ایک ہی میچ میں سنچری اور دس وکٹیں

1 1,019

کھلنا کے شیخ ابوناصر اسٹیڈیم میں بنگلہ دیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن نے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے بنگلہ دیش کو نہ صرف زمبابوے کے خلاف دوسرا ٹیسٹ بلکہ ساتھ ساتھ سیریز بھی جتوا دی۔ شکیب، جو انضباطی مسائل کی وجہ سے طویل پابندی کے بعد اسی سیریز کے ذریعے بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آئے، نے آتے ہی اپنی حقیقی اہمیت ظاہر کردی ہے۔ کھلنا ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 137 رنز بنانے کے بعد شکیب نے دونوں اننگز میں پانچ، پانچ زمبابوین بلے بازوں کو آؤٹ کیا اور یوں ایک ہی ٹیسٹ میں سنچری اور 10 یا زائد وکٹیں حاصل کرنے والے تاریخ کے محض تیسرے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ زمبابوے شکیب کی 44 رنز دے کر 5وکٹوں کی بدولت 314 رنز کے ہدف میں صرف 151 رنز تک محدود ہوگیا اور یوں سیریز میں شکست کھا گیا۔

شکیب الحسن سے پہلے صرف عمران خان اور این بوتھم ہی وہ آل راؤنڈر رہے ہیں جنہیں کسی ٹیسٹ میچ میں سنچری کے ساتھ 10 وکٹیں حاصل کرنے کا شرف حاصل ہوا ہو (تصویر: AFP)
شکیب الحسن سے پہلے صرف عمران خان اور این بوتھم ہی وہ آل راؤنڈر رہے ہیں جنہیں کسی ٹیسٹ میچ میں سنچری کے ساتھ 10 وکٹیں حاصل کرنے کا شرف حاصل ہوا ہو (تصویر: AFP)

اب شکیب الحسن کا نام تاریخ کے دو عظیم آل راؤنڈر این بوتھم اور عمران خان کے ساتھ لکھا جاچکا ہے، جنہوں نے بھارت کے خلاف یہی سنگ میل عبور کیا تھا۔

تاریخ میں پہلی بار ایک ہی ٹیسٹ میں سنچری کے ساتھ 10 یا زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا انوکھا کارنامہ این بوتھم نے انجام دیا تھا۔ فروری 1980ء میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے مشہور گولڈن جوبلی ٹیسٹ میں بوتھم نے 114 رنز بنانے کے علاوہ 13 وکٹیں بھی حاصل کیں، جو آج بھی کسی بھی ٹیسٹ میں بہترین آل راؤنڈ کارکردگی ہے۔ بوتھم نے بھارت کی پہلی اننگز میں عظیم بیٹسمین سنیل گاوسکر سمیت 6 بھارتی بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا اور پھر انگلستان کی واحد اننگز میں 114 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے۔ اس اننگز کی اہمیت کا اندازہ لگائیں کہ بوتھم کے بعد سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز وکٹ کیپر باب ٹیلر تھے، جنہوں نے 43 رنز بنائے جبکہ پوری ٹیم 296 رنز پر آؤٹ ہوئی۔ صرف 54 رنز کے خسارے کے بعد بھارت کے پاس میچ میں واپس آنے کا بھرپور موقع تھا لیکن بوتھم کی شاندار باؤلنگ کے سامنے میزبان بلے بازوں کی ایک نہ چلی۔ اس مرتبہ بوتھم نے صرف 48 رنز دے کر 7 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا اور بھارت صرف 149 رنز پر آل آؤٹ ہوگیا۔ انگلستان کو صرف 96 رنز کا ہدف ملا جو اس نے بغیر کسی نقصان کے باآسانی حاصل کرلیا۔

اس کے تقریباً تین سال بعد عمران خان نے بھارت کے خلاف فیصل آباد کے مشہور ٹیسٹ میں اپنی باؤلنگ اور بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔ یہ بحیثیت کپتان عمران خان کی محض تیسری سیریز تھی اور پاکستان نے چند ماہ قبل ہی آسٹریلیا کو تاریخی کلین سویپ شکست سے دوچار کیا تھا۔ ایسی ہی کارکردگی کو پاکستان نے روایتی حریف کے خلاف بھی برقرار رکھا۔ فیصل آباد میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے ٹیسٹ سے قبل پاکستان کو ایک-صفر کی برتری حاصل تھی اور یہاں عمران خان نے بھارت کی بیٹنگ اور باؤلنگ پر کاری ضرب لگاتے ہوئے پاکستان کی برتری کو دوگنا کیا۔ عمران نے پہلی اننگز میں سنیل گاوسکر اور دلیپ وینگسارکر سمیت بھارت کے 6 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا اور پھر شاندار بیٹنگ مظاہرے کے دوران 117 رنز سے اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔ 652 رنز کی اننگز میں عمران سمیت پاکستان کے چار بلے بازوں نے سنچریاں بنائیں جن میں عمران کے علاوہ جاوید میانداد ، ظہیر عباس اور سلیم ملک بھی شامل تھے۔ 280 رنز کے خسارے کے بعد دوسری اننگز میں بھارت ایک مرتبہ پھر عمران خان کے رحم و کرم پر نظر آیا۔ سنیل گاوسکر کی ناٹ آؤٹ سنچری اور مہندر امرناتھ کے 78 رنز کے علاوہ کوئی عمران خان، سرفراز نواز اور سکندر بخت کی 'مثلث' کے سامنے نہ ٹھہر سکا اور پوری ٹیم 286 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ عمران خان نے 5 وکٹیں حاصل کرکے میچ میں اپنی وکٹوں کی تعداد 11 کی اور یوں این بوتھم کے بعد ہی ایک میچ میں سنچری کے علاوہ 10یا زائد وکٹیں حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے۔

اب تقریباً 32 سال کے بعد شکیب الحسن پہلے کھلاڑی بنے ہیں جنہیں یہ مقام ملا ہے۔ گو کہ یہ کارنامہ عمران خان اور این بوتھم کے مقابلے میں کچھ اہمیت نہیں رکھتا لیکن کم از کم ریکارڈ بک میں تو ان دو عظیم ناموں کے ساتھ شکیب نے اپنا نام ضرور لکھوا لیا ہے۔

کھلاڑی ملک رنز - پہلی اننگز رنز - دوسری اننگز وکٹیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
این بوتھم  انگلستان 114 - 13 بھارت ممبئی فروری 1980ء
عمران خان پاکستان 117 - 11 بھارت فیصل آباد جنوری 1983ء
شکیب الحسن بنگلہ دیش 137 6 10 زمبابوے کھلنا نومبر 2014ء