آسٹریلوی کرکٹر فلپ ہیوز انتقال کر گئے!

6 1,088

آسٹریلوی کرکٹر فلپ ہیوز دو روز موت و زندگی کی جنگ لڑتے ہوئے آج ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ وہ 25 نومبر کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں شیفیلڈ شیلڈ کے میچ میں باؤنسر لگنے کے بعد بے ہوش ہوگئے تھے اور انتہائی نازک حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے۔

مذکورہ مقابلے میں جب وہ 63 رنز پر کھیل رہے تھے تو حریف باؤلر شان ایبٹ کے باؤنسر کو ہک کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی اور گیند ان کے سر پر لگی۔ حالانکہ وہ ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود ضرب ایسی جگہ پر لگی جسے ہیلمٹ محفوظ نہيں بناتا۔ تھوڑی دیر کھڑے رہنے کے بعد وہ اچانک منہ کے بل زمین پر گرے اور اس کے بعد سے انتقال تک ہوش میں نہيں آئے۔

آسٹریلیا کے ٹیم ڈاکٹر پیٹر بروکنر نے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ "مجھے یہ افسوسناک ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ میں آپ کو مطلع کروں کہ فلپ ہیوز اب ہم میں نہیں رہے۔ منگل کو زخمی ہونے کے بعد وہ ایک مرتبہ بھی ہوش میں نہیں آئے، حتی کہ موت سے پہلے بھی ان میں تکلیف کے آثار تک نہ دکھائی دیے۔ اس موقع پر ان کے اہل خانہ اور قریبی دوست احباب موجود تھے۔ کرکٹ برادری کی طرف سے ہم ان کی افسوسناک موت پر اہل خانہ اور دوستوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔"

اس حادثے کے بعد نہ صرف شیفیلڈ شیلڈ کے تمام مقابلے منسوخ کردیے گئے بلکہ تمام دنیائے کرکٹ شدید صدمے میں آگئی۔ یہاں تک کہ آج ہیوز کے انتقال کی خبر ملتے ہی شارجہ میں جاری پاکستان اور نیوزی لینڈ کے تیسرے ٹیسٹ کا کھیل بھی ایک دن کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈز نے غم کے اس موقع پر کھیل کر جاری نہ رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا اور اب دوسرے دن کا کھیل کل کھیلا جائے گا۔

ان دو دنوں میں کئی کھلاڑیوں نے سڈنی کے سینٹ ونسنٹ ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں 'فل' زیر علاج تھے۔ ان کھلاڑیوں میں کپتان مائیکل کلارک، رکی پونٹنگ، ڈیوڈ وارنر، بریڈ ہیڈن، آرون فنچ، اسٹیون اسمتھ، شین واٹسن، ناتھن لیون، بریٹ لی، پیٹر سڈل، جارج بیلی،ایڈ کووان اور جسٹن لینگر سمیت کرکٹ آسٹریلیا کے اعلیٰ عہدیداران اور فلپ ہیوز کے رشتہ دار، دوست اور احباب شامل تھے۔

فلپ ہیوز نے 2009ء میں ٹیسٹ کیریئر کے آغاز کے ساتھ ہی عالمی شہرت سمیٹی تھی۔ انہوں نے جنوبی افریقہ جیسے سخت حریف کے خلاف انہی کے ملک میں ابتدائی دو ٹیسٹ مقابلوں میں 75، 115 اور 160 رنز کی شاندار اننگز کھیلیں اور ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والے تاریخ کے کم عمر ترین بلے باز بھی بنے۔ البتہ اس کے بعد ملی جلی کارکردگی کی وجہ سے وہ ٹیم میں مستقل جگہ حاصل نہ کرسکے۔ مجموعی طور پر فلپ ہیوز نے 26 ٹیسٹ مقابلوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی اور 32.65 کے اوسط کے ساتھ 1535 رنز بنائے۔ اس میں 3 سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ انہیں 25 ایک روزہ مقابلوں میں بھی آسٹریلیا کی نمائندگی کا شرف حاصل ہوا، جس کا آخری مقابلہ انہوں نے ابھی ایک ماہ قبل پاکستان کے خلاف ابوظہبی میں کھیلا تھا۔ ان 25 مقابلوں میں فلپ ہیوز نے تقریباً 36 کے اوسط کے ساتھ اور دو سنچریوں اور 4 نصف سنچریوں کی مدد سے 826 رنز بنائے۔ اپنے کیریئر کا واحد ٹی ٹوئنٹی مقابلہ بھی انہوں نے پاکستان کے خلاف حالیہ سیریز میں کھیلا جہاں آسٹریلیا نے باآسانی 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

آسٹریلیا کی قومی ٹیم میں مستقل جگہ نہ رکھنے کے باوجود اپنی شاندار بیٹنگ صلاحیتوں کی وجہ سے فلپ ہیوز مستقل کا ایک اثاثہ تھے، جو آسٹریلیا نے میدان ہی میں کھو دیا۔ ان کی اچانک موت نے میدان میں بلے بازوں کی حفاظت کے معاملے پر بھی بحث ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے۔