بھارتی کرکٹ میں بدعنوانی، سنسنی خیز اور تشویش ناک مرحلہ

0 1,185

2008ء میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے آغاز کے وقت ہی کرکٹ کے سنجیدہ مبصرین کو اس بات کا اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ بھارتی کرکٹ کے حق میں یہ اچھا نہیں ہوگا۔ دولت کا بے دریغ استعمال، فلمی دنیا کے ستاروں کا کرکٹ کے ساتھ غیر فطری انضمام، چیئرلیڈرز کا استعمال، نائٹ پارٹیاں اور کھلاڑیوں کی بازاری انداز میں خرید و فروخت، یہ سب بظاہر تو انتہائی دیدہ زیب و دلکش محسوس ہو رہے تھے لیکن کرکٹ کی روح کو سمجھنے والی دور رس نگاہیں جان چکی تھیں کہ آنے والے دنوں میں ان حرکتوں سے کرکٹ کو شدید نقصان پہنچنے والا ہے۔

مدگل پینل کی رپورٹ میں بورڈ کے سابق صدر شری نواسن تک کا نام شامل ہے، جس سے ان کی شخصیت بھی شک کے دائرے میں آ گئی ہے (تصویر: AFP)
مدگل پینل کی رپورٹ میں بورڈ کے سابق صدر شری نواسن تک کا نام شامل ہے، جس سے ان کی شخصیت بھی شک کے دائرے میں آ گئی ہے (تصویر: AFP)

آئی پی ایل کا پہلا تنازع، جس نے اس کے بانی اور روح رواں للت مودی کو عرش سے فرش پر لاکھڑا کیا تھا، یہ واضح کردینے کے لیے کافی تھا کہ خود غرض سرمایہ داروں کا یہ کھیل دراصل قومی کرکٹ کی تباہی و بربادی کا باعث بنے گا۔ نوآموز کھلاڑیوں کے ساتھ بھارتی کرکٹ بورڈ کا ایک ادنیٰ سے اعلیٰ عہدیدار تک آئی پی ایل سے زیادہ سے زیادہ کمانے کے جنون میں دیوانہ ہوئے جا رہا تھا۔ اس پر ستم یہ کہ یہ افراد ان لوگوں کی سرپرستی میں تھے، جو اپنے عہدوں اور اختیارات کا استعمال کرکے ان کے لیے مزید آسانیاں فراہم کررہے تھے۔

2013ء میں راجستھان رائلز کے تین کھلاڑی سری سانتھ، اجیت چنڈیلا اور انکت چوان کو جب اسپاٹ فکسنگ الزامات میں دہلی پولیس نے گرفتا ر کیا تو یہ بات جگ پر ظاہر ہو گئی کہ آئی پی ایل جتنا بڑا ’’برانڈ‘‘ ہے اس میں بدعنوانی کی گنجائش بھی اسی تناسب سے موجود ہے۔ نیز قومی کرکٹ کے معیار کو آئی پی ایل سے زیادہ ان لوگوں سے خطرہ ہے جن کے مفاد اس سے وابستہ ہیں۔ گروناتھ مے یپن اور راج کندرا جیسے نام بھی منظرعام پر آئیں گے، اس کا اندازہ کس نے کیا ہوگا۔ ان دونوں افراد کی رسائی بورڈ کے اعلیٰ ترین عہدیداروں تک تھی۔ ایک تو بی سی سی آئی کے صدر اور چنئی سپر کنگز کے مالک، اور موجودہ آئی سی سی صدر، شری نواسن کے داماد تھے جبکہ دوسرے راجستھان رائلز کے شریک مالک۔

اس پورے معاملے کا سب سے تشویشناک پہلو اب سامنے آیا ہے۔ بھارتی عدالت عظمیٰ سپریم کورٹ کے ذریعے بنائے گئے ’’مدگل پینل‘‘ کی رپورٹ۔ جس کی سب سے پریشان کن اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس میں بورڈ کے سابق صدر شری نواسن کا نام بھی شامل ہے۔ اس رپورٹ میں شری نواسن پر کوئی سنگین الزام نہیں لگایا گیا ہے، اس کے باوجود ان کی شخصیت شک کے دائرے میں آ چکی ہے کیونکہ رپورٹ میں انتہائی واضح الفاظ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ شری نواسن سمیت بورڈ کے چار حکام ایک ایسے کھلاڑی کے بارے میں جانتے تھے، جس نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی لیکن انہوں نے اس کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی۔

بھارتی کرکٹ تاریخ میں بدعنوانی کے اس سنگین ترین معاملے میں اب تک کئی اعلیٰ عہدیداروں کے نام آشکار ہوچکے ہیں۔ اس رپورٹ میں جن کھلاڑیوں کا ذکر ہے ان کے نام ابھی ظاہر نہیں کیے گئے۔ رپورٹ میں انہیں "Individaul 2"اور "Individual 3" سے مخاطب کیا گیا ہے۔ کرکٹ کے بے باک اور سنجیدہ مبصر پردیپ میگزین نے ہندوستان ٹائمز کے لیے لکھی گئی اپنی ایک تحریر میں اس شک کا اظہار کیا ہے کہ "Individaul 2" سے مراد چنئی سپر کنگز کے کپتان مہندر سنگھ دھونی ہیں۔ جنہوں نے شری نواسن کے داماد گروناتھ مے یپن سے ان کے ہوٹل میں کئی دفعہ ملاقات کی تھی۔ یہ پورا معاملہ انتہائی سنسنی خیز ، حیرت انگیز اور تشویش ناک رنگ اختیار کر چکا ہے ۔ اب 24نومبر کی اگلی سنوائی کے بعد ہی مزید حقیقتیں سامنے آپائیں گی۔