پاکستان ٹیسٹ کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی نہ جیت سکا

3 1,008

پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی برتری حاصل کرنے کے بعد فیصلہ کن مقابلہ نہیں جیت پایا تھا اور اب ٹی ٹوئنٹی میں بھی اسی نتیجے پر قناعت کرنا پڑی ہے کیونکہ نیوزی لینڈ 17 رنز سے دوسرا ٹی ٹوئںٹی جیت کر ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی برابر کردی ہے۔

پاکستان کے بلے بازوں نے اہم ترین مواقع پر وکٹیں گنوائیں، نتیجہ نیوزی لینڈ کی جیت کی صورت میں نکلا (تصویر: AFP)
پاکستان کے بلے بازوں نے اہم ترین مواقع پر وکٹیں گنوائیں، نتیجہ نیوزی لینڈ کی جیت کی صورت میں نکلا (تصویر: AFP)

دبئی میں ہونے والے سیریز کے دوسرے مقابلے میں نیوزی لینڈ نے برینڈن میک کولم اور کوری اینڈرسن کے بغیر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا، جبکہ پاکستان نے اویس ضیاء اور محمد عرفان کی جگہ عمر گل اور احمد شہزاد کو جگہ دی۔ جس کے بعد کھلاڑیوں کی کارکردگی ایک طرف لیکن پاکستان کے امپائروں کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی۔ دو ناقص فیصلوں نے دونوں ٹیموں کو نقصان پہنچایا، خاص طور پر پاکستان کو کہ جسے اپنے ان فارم بلے باز، اور پچھلے مقابلے میں میدان لوٹنے والے، سرفراز احمد کی قیمتی وکٹ امپائر کے ہاتھوں گنوانا پڑی۔ بہرحال، ایک ایسا مقابلہ جو پہلے ٹی ٹوئنٹی کا "ری پلے" ظاہر ہو رہا تھا، پاکستان کو اپنے کسی بلے باز سے پچھلے میچ کی سرفراز احمد والی کارکردگی درکار تھی، کوئی بھی بیٹسمین وہ پیش نہ کرسکا اس لیے نتیجہ شکست کی صورت میں نکلا۔ گو کہ نیوزی لینڈ کے دو باؤلرز نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں لیکن حقیقی ضرب انتون ڈیوکچ نے لگائی جنہوں نے پہلے اوور میں امپائر کی مدد سے سرفراز کی وکٹ ملنے کے بعد اگلے اوور میں محمد حفیظ کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ احمد شہزاد نے 33 رنز ضرور بنائے لیکن صرف ایک چوکے کی حامل یہ اننگز 36 گیندوں پر کھیلی گئی ۔ دوسری جانب سعد نسیم 19 رنز کے ساتھ موڈ میں دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے احمد شہزاد کے ساتھ چوتھی وکٹ پر 40 رنز بھی جوڑے لیکن کور پر کیچ دے کر چلتے بنے۔ پاکستان کو 15 ویں اوور کی پہلی گیند پر اپنی پانچویں اور حالات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو غالباً قیمتی ترین وکٹ گنوانا پڑی جب احمد شہزاد ڈینیل وٹوری کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔ پاکستان کو صرف 35 گیندوں پر 71 رنز کی ضرورت تھی ۔

پاکستان کی تمام تر امیدیں شاہد آفریدی اور عمر اکمل سے وابستہ تھیں، ان کے علاوہ پاکستان کو اس حالت سے نکالنے والا کوئی نہیں ہو سکتا تھا۔ دونوں نے بلے خوب چلے۔ شاہد آفریدی نے ایک شاندار چھکے کے ذریعے اپنی آمد کا اعلان کیا تو دوسرے اینڈ پر عمر اکمل نے چوکے سے پرواز بھرنا شروع کی لیکن اگلی ہی گیند پر جمی نیشام نے انہیں کلین بولڈ کردیا۔ 10 رنز کی اننگز کا خاتمہ ہوا اور اگلے ہی اوور میں انور علی بھی "لالا" کا ساتھ چھوڑ گئے۔ اس صورتحال میں کپتان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ خود اپنے بل بوتے پر کچھ کرنے کی کوشش کریں۔ لالا نے 3 چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 28 رنز بنائے اور پاکستان کو اس مقام پر پہنچا دیا کہ اسے 13 گیندوں پر 24 رنز کی ضرورت تھی جو رسائی کے قابل تھے لیکن یہاں اپنی مشہور ترین کمزوری یعنی شارٹ بال پر شاہد آفریدی وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے اور پاکستان کی امیدیں ختم ہوگئیں۔ عمر گل اور سہیل تنویر اسکور میں صرف 6 رنز کا اضافہ کرسکے اور پوری ٹیم 19 ویں اوور میں 127 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے انتون ڈیوکچ نے بہت عمدہ باؤلنگ کی۔ انہوں نے سرفراز اور حفیظ کی قیمتی وکٹیں بھی حاصل کیں اور اپنے 4 اوورز میں صرف 16 رنز دیے۔ میٹ ہنری نے دو اوورز میں صرف 9 رنز دیے اور ایک کھلاڑي کو آؤٹ بھی کیا جبکہ سب سے زیادہ وکٹیں کائل ملز اور جمی نیشام کو ملیں جنہوں نے 3،3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

قبل ازیں پاکستان نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔ 7 اوورز میں 49 رنز کا آغاز ملنے کے بعد پاکستان نے محمد حفیظ کی بدولت ڈیوکچ کی اننگز کو 21 رنز تک محدود کیا اور پھر شاہد آفریدی نے امپائر کی مدد سے اگلے ہی اوور میں ڈین براؤنلی کو بھی آؤٹ کردیا۔ "لالا" کے اگلے اوور میں کپتان کین ولیم سن 32 رنز بنانے کے بعد کلین بولڈ ہوئے جس کے بعد نیوزی لینڈ پچھلے میچ والی صورتحال سے دوچار ہوگیا جب روس ٹیلر رضا حسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ 13 ویں اوور میں نیوزی لینڈ کا اسکور 78 رنز تھا اور اس کی 4 وکٹیں گرچکی تھیں۔ اس کے بعد ٹام لیتھم کی 22 گیندوں پر 26 اور اس سے بھی بڑھ کر لیوک رونکی کی 19 گیندوں پر 31 رنز کی اننگز نے نیوزی لینڈ کو ضروری تیز رفتاری عطا کی۔ مقررہ 20 اوورز کے اختتام پر نیوزی لینڈ 144 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔

درحقیقت نیوزی لینڈ کی اننگز کے آخری پانچ اوور کا کھیل اس مرتبہ بھی فیصلہ کن ثابت ہوا۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ آخری پانچ اوورز میں صرف 25 رنز بنا سکا تھا اور بعد میں 7 وکٹوں کی شکست سے دوچار ہوا لیکن آج اس کے بلے بازوں نے 51 رنز حاصل کیے۔ لیوک رونکی کے شاہد آفریدی کو لگائے گئے دو مسلسل چھکے اور آخری دو اوورز میں 17 رنز نیوزی لینڈ کے لیے فاتحانہ ثابت ہوئے۔

انتون ڈیوکچ کو آل راؤنڈ کارکردگی اور دن کی دونوں قیمتی ترین وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ نیوزی لینڈ کے لیوک رونکی سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