عالمی کپ دستے کی طرح مرکزی معاہدے بھی حیران کن

2 1,031

پاکستان نے عالمی کپ 2015ء کے لیے اپنے حتمی دستے میں حیران کن طور پر چند ایسے کھلاڑیوں کو شامل کیا جن کو شاید خود بھی نہیں معلوم ہوگا کہ وہ اگلے مہینے اتنا بڑا ٹورنامنٹ کھیلیں گے اور بالکل اسی طرح مرکزی معاہدوں کے اعلان میں بھی چند انوکھے فیصلے دکھائی دے رہے ہیں۔

سال بھر تمام طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی بھرپور نمائندگی اور شاندار کارکردگی کے باوجود سرفراز احمد کو چوتھے اور آخری زمرے میں معاہدے سے نوازا گیا ہے (تصویر: Getty Images)
سال بھر تمام طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی بھرپور نمائندگی اور شاندار کارکردگی کے باوجود سرفراز احمد کو چوتھے اور آخری زمرے میں معاہدے سے نوازا گیا ہے (تصویر: Getty Images)

پاکستان کرکٹ نے 31 دسمبر کو ختم ہونے والے معاہدوں کی میعاد تین ماہ کی توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں تجربہ کار یونس خان ایک بار پھر زمرہ 'اول' سے نواز دیا گیا ہے ہیں جبکہ سال بھر شاندار کارکردگی دکھانے کے باوجود سرفراز احمد سب سے نچلے زمرے میں ہی پڑے ہیں۔

زمرہ 'اول' میں یونس خان کے علاوہ کپتان مصباح الحق، ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہد آفریدی، محمد حفیظ اور جنید خان کے ساتھ سعید اجمل بھی شامل ہیں۔ گزشتہ معاہدے میں بورڈ نے یونس خان کی زمرہ 'دوئم' میں تنزلی کردی تھی اور اس کے فوراً بعد تجربہ کار بلے باز کو آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز سے بھی باہر کردیا گیا تھا۔ ان اقدامات پر یونس خان نے پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور جب چہارسو سے یونس کی حمایت میں آوازیں بلند ہونے لگیں تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ اور پھر نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں سیریز میں یونس خان کو جگہ دی جنہوں نے ایک ڈبل سنچری سمیت کل چار سنچریوں کے ذریعے ثابت کیا کہ ان کی عدم شمولیت کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ بہرحال، عالمی کپ کے حتمی دستے میں شمولیت کے بعد اب مرکزی معاہدوں میں ایک بار پھر زمرہ 'اول' میں ترقی کے ذریعے ان زیادتیوں کا ازالہ کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب سعید اجمل ہیں، جن کے کرکٹ مستقبل پر اس وقت سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال دورۂ سری لنکا شک کی نگاہوں میں آنے کے بعد باضابطہ جانچ میں ان کا باؤلنگ ایکشن غیر قانونی قرار پایا اور تمام تر محنت اور کوشش کے باوجود وہ عالمی کپ سے پہلے خود کو تیار نہ کرسکے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر رواں ماہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی حتمی جانچ میں ناکام ہوئے تو شاید 37 سالہ گیندباز کا بین الاقوامی کیریئر ہی تمام ہوجائے۔ مرکزی معاہدے کے توسیع شدہ دور میں سعید اجمل کی بدستور زمرہ 'اول' میں موجودگی شاید ان کے لیے آخری موقع ہوگا، کیونکہ جانچ میں ناکامی کی صورت میں وہ شاید آئندہ کسی بھی زمرے میں جگہ نہ پا سکیں۔

دوسرے زمرے میں گزشتہ سال سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز احمد شہزاد اور عمر اکمل کے علاوہ عمر گل بھی شامل ہیں۔ عمر گل مکمل طور پر فٹ نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سال بیشتر مقابلوں سے غائب رہے اور عالمی کپ کے حتمی دستے میں بھی ان کا نام شامل نہیں ہے۔ البتہ تجربہ کار گیندباز کی دوسرے زمرے میں موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ وہ بورڈ کی نظروں میں اب بھی مقام رکھتے ہیں لیکن تین ماہ بعد جب سال 2015ء کے لیے معاہدوں کا اعلان ہوگا تو شاید وہ اس زمرے میں برقرار نہ رہ سکیں۔

تیسرے زمرے میں وہ تمام کھلاڑی موجود ہیں جنہوں نے گزشتہ کچھ چند سالوں میں اپنا مقام بنایا ہے۔ مڈل آرڈر بلے باز اسد شفیