ایڈیلیڈ ٹیسٹ، سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا جیت گیا

2 1,046

فلپ ہیوز کی افسوسناک موت کے بعد آسٹریلیا کی سرزمین پر پہلا ہی مقابلہ سنسنی خیز مراحل طے کرتا ہوا آسٹریلیا کی 48 رنز کی شاندار فتح پر مکمل ہوا۔ ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں تین روز تک مقابلہ خیر سگالی کی فضاء میں کھیلا گیا لیکن چوتھے روز ڈیوڈ وارنر اور بھارت کے چند کھلاڑیوں کے مابین ہونے والی الفاظ کی جنگ نے مقابلے میں خوب رنگ بھر دیا اور آخری دن بھارت کے کپتان ویراٹ کوہلی کی شاندار بلے بازی اور ناتھن لیون کی بہترین باؤلنگ نے اسے بہترین اختتام تک پہنچا دیا۔

پاکستان کے خلاف حالیہ سیریز میں مکمل طور پر ناکام ہونے والے لیون نے ایڈیلیڈ میں کایا پلٹ کارکردگی دکھائی اور کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے 12 وکٹیں حاصل کیں (تصویر: Getty Images)
پاکستان کے خلاف حالیہ سیریز میں مکمل طور پر ناکام ہونے والے لیون نے ایڈیلیڈ میں کایا پلٹ کارکردگی دکھائی اور کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے 12 وکٹیں حاصل کیں (تصویر: Getty Images)

بھارت کو آخری دن 98 اوورز میں 364 رنز کا ہدف ملا تھا اور ابتدائی لڑکھڑاہٹ کے بعد قائم مقام کپتان ویراٹ کوہلی اور مرلی وجے اسے بالکل درست راہ پر لے آئے۔ چائے کے وقفے تک بھارت صرف دو وکٹوں پر 205 رنز بنا چکا تھا اور اسے آخری سیشن کے 37 اوورز میں صرف 158 رنز کی ضرورت تھی اور جس طرح سے کوہلی بیٹنگ کررہے تھے، بھارت کی جیت نہ سہی لیکن کم از کم ڈرا یقینی نظر آ رہا تھا۔ لیکن وجے کے 99 رنز پر آؤٹ ہوجانے کے بعد مقابلہ آہستہ آہستہ بھارت کی گرفت سے نکلنے لگا کیونکہ اس کے بعد روہیت شرما، وریدھمن ساہا اور ویراٹ کوہلی کی صورت میں سب سے بڑی وکٹ گرگئی۔ 141 رنز بنانے والے کوہلی سمیت یہ قیمتی تینوں وکٹیں لیون کے ہتھے چڑھیں اور آخر میں ایشانت شرما کو آؤٹ کرکے انہوں نے آسٹریلیا کو مقابلہ بھی جتوایا۔ بھارت کی دوسری اننگز 315 رنز پر مکمل ہوئی اور یعنی اس نے صرف 73 رنز کے اضافے سے اپنی 8 وکٹیں گنوائیں حالانکہ ابتدائی دو سیشنز میں آسٹریلیا کے باؤلرز صرف دو وکٹیں حاصل کر پائے تھے۔ لیون نے میچ میں 286 رنز دے کے 12 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جو ان کے کیریئر کی بہترین باؤلنگ ہے۔ اس پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔

