شعیب ملک، عالمی کپ کے لیے بہترین آل راؤنڈر؟

4 1,031

عالمی کپ 2015ء کے لیے حتمی کھلاڑیوں کے ناموں کے اعلان میں صرف دو دن رہ گئے ہیں اور پاکستان اپنے نمبر ایک آل راؤنڈر محمد حفیظ کی خدمات سے محروم ہوچکا ہے۔ عالمی کپ سے پہلے محمد حفیظ کے باؤلنگ ایکشن کو شفاف قرار دلوانے کی کوششوں کو سخت دھچکا پہنچا ہے کیونکہ غیر سرکاری جانچ ہی میں ان کی آدھی گیندیں قانونی حدود سے تجاوز کرتی پائی گئی ہیں اس لیے اب معاملہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے پاس نہیں لے جایا جا سکتا۔ یوں پاکستان سعید اجمل کے بعد اپنے دوسرے اہم ترین گیندباز کی خدمات سے محروم ہوچکا ہے۔

اعدادوشمار، آسٹریلیا میں کھیلنے کا تجربہ اور حالیہ فارم سب شعیب ملک کے حق میں ہے (تصویر: Getty Images)
اعدادوشمار، آسٹریلیا میں کھیلنے کا تجربہ اور حالیہ فارم سب شعیب ملک کے حق میں ہے (تصویر: Getty Images)

موجودہ صورتحال میں محمد حفیظ کی جگہ صرف ایک ہی صورت میں بنتی ہے کہ پاکستان انہیں بلے باز کی حیثیت سے دستے میں شامل کرے جیسا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں وہ صرف بلے باز کے طور پر کھیلے۔ اس وقت حفیظ بہترین فارم میں ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف 96، 101*، 197 اور 24 رنز کی ٹیسٹ اننگز کے علاوہ ایک روزہ میں بھی 76 رنز کی ایک خوبصورت باری کھیل چکے ہیں لیکن اگر پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے کسی آل راؤنڈر کے انتخاب کو ترجیح دی تو 'پروفیسر' کی جگہ خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

گومگو کی اس کیفیت کے دوران سلیکشن کمیٹی کی نظریں کراچی میں جاری اہم ترین پنٹاگولر کپ پر ہیں، جہاں سابق کپتان شعیب ملک توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے تین میچز میں شعیب 70، 68 اور 68* کی تین اننگز کھیل چکے ہیں۔ اپنے گزشتہ دو لسٹ 'اے' مقابلوں کی 64 اور 118 رنز کی اننگز میں یہ تین تازہ اضافے، گزشتہ پانچ لسٹ 'اے' مقابلوں میں 97 کا اوسط اور آسٹریلیا میں جاری بگ بیش لیگ کے لیے روانگی شعیب ملک کو عالمی کپ کے لیے دستے میں شامل کرسکتے ہیں۔ شعیب ملک بگ بیش میں ہوبارٹ ہریکینز کی نمائندگی کریں گے۔

شعیب ملک اور محمد حفیظ کی کارکردگی کا تقابل کیا جائے تو بھی بہت زیادہ فرق نہیں دکھائی دیتا۔ شعیب ملک نے پاکستان کی طرف سے 216 ایک روزہ مقابلے کھیلے ہیں جن میں 32.67 کے اوسط کے ساتھ 5490 رنز بنا چکے ہیں جبکہ 141 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔ ان کے مقابلے میں محمد حفیظ نے 153 ون ڈے میں 30.94 کے اوسط کے ساتھ 4456 رنز بنا رکھے ہیں اور 122 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔ یعنی اعدادوشمار تو واضح طور پر شعیب ملک کے حق میں ہیں، بس بین الاقوامی کرکٹ میں موجودہ فارم شعیب کا ساتھ نہیں دیتی۔ ستمبر 2009ء میں بھارت کے خلاف 128 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد سے اب تک 33 مقابلوں میں ایک مرتبہ بھی انہوں نے 50 کا ہندسہ عبور نہیں کیا جبکہ حفیظ نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز ہی میں طویل اور محدود دونوں طرز کی کرکٹ میں اپنی بیٹنگ کا جادو جگا چکے ہیں۔ اس لیے سلیکشن کمیٹی گومگو کی کیفیت میں ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ ہر مرتبہ بڑے ٹورنامنٹ میں تجربہ کار کھلاڑیوں پر انحصار کرتی ہے۔ 2013ء کی چیمپئنز ٹرافی ہو یا 2014ء کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، کوئی امکان نہ ہونے کے باوجود شعیب ملک اور کامران اکمل نے دونوں اہم ٹورنامنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ تو کیا اب بھی سلیکٹرز ان دونوں پر، یا کم از کم شعیب ملک پر ہی، اعتماد کریں گے؟

شعیب ملک پہلے ہی نوحہ کناں ہیں کہ بھرپور کارکردگی دکھانے کے باوجود انہیں منتخب نہیں کیا جاتا اور اس مرتبہ یہ یقین دہانی مانگی ہے کہ "ٹیم انتظامیہ اور مقتدر حلقے شامل ہونے والے کھلاڑیوں کو اعتماد دیں کہ اگر انہیں منتخـ کیا گیا تو وہ کب تک کھیلیں گے۔" اب کیا سلیکٹرز شعیب ملک کے گلے شکوے دور کریں گے؟ کیا بڑے ٹورنامنٹ کھلانے کی روایت پر عمل کیا جائے گا؟ بس چند دن انتظار کیجیے، ان سوالوں کا جواب ملنے والا ہے۔