محمد عامر پر پابندی نرم کرنے کا باضابطہ مطالبہ کردیا گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل سے باضابطہ مطالبہ کردیا ہے کہ وہ محمد عامر کی پابندی کی سزا میں نرمی کرے تاکہ وہ اگلے سال اگست میں پابندی کے خاتمے سے قبل ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں۔

محمد عامر اگست 2010ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نو-بال پھینکنے اور اس کے بدلے میں سٹے بازوں سے رقم وصول کرنے والے تین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے، جنہیں آئی سی سی کی جانب سے کم از کم پانچ سال کی پابندی کی سزا ہوئی۔ محمد عامر کے علاوہ سلمان بٹ اور محمد آصف بھی اس پابندی کے چار سال گزار چکے ہیں اور اب یہ پابندیاں اپنے آخری مرحلے میں ہیں۔
پی سی بی نے بدھ کے روز آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے چیئرمین رونی فلینگن کو ایک خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی کے ضابطوں میں ترمیم کے بعد اب آئی سی سی پر عائد پابندی پر نظرثانی کی جائے۔
آئی سی سی کے نئے ضابطوں کے مطابق اگر کوئی کھلاڑی پابندی کے عرصے کے دوران مقامی بورڈ سے تعاون کرے تو اسے قبل از وقت ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تاکہ عرصہ مکمل ہوتے ہی وہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہو۔ 22 سالہ عامر کے بارے میں پی سی بی کا کہنا ہے کہ انہوں نے وہ تمام شرائط مکمل کرلی ہیں جو انہیں اس رعایت کا مستحق قرار دیں۔
اگر آئی سی سی نے پی سی بی کی یہ درخواست منظور کرلی تو محمدعامر بہت جلد ڈومیسٹک کرکٹ میں کھیلتے نظر آئیں گے اور عین ممکن ہے کہ اگلے سال اگست میں پابندی کے خاتمے کے بعد قومی ٹیم تک بھی پہنچ جائیں۔