حارث اور "لالا" کی بدولت پاکستان شکستوں کا سلسلہ توڑنے میں کامیاب

1 1,020

پاکستان نے حارث سہیل کی ناقابل شکست باری اور شاہد آفریدی کی ایک یادگار اننگز کی بدولت نیوزی لینڈ کو پہلے ایک روزہ مقابلوں میں 3 وکٹوں سے شکست دے دی۔ پاکستان کو مقابلہ جیتنے کے لیے 247 رنز کا ہدف درپیش تھا اور ٹیم کے 6 کھلاڑی صرف 124 رنز پر آؤٹ ہوچکے تھے۔ اس مرحلے پر ایک کنارے پر حارث سہیل کھڑے تھے جبکہ دوسرے پر شاہد آفریدی۔ یعنی ایک انتہائی ناتجربہ کار اور دوسرے کے بارے میں یہ تاثر کہ غیر ذمہ دار بلے باز ہے۔ لیکن دونوں نے توقعات کے برعکس ناقابل یقین کارکردگی دکھائی اور ساتویں وکٹ پر 110 رنز جوڑ کر پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔

حارث سہیل نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا تعین کرنے والی ایک یادگار اننگز کھیلی، اور عمر اکمل کی جگہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا (تصویر: AFP)
حارث سہیل نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا تعین کرنے والی ایک یادگار اننگز کھیلی، اور عمر اکمل کی جگہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا (تصویر: AFP)

دبئی میں کھیلے گئے پہلے ایک روزہ میں پاکستان سخت دباؤ کا شکار تھا کیونکہ ٹیم مسلسل پانچ ون ڈے میچز ہار چکی تھی۔ دورۂ سری لنکا کے آخری دو ایک روزہ مقابلوں میں شکست کے ساتھ سیریز گنوانے کے بعد پاکستان کو حال ہی میں آسٹریلیا کے ہاتھوں تینوں میچز میں شکست ہوئی جس میں آخری مقابلے میں قومی دستہ ایک اوور میں 2 رنز بھی نہ بنا سکا اور ایک رن سے مقابلہ ہار گیا۔ لیکن اس کے باوجود مصباح الحق نے ٹاس جیت کر اعتماد کے ساتھ پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا اور عمر اکمل کی جگہ حارث سہیل کو کھلانے کا اہم فیصلہ کیا، جو بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوا۔

پاکستان تین تیز باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترا۔ عمر گل ٹھیک 9 مہینے بعد کسی ایک روزہ مقابلے میں شامل کیے گئے جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے طویل قامت محمد عرفان اور وہاب ریاض کو جگہ دی گئی۔ پاکستان نے آغاز بہت عمدہ لیا اور ابتدائی 10 اوورز ہی میں محمد عرفان کی بدولت ڈین براؤنلی اور قائم مقام کپتان کین ولیم سن کی وکٹیں حاصل کرلیں۔ دوسرے کنارے سے وہاب ریاض نے انتون ڈیوکچ کو وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا اور پھر یونس خان کی شاندار فیلڈنگ نے ٹام لیتھم کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ جو کسر رہ گئی تھی وہ نیلسن، یعنی 111 رنز، پر پہنچ کر شاہد آفریدی نے جمی نیشام کو ایل بی ڈبلیو کرکے پوری کردی۔ اس مرحلے پر پہنچ کر نیوزی لینڈ کی تمام امیدیں تجربہ کار روس ٹیلر سے وابستہ ہوگئیں اور انہوں نے مایوس نہیں کیا۔ اپنی بارہویں ایک روزہ سنچری بناتے ہوئے انہوں نے اگلی تین وکٹوں کے ساتھ اسکور میں 135 رز کا قیمتی اضافہ کیا جس میں وکٹ کیپر لیوک رونکی کے 23 اور ڈینیل ویٹوری کے 27 رنز شامل تھے۔ ساتویں وکٹ پر روس اور ویٹوری نے 58 رنز بنائے اور نیوزی لینڈ آخری 10 اوورز میں 78 رنز بنا کر اسکور کو 246 رنز تک پہنچانے میں کامیاب ہوگیا۔

روس ٹیلر 135 گیندوں پر ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے 105 رنز بنانے میں کامیاب رہے اور ناقابل شکست میدان سے واپس آئے۔

پاکستان کی جانب سے تین وکٹیں محمد عرفان نے حاصل کیں، دو کھلاڑیوں کو وہاب ریاض نے آؤٹ کیا جبکہ ایک وکٹ شاہد آفریدی کے ہاتھ لگی۔ 37 یونس خان نے اپنی عمدہ فیلڈنگ کی بدولت دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، ایک تو ٹام لیتھم کا رن آؤٹ اور دوسرا رونکی کی گیند پر شاندار کیچ۔ البتہ 247 رنز کا ہدف پاکستان کو پریشان کردینے کے لیے کافی تھا کیونکہ کپتان کی توقع کے برعکس شام کے اوقات میں اوس نہیں گری، اور نیوزی لینڈ کے باؤلر گیند پر اچھی گرفت حاصل کررہے تھے۔

پاکستان کو جتنے اچھے آغاز کی ضرورت تھی، اتنے ہی بھیانک انداز میں اننگز کی شروعات ہوئی۔ محض پانچویں اوور میں محمد حفیظ کی قیمتی وکٹ کائل ملز کے ہاتھ لگی، جو صرف بلے باز کی حیثيت سے اپنے پہلے ایک روزہ میں ناکام ہوئے۔ بعد ازاں احمد شہزاد اور اسد شفیق بھی ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے سے قاصر دکھائی دیے جبکہ ایک روزہ دستے میں واپس آنے والے یونس خان بھی جلد پویلین سدھار گئے۔ پاکستان صرف 52 رنز پر چار وکٹوں سے محروم تھا اور مستند بلے بازوں کی آخری جوڑی کپتان مصباح الحق اور حارث سہیل کی صورت میں کریز پر موجود تھی۔ اور جب ڈینیل ویٹوری کے حیرت انگیز کیچ نے مصباح کی اننگز کا خاتمہ کیا تو پاکستان کی امیدوں کا چراغ گل ہوتا دکھائی دیا۔ صرف 86 رنز پر آدھے بلے باز آؤٹ ہوچکے تھے۔

اس مرحلے پر حارث سہیل بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی راہ ہموار کرنے والی اننگز کھیلتے نظر آ رہے تھے۔ حالات کے تقاضے کے عین مطابق کھیلے، اور خوب کھیلے۔ سرفراز احمد زیادہ دیر ان کا ساتھ نہ دے سکے اور 26 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے لیکن توقعات کے بالکل برعکس شاہد آفریدی نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ پاکستان کو 118 گیندوں پر 123 رنز کی ضرورت تھی، جب "لالا" میدان میں اترے اور کندھے جھکا کر، بازوؤں کو سمیٹ کر اور پورا دھیان گیند پر رکھ کر ایک ایسی اننگز کھیلی جو ان کے مزاج کے بالکل برخلاف تھی۔ انہوں نے اپنی 37 ویں نصف سنچری کے حصول تک ایک مرتبہ بھی گیند کو چھکے کے لیے روانہ نہیں کیا اور جب آخر میں درکار رن اوسط بڑھ رہا تھا تو انہوں نے چھکے کی دلی خواہش بھی پوری کی لیکن ایک تیز رن دوڑتے ہوئے ٹیلر کے براہ راست تھرو کا نشانہ بن گئے۔ شاہد نے 51 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 61 رنز بنائے اور جب پویلین لوٹے تو پاکستان جیت سے صرف 13 رنز دور تھا۔ آخری اوور میں حارث سہیل کے چوکے کے ساتھ پاکستان جیت کی منزل تک پہنچ گیا۔

حارث 109 گیندوں پر ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے 85 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

پاکستان کو اب پانچ مقابلوں کی سیریز میں ایک-صفر کی برتری حاصل ہوگئی اور اب سیریز کا دوسرا میچ 12 دسمبر کو شارجہ میں کھیلا جائے گا۔