عالمی کپ میں وہی کردار نبھانا چاہتا ہوں جو 92ء میں وسیم اکرم نے ادا کیا تھا، وہاب ریاض

1 1,097

عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں پاکستان کی مایوس کن فیلڈنگ اور غیر متاثر کن بلے بازی کے باوجود ایک کھلاڑی نے دنیا کو متاثر کیا۔ وریندر سہواگ، ویراٹ کوہلی، یووراج سنگھ اور مہندر سنگھ دھونی سمیت پانچ کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگانے والے وہاب ریاض! لیکن پاکستان کی شکست کی وجہ سے یہ شاندار کارکردگی گہنا گئی۔ لیکن اب اگلے مہینے عالمی میں پاکستان اپنا پہلا مقابلہ ہی بھارت کے خلاف کھیلے گا اور وہاب ریاض روایتی حریف کو مقابل پاکر بہت پرجوش ہیں۔

عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں شکست کا داغ 2015ء میں دھونے کی کوشش کروں گا: وہاب ریاض (تصویر: AFP)
عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں شکست کا داغ 2015ء میں دھونے کی کوشش کروں گا: وہاب ریاض (تصویر: AFP)

کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ وہ عالمی کپ کے دوران وہی کردار نبھانا چاہتے ہیں جو 23 سال پہلے وسیم اکرم نے پاکستان کے لیے ادا کیا تھا۔ اپنے 'ہیرو' کی طرح بائیں ہاتھ ہی سے تیز باؤلنگ کرنے والے وہاب ریاض کہتے ہیں کہ وہ ماضی میں بھی "وسیم بھائی" سے ہدایات لیتے رہے ہیں اور عالمی کپ کے دوران اہم مقابلوں سے پہلے ان سے ملاقات کرکے مزید رہنمائی طلب کریں گے۔

وہاب ریاض آجکل اپنی بلے بازی پر خاصی محنت کررہے ہیں کیونکہ وہ عالمی کپ میں آل راؤنڈ کارکردگی دکھانے کے خواہشمند ہیں۔ کہتے ہیں کہ "جدید کرکٹ میں آخری لمحات میں لمبی ہٹیں لگانے کی سخت ضرورت ہوتی ہے، اس لیے اپنی بلے بازی کو بہتر بنانے کے لیے کلب کرکٹ میں تیسرے اور چوتھے نمبروں پر کھیل رہا ہوں تاکہ زیادہ سے زیادہ کھیلنے کا موقع ملے۔ مجھے امید ہے کہ یہ تجربہ عالمی کپ میں کام آئے گا اور میری بیٹنگ پاکستان کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں پانچ وکٹوں کی شاندار کارکردگی کے باوجود وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ مجھے ہمیشہ افسوس رہے گا کہ ہم وہ مقابلہ نہ جیت سکے۔ انہوں نے کہا کہ "اگلے عالمی کپ میں ہمارا پہلا میچ ہی بھارت کے خلاف ہے، اس لیے موہالی کی شکست کا بدلہ لینے اور عالمی کپ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی فتوحات کے سلسلے کو توڑنے کے لیے بہترین کارکردگی دکھانے کا خواہشمند ہوں۔"

آخری اوورز میں زیادہ رنز دینے کے حوالے پریشان وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ اب وہ گیندیں پھینکنے کی حکمت عملی میں کچھ تبدیلیاں کررہے ہیں اور راؤنڈ دی وکٹ باؤلنگ سمیت مختلف طریقوں سے "ڈیتھ اوورز" میں رنز دینے کو کم کررہے ہیں۔ صورتحال کے مطابق یارکر اور باؤنسر کرنے کی کوشش ہے اور بنیادی ہدف زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کرکے حریف ٹیم پر دباؤ قائم کرنا ہوگا۔

عالمی کپ میں پاکستان اپنا پہلا مقابلہ 15 فروری کو بھارت کے خلاف کھیلے گا اور اگر کسی طرح پاکستان یہ مقابلہ جیت جاتا ہے تو حوصلوں کو بلند کرنے کے لیے یہی جیت کافی ہوگی۔