آخری روز امپائرنگ کا معیار بھی بہت ناقص رہا، جسے بھارت اپنی شکست کا ایک اہم سبب سمجھ سکتا ہے لیکن فیصلوں پر نظرثانی کے نظام (ڈی آر ایس) سے ازلی دشمنی بھی بھارت ہی نے پال رکھی ہے اور اسی کے مطالبے پر اس سیریز میں ڈی آر ایس شامل نہیں کیا گیا اور اس کا نقصان بھی آخر میں بھارت ہی کو اٹھانا پڑا۔ دن کے ابتدائی لمحات ہی میں شیکھر دھاون این گولڈ کے ایک ناقص فیصلے کی بدولت وکٹوں کے پیچھے آؤٹ قرار پائے حالانکہ گیند ان کے بلے یا دستانے کو چھوئے بغیر صرف کندھے سے لگ کر وکٹ کیپر کے پاس گئي تھی۔ ناقص امپائرنگ کا نقصان خود آسٹریلیا کو بھی ہوا کیونکہ دوسرے اینڈ پر کھڑے مرے ایرسمس نے دو مرتبہ مرلی وجے اور ایک مرتبہ ویراٹ کوہلی کو زندگی عطا کی اور آخر میں اجنکیا راہانے کو اس طرح آؤٹ دیا کہ گیند ان کے بلے کے بجائے پیڈ سے لگ کر فیلڈر کے ہاتھوں میں گئی تھی۔ بہرحال، ناقص امپائرنگ کا نقصان دونوں ٹیموں کو ہوا، اور کوئی ٹیم یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کی شکست کا سبب ناقص امپائرنگ تھی۔

ایڈیلیڈ ٹیسٹ کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ یہ آسٹریلیا کے جواں سال افتتاحی بلے باز فلپ ہیوز کی اندوہناک موت کے بعد آسٹریلیا کا پہلا بین الاقوامی مقابلہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے دن سے ہی مقابلے میں بہت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی سنبھالی اور پھر ڈیوڈ وارنر کا سنچری کے بعد ہیوز کو خراج تحسین اور بارش سے متاثرہ اگلے دن مائیکل کلارک اور اسٹیون اسمتھ کی سنچریوں نے بھی ماحول کو خوب گرما دیا۔

آسٹریلیا نے اپنے تین اہم بلے بازوں کی شاندار سنچریوں کی بدولت پہلی اننگز میں 517 رنز جوڑے۔ اس میں وارنر کے 163 گیندوں پر 145 رنز شامل تھے۔ کپتان مائیکل کلارک پہلے ہی دن کمر کی تکلیف کا شکار ہوکر 60 رنز پر ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے اور پھر دوسرے روز دوبارہ کھیلنے کے لیے میدان میں اترے اور 128 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اسٹیون اسمتھ نے مچل مارش کےساتھ مل کر بڑے مجموعے کی طرف پیشقدمی میں اہم کردار ادا کیا اور خود 162 رنز بنا کر ناقابل شکست واپس آئے۔ آسٹریلیا نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 517 رنز بنانے کے بعد اپنی پہلی اننگز ڈکلیئر کی۔

بھارت کے تیز گیندبازوں کی کارکردگی کے لیے شاید لغت میں لفظ ہی موجود نہیں، انتہائی مایوس کن کارکردگی۔ محمد شامی نے 24 اوورز میں 5 رنز فی اوور کے اوسط سے 120 رنز کھائے جبکہ "برق رفتار" ورون آرون کو 23 اوورز میں تقریباً 6 کے اوسط کے ساتھ 136 رنز کی مار پڑی۔ دونوں دو، دو وکٹیں حاصل کرنے میں ضرور کامیاب ثابت ہوئے، لیکن بحیثیت مجموعی بے ضرر سے دکھائی دیے۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے کرن شرما نے بھی 2 وکٹیں حاصل کیں، لیکن 143 رنز کے عوض۔

ویراٹ کوہلی کی 141 رنز کی اننگز بھارت کو ناقابل یقین جیت کے قریب لے آئی تھی، لیکن پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی (تصویر: Getty Images)
ویراٹ کوہلی کی 141 رنز کی اننگز بھارت کو ناقابل یقین جیت کے قریب لے آئی تھی، لیکن پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی (تصویر: Getty Images)

