عالمی کپ 2015ء کے لیے کوالیفائر اور ٹیسٹ میچز میں DRS کے استعمال کی تجاویز
کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی کرکٹ کمیٹی نے 2015ء کے عالمی کپ کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کے انعقاد، تمام ٹیسٹ میچز میں فیصلوں پر نظر ثانی کے نظام کے استعمال، محدود اوورز کی کرکٹ میں اس نظام کے تحت ایک ناکام فیصلے کی گنجائش اور ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کی راہ ہموار کرنے کے لیے فرسٹ کلاس میں گلابی گیند کے مزید استعمال کی سفارشات پیش کی ہیں۔
ان میں بلاشبہ سب سے بڑی پیشرفت 2015ء کے عالمی کپ کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کی تجویز ہے۔ آئی سی سی بورڈ نے 4 اپریل کو عالمی کپ 2011ء کے فوراً بعد ہونے والے اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ اگلے عالمی کپ میں محض 10 ٹیمیں حصہ لیں گی۔ اس فیصلے نے جہاں ایک جانب ایسوسی ایٹ اراکین کو دھچکا پہنچایا وہیں میزبان آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے اس فیصلے کو سراہا لیکن اب کرکٹ کمیٹی کی سفارشات کے بعد ایسوسی ایٹ اراکین کے لیے امید کی ایک کرن روشن ہو چکی ہے۔
اجلاس میں ایسوسی ایٹ اراکین کی نمائندگی آئرلینڈ کے گیند باز ٹرینٹ جانسٹن کر رہے تھے جنہوں نے اس فیصلے کو اپنے ٹویٹ کے ذریعے دنیا بھر میں پہنچایا۔ انہوں نے یہ ٹویٹ کیا "آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کا کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کے لیے چیف ایگزیکٹو کمیٹی سے بالاتفاق رائے کوالیفائرز کا مطالبہ۔ ایک شاندار نتیجہ!"
کرکٹ کمیٹی کا دو روزہ اجلاس لندن کے تاریخی میدان لارڈز میں 10 اور 11 مئی کو ہوا جس کی صدارت ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان اور دو مرتبہ کے عالمی کپ فاتح کلائیو لائیڈ نے کی۔ اجلاس کے شرکاء میں آسٹریلیا کے سابق کپتان مارک ٹیلر، بھارت کے سابق کوچ گیری کرسٹن، سابق بھارتی کپتان کپل دیو، ویسٹ انڈیز کے سابق تیز گیند باز این بشپ اور انگلستان کی سابق خاتون ٹیم کی کپتان کلیئر کونر بھی شامل تھیں۔
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کا کام کھیل کے فروغ اور بہتری کے لیے تجاویز مرتب کرنا ہے جنہیں بعد ازاں منظوری کے لیے چیف ایگزیکٹو کمیٹی کے روبرو پیش کیا جاتا ہے اور بالآخر آئی سی سی کا ایگزیکٹو بورڈ ان سفارشات کی منظوری دیتا ہے۔ یعنی کرکٹ کمیٹی کی سفارشات اس وقت تک موثر العمل نہیں ہوتیں جب تک ایگزیکٹو کمیٹی اور ایگزیکٹو بورڈ ان کی منظوری نہ دے دے۔ ان دونوں کمیٹیوں کا اجلاس 26 تا 30 جون ہانگ کانگ میں منعقد ہوگا۔
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں ڈی آر ایس کے استعمال کا بغور تفصیلی معائنہ کیا تھا اور اب کمیٹی نے بالاتفاق رائے تمام ٹیسٹ میچز میں ڈی آر ایس کے استعمال کی سفارش کی ہے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اسے ایک روزہ بین الاقوامی اور ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں میں بھی استعمال کیا جائے جس میں حریف ٹیموں کے پاس فی اننگ ایک ناکام نظر ثانی فیصلے کی گنجائش ہو۔ یہ تجویز عالمی کپ 2011ء میں نظر ثانی نظام کے کامیاب اطلاق کو مدنظر رکھ کر پیش کی گئی ہے۔
