آئی سی سی نے قانون میں نرمی کردی، محمد عامر کی واپسی کی راہ ہموار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اپنے انسداد بدعنوانی کے قوانین میں ترمیم کے ذریعے پابندی کے شکار کھلاڑیو ں کو قبل از وقت ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی ہے یعنی پاکستان کے نوجوان تیز باؤلر محمد عامر جلد ہی مقامی کرکٹ میں کھیلتے نظر آئیں گے۔
آئی سی سی کا بورڈ اجلاس 9 اور 10 نومبر کو دبئی میں قائم صدر دفاتر میں ہوا، جس کی صدارت چیئرمین سوامی نرائن شری نواسن نے کی۔ اجلاس میں صدر کے عہدے کے لیے نجم سیٹھی کی نامزدگی کی منظوری بھی دی گئی اور ساتھ ساتھ آئی سی سی ٹورنامنٹس کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کیے گئے۔
جاری کردہ اعلامیہ، جس کی ایک نقل کرک نامہ کو بھی موصول ہوئی، کے مطابق آئی سی سی نے اپنے اینٹی کرپشن اور اینٹی ڈوپنگ ضابطوں اور ضابطہ اخلاق میں تبدیلیاں کی ہیں۔ جن میں سب سے اہم پابندی کے شکار کھلاڑیوں کو پابندی کے خاتمے سے پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینا ہے، لیکن یہ اجازت پابندی کے دوران کھلاڑی کے رویے اور اخلاق پر منحصر ہوگی۔ یوں ممکنہ طور پر پاکستان کے محمد عامر اگلے سال اگست میں پانچ سالہ پابندی کے خاتمے سے قبل ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں گے۔
محمد عامر اگست 2010ء میں دورۂ انگلستان میں جان بوجھ کر نو-بال پھینکنے اور اس کے بدلے سٹے بازوں نے رقوم حاصل کرنے کے الزام میں دھر لیے گئے تھے۔ بعد ازاں آئی سی سی نے کپتان سلمان بٹ اور ساتھی باؤلر محمد آصف سمیت تینوں کھلاڑیوں پر کم از کم پانچ، پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی جو اگلے سال اگست میں اختتام کو پہنچے گی۔ علاوہ ازیں اجلاس میں آئی سی سی نے صدارت کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے نجم سیٹھی کی نامزدگی کو منظور کرلیا ہے۔ اب 2015ء کے سالانہ اجلاس میں نجم سیٹھی کی نامزدگی کی توثیق کی جائے گی جس کے بعد وہ بنگلہ دیش کے مصطفیٰ کمال کی جگہ ایک سال کے عرصے کے لیے عہدہ سنبھالیں گے۔
اجلاس میں عالمی کپ 2015ء کے لیے انعامی رقم میں 20 فیصد اضافے کی منظوری بھی دی گئی جو اب 10 ملین امریکی ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔ اس میں سے فائنل جیتنے والی ٹیم کے لیے 37 لاکھ 50 ہزار ڈالرز رکھے گئے ہیں جبکہ فائنل میں شکست کھانے والے کے لیے 17 لاکھ 50 ہزار ڈالرز کی حقدار ٹھہرے گی۔ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ٹیم بغیر کسی مقابلے میں شکست کھائے عالمی چیمپئن بنتی ہے تو وہ 40 لاکھ 20 ہزار ڈالرز تک حاصل کرسکتی ہے جبکہ صرف ایک مقابلے میں شکست کے ساتھ عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کی جیب میں 39 لاکھ 75 ہزار کی خطیر رقم جائے گی ۔
علاوہ ازیں سیمی فائنل کی شکست خوردہ ٹیموں کے لیے 6 لاکھ ڈالرز اور کوارٹر فائنل سے باہر ہونے والی ٹیموں کے لیے 3 لاکھ ڈالرز رکھے گئے ہیں۔ گروپ مرحلے کا ہر مقابلہ جیتنے پر ٹیم کو 45 ہزار ڈالرز ملیں گے جبکہ اس مرحلے پر باہر ہونے والی تمام 6 ٹیموں کو 35، 35 ہزار ڈالرز کے ساتھ رخصت کیا جائے گا۔
آئی سی سی نے ورلڈ کپ 2015ء میں بھی فیصلوں پر نظرثانی کے نظام (ڈی آر ایس) کا استعمال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹورنامنٹ کے حوالے سے آئی سی سی کا مزید کہنا ہے کہ ناک آؤٹ مرحلے کے تمام مقابلوں کے لیے ایک اضافی دن بھی رکھا گیا ہے البتہ میچ ٹائی ہونے کی صورت میں سپر اوور نہیں ہوگا بلکہ کوارٹر فائنل اور سیمی فائنل کے برابر ہونے کی صورت میں گروپ مرحلے میں بہتر پوزیشن کی مالک ٹیم آگے جائے گی۔ فائنل کے ٹائی ہونے یا میچ کا کوئی نتیجہ نہ نکل پانے کی صورت میں دونوں ٹیمیں عالمی چیمپئن قرار پائیں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 30 ستمبر 2015ء تک جو آٹھ ٹیمیں عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہوں گی، وہی 2017ء میں انگلستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کی اہل ہوں گی جبکہ ورلڈ کپ 2019ء میں براہ راست جگہ پانے کے لیے 30 ستمبر 2017ء کی تاریخ رکھی گئی ہے۔ مذکورہ تاریخ تک درجہ بندی کی سرفہرست 8 ٹیمیں براہ راست اگلے عالمی کپ میں کھیلیں گی جبکہ بقیہ دو ٹیموں کا انتخاب کوالیفائنگ راؤنڈ کے ذریعے کیا جائے گا جو 2018ء میں بنگلہ دیش میں کھیلا جائے گا۔
غیر قانونی باؤلنگ ایکشن کے خلاف حالیہ کارروائی کی بھرپور تائید کرتے ہوئے اجلاس میں کہا گیا کہ مشتبہ باؤلنگ ایکشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا اور ڈومیسٹک سطح پر ناقص باؤلنگ ایکشن کے حامل باؤلرز پر نظر رکھنے اور انہیں درست کرنے کے لیے مقامی بورڈز کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