یہی وجہ ہے کہ بھارت کے پاس، ہمیشہ کی طرح، اپنی بلے بازی سے بھرپور جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور اس نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا بھی۔ پہلی بار قیادت کے فرائض سنبھالنے والے ویراٹ کوہلی نے مڈل آرڈر میں دیگر بلے بازوں کی مدد سے بھرپور کارروائی ڈالی۔ شیکھر دھاون نے ایک اور ناکامی کا منہ دیکھا اور لیکن مرلی وجے 53 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ "چی" پجارا نے 73 رنز بنا کر اپنا بھرپور حصہ ڈالا جس کے بعد کوہلی نے اجنکیا راہانے کے ساتھ چوتھی وکٹ پر 99 رنز کا اضافہ کیا۔ راہانے 76 گیندوں پر 62 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ کوہلی کی اننگز 184 گیندوں پر 115 رنز کےساتھ مکمل ہوئی۔ آخری لمحات میں محمد شامی نے 34 رنز بنائے لیکن بھارت کی اننگز 444 رنز سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ایک لمحہ ایسا تھا جب بھارت صرف چار وکٹوں پر 367 رنز بنا چکا تھا لیکن آخر میں 73 رنز کے خسارے سے دوچار ہوا، جو شاید آخری اننگز میں فیصلہ کن کردار ادا کرگیا۔ آسٹریلیا کی جانب سے لیون نے 134 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور سب سے نمایاں رہے۔

بھارت کی اننگز کا سب سے قابل دید منظر وہ تھا جب مچل جانسن نے بھارت کے کپتان ویراٹ کوہلی کا استقبال ایک خطرناک باؤنسر کے ذریعے کیا، جو سیدھا ان کے ہیلمٹ کے سامنے کے حصے پر جا لگا۔ میدان میں یکدم سناٹا چھا گیا اور آسٹریلیا کے تمام کھلاڑی خیریت دریافت کرنے کے لیے کوہلی کے گرد جمع ہوگئے اور سب سے برا حال باؤلر جانسن کا تھا، جن کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ چند ہفتے قبل ہی اپنے اہم بلے باز فلپ ہیوز کی باؤنسر کے ہاتھوں موت نے آسٹریلیا کے کھلاڑیوں پر نفسیاتی اثرات مرتب کیے گئے، وہ ان کے ردعمل سے ظاہر تھے۔ البتہ چوتھے دن ڈیوڈ وارنر اور ورون آرون کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے نے خیر سگالی کی اس فضا کا خاتمہ کردیا اور دونوں ٹیموں کے کھلاڑی بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے پر نفسیاتی حربے آزمانے لگے اور مقابلے کا بھرپور ماحول بن گیا۔

بہرحال، آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں برتری ملنے کے بعد ڈیوڈ وارنر کی ایک اور سنچری اور اسٹیون اسمتھ کی ایک اور ناقابل شکست اننگز کی بدولت مزید 290 رنز جوڑ ڈالے اور پانچویں دن کے آغاز کے ساتھ ہی اپنی دوسری اننگز بھی ڈکلیئر کردی۔ وارنر 102 رنز بنانے میں کامیاب رہے جبکہ اسمتھ نے 52، مچل مارش نے 40 اور شین واٹسن نے 33 رنز بنائے۔

بھارت کو آخری دن 98 اوورز میں 364 رنز کا ہدف ملی اور جب تک مرلی وجے اور ویراٹ کوہلی کریز پر موجود تھے، بھارت ہدف کی جانب گامزن تھا۔ دونوں نے تیسری وکٹ پر 185 رنز جوڑ کر مقابلے کو سنسنی خیز مرحلے میں داخل کردیا لیکن ناتھن لیون بھارت اور جیت کے درمیان حائل ہوگئے اور ایک ہی سیشن میں آسٹریلیا کو مقابلہ جتوا دیا۔

چار ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں ایک-صفر کی برتری، فلپ ہیوز کی موت کی وجہ سے افسردہ آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے لیے مرہم ثابت ہوگی۔ اب دونوں ٹیمیں 17 دسمبر سے برسبین میں دوسرے ٹیسٹ میں مقابل ہوں گی۔