سرفراز احمد ، میچ کی کایا پلٹ دینے والا کھلاڑی

3 1,051

مایوس کن دورۂ سری لنکا کے اختتام پر جب پاکستان کا شکست خوردہ دستہ متحدہ عرب امارات پہنچا تو آتے ہی آسٹریلیا کی گرفت میں جکڑا گیا۔ واحد ٹی ٹوئنٹی کے بعد تینوں ون ڈے میچز میں بھی پاکستان کو ہار سہنا پڑی تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اب پاکستان شکست کے گرداب سے نہیں نکل پائے گا۔ دبئی میں پاک-آسٹریلیا پہلے ٹیسٹ میں صرف 7 رنز پر دو وکٹیں گریں تو وہی پرانی کہانی دہراتی دکھائی دی لیکن یونس خان، مصباح الحق اور اسد شفیق کی شاندار بیٹنگ نے پاکستان کو مقابلے کی دوڑ سے باہر ہونے سے بچا لیا البتہ جس اننگز نے پاکستان کی کایا پلٹی وہ سرفراز احمد کی وہ شاندار اننگز تھی جو اس وقت کھیلی گئی جب 291 رنز پر پاکستان آدھی ٹیم سے محروم ہوگیا تھا۔ اس اننگز نے پاکستان کے حوصلوں کو ایسا بلند کیا کہ زخمی و شکست خوردہ دستہ آسٹریلیا کے خلاف "یک نہ شد، دو شد" یعنی دونوں ٹیسٹ مقابلوں میں تاریخی فتوحات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ سرفراز احمد کی صرف 80 گیندوں پر بنائی گئی سنچری گو کہ ریکارڈ بک اور اسکور کارڈ میں محض 112 رنز کی اننگز شمار ہوگی لیکن درحقیقت اس باری کی بدولت بڑھنے والے حوصلے ہی نے پاکستان کو مسلسل تین فتوحات دلائیں اور اب ان کی ایک اور کرشماتی اننگز پاکستان کو مسلسل چوتھی جیت کے قریب لے آئی ہے۔

سرفراز احمد رواں سال 74 کے اوسط کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی وکٹ کیپر بن چکے ہیں (تصویر: Getty Images)
سرفراز احمد رواں سال 74 کے اوسط کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی وکٹ کیپر بن چکے ہیں (تصویر: Getty Images)

دبئی ہی میں جاری پاک-نیوزی لینڈ ٹیسٹ کے چوتھے روز کا آغاز پاکستان 122 رنز کے بڑے خسارے سے دوچار تھا اور اس کی محض 4 وکٹیں باقی تھیں۔ ایک اینڈ مکمل طور پر غیر محفوظ تھا کہ جہاں یاسر شاہ ایک رن پر کھیل رہے تھے جبکہ دوسرے کنارے پر سرفراز احمد 28 رنز کے ساتھ ڈٹے ہوئے تھے اور میچ کے حقیقی جھکاؤ کا انحصار اب انہی کے کاندھوں پر تھا۔ چوتھے دن کے کھانے کے وقفے سے قبل ہی سرفراز احمد نے اپنی سال میں اتنی تیسری سنچری بنا ڈالی۔ جب پاکستان 312 رنز پر اپنی 9 وکٹوں سے محروم ہوگیا تھا تو نیوزی لینڈ ایک بڑی برتری حاصل کرنے کے قریب دکھائی دیتا تھا لیکن آخری وکٹ پر سرفراز اور راحت علی کی 81 رنز کی شراکت داری نے اس کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔ اس ساجھے داری میں راحت کا حصہ صرف 16 رنز کا تھا، باقی تمام رنز 'سیفی' کے بلے سے نکلے تھے۔

سرفراز 195 گیندوں پر 112 رنز بنانے کے بعد اننگز کے 147 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کی پہلی اننگز 393 رنز پر مکمل ہوئی۔ نیوزی لینڈ تمام تر مضبوط پوزیشن رکھنے کے باوجود صرف 10 رنز کی برتری حاصل کر پایا۔

یوں سرفراز کی اننگز نے ایک اور مقابلے کا پانسہ پلٹ دیا ہے۔ یہ ان کی رواں سال شاندار کارکردگی کا ایک اور تسلسل ہے۔ جنوری میں سری لنکا کے خلاف تاریخی شارجہ ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 48 رنز بنانے کے بعد گال کے شکست خوردہ مقابلے کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں اور پھر کولمبو میں 103 اور 55 رنز کی اننگز پاکستان کے دورۂ سری لنکا کی واحد اچھی یادیں رہیں۔ سرفراز کی کارکردگی کا سلسلہ یہیں نہیں رکا بلکہ آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں 109 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا کے باؤلرز کے ہاتھوں آؤٹ نہیں ہوئے۔ ان کی گزشتہ 9 اننگز کو دیکھیں تو حیرت ہوتی ہے۔ یا تو انہوں نے 50 رنز کا ہندسہ عبور کیا ہے یا پھر ناٹ آؤٹ میدان سے باہر آئے ہیں۔ 55، 52*، 103، 55، 109، 15*، 19*، 13* اور 112 رنز۔ یہ ہندسے ہر اس سوال کا جواب ہیں، جو پاکستان نے وکٹ کیپر بیٹسمین کی تلاش کے لیے لکھ رکھے تھے۔

سال رواں میں سرفراز احمد 8 ٹیسٹ مقابلوں میں اب تک 74.11 کے اوسط کے ساتھ 667 رنز بنا چکے ہیں جو ایک سال میں کسی بھی پاکستانی وکٹ کیپر کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔

سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی وکٹ کیپر بیٹسمین

بلے باز سال مقابلے رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
سرفراز احمد 2014ء 8 667 112 74.11 3 4
کامران اکمل 2006ء 12 606 113 40.40 2 3
کامران اکمل 2009ء 9 581 158* 44.69 1 4
کامران اکمل 2007ء 8 563 119 37.53 1 4
کامران اکمل 2005ء 9 550 154 34.37 2 0
امتیاز احمد 1955ء 8 517 209 39.76 1 4
راشد لطیف 2002ء 9 484 150 40.33 1 2

اب سرفراز کی اننگز دبئی ٹیسٹ کو ایسے دلچسپ مرحلے میں لے آئی ہے کہ جہاں پانچویں روز کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہے۔ روس ٹیلر کی 77 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے نیوزي لینڈ کی برتری کو 177 رنز تک پہنچا دیا ہے اور پاکستان اس کو جلد از جلد محدود کرکے ہدف کا تعاقب کرکے سیریز کا فیصلہ دوسرے ہی ٹیسٹ میں کرنے کا خواہشمند ہے۔ اگر ایسا ہوگیا تو سرفراز کی ایک اور اننگز پاکستان کے لیے فاتحانہ ثابت ہو سکتی ہے اور بلاشبہ فتح ہی اس اننگز کا لطف دوبالا کر سکتی ہے۔

سال میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے وکٹ کیپر بیٹسمین

بلے باز ملک سال مقابلے رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
ابراہم ڈی ولیئرز جنوبی افریقہ 2013ء 9 933 164 77.75 4 5
اینڈی فلاور زمبابوے 2000ء 9 1045 232* 80.38 3 5
اینڈی فلاور زمبابوے 2001ء 9 899 199* 89.90 3 4
سرفراز احمد  پاکستان 2014ء 8 667 112 74.11 3 4
ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا 2002ء 11 792 204* 72.00 2 4