نظر ثانی کا نظام 2009ء سے ٹیسٹ کرکٹ میں استعمال ہو رہا ہے اور گزشتہ دو سالوں میں یہ 31 ٹیسٹ مقابلوں میں استعمال ہو چکا ہے جس میں حریف ٹیموں کو ایک اننگ میں دو ناکام فیصلوں کی سہولت دی گئی۔
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین کلائیو لائیڈ نے کہا کہ " نظر ثانی نظام کے اطلاق کی بالاتفاق رائے سفارش اس نظام پر تمام اراکین کے بھروسے کی عکاس ہے۔"
ڈے-نائٹ ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے کمیٹی کا کہنا تھا کہ اب تک گلابی رنگ کی گیند مجوزہ ڈے نائٹ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے سب سے موثر ثابت ہوئی ہے“۔ کمیٹی فرسٹ کلاس کرکٹ میں گلابی گیند کے مزید تجربات جاری رکھنے کی سفارش تاکہ اس کی پائیداری کا اندازہ ہو سکے۔ گلابی رنگ کی گیند رواں سال پاکستان کے فرسٹ کلاس سیزن میں کامیابی کے ساتھ استعمال کی گئی ہے۔
کمیٹی نے چار روزہ آئی سی سی انٹرکانٹی نینٹل کپ 2011ء میں گلابی گیند کے استعمال کی سفارش کی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں ایسوسی ایٹ اور ایفیلیٹ ٹیمیں شامل ہوتی ہیں۔ ساتھ ساتھ رکن بورڈز سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نہ صرف گلابی گیند کو فرسٹ کلاس مقابلوں کے ایک مرحلے میں استعمال کریں بلکہ مصنوعی روشنی کے حامل میدانوں میں ڈے نائٹ میچز کے انعقاد کے ذریعے اس گیند پر تجربے کی حوصلہ افزائی کریں۔
کمیٹی نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے کامیاب انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا اور ایک روزہ فارمیٹ کو مزید بہتر بنانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں۔ جن میں ہر اننگ میں دو گیندیں کے استعمال تجویز بھی شامل ہے۔ یہ گیندیں میدان کے دونوں اینڈز سے استعمال کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ٹیموں کو 16 ویں سے 40 ویں اوورز کے درمیان بیٹنگ اورباؤلنگ پاور پلے لینے کی اجازت دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں کمیٹی نے ایک باؤلر کی جانب سے زیادہ سے زیادہ اوورز کرائے جانے کی حد پر پابندی کے خاتمے، پاور پلے کے علاوہ دیگر اوورز میں 30 گز کے دائرے سے باہر زیادہ سے زیادہ چار فیلڈرز کی موجودگی اور ایک اوورز میں باؤنسرز کی تعداد کو بڑھا کر ایک سے دو کر دینے کی تجاویز کو ڈومیسٹک کرکٹ میں استعمال کرنے کی سفارش کی۔ اور اس کے نتائج کی بنیاد پر آئندہ اسے بین الاقوامی کرکٹ میں شامل کیے جانے کا فیصلہ کیا۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام ان تجاویز کا مقصد ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سے الگ شناخت فراہم کرنا اور اس طرز کو مزید بہتر بنانا ہے تاکہ گیند اور بلے کے درمیان برابر کی جنگ ہو۔ کمیٹی سمجھتی ہے کہ ان سفارشات کے نتیجے میں درمیانی اوورز کا کھیل دلچسپ ہو جائے گا۔
ان کے علاوہ ایک سال میں دو مرتبہ سلو اوور ریٹ پر کپتان پر ایک میچ کی پابندی لگانے اور وقت ضایع کرنے پر ٹیم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی سفارشات بھی پیش کی گئیں۔ دیگر سفارشات میں بین الاقوامی کرکٹ میں رنر کے استعمال کی اجازت ختم کرنے اور بلے باز کو وکٹوں کے درمیان اس طرح دوڑنے پر کہ فیلڈنگ کرنے والی ٹیم رن آؤٹ نہ کر پائے، آؤٹ قرار دینے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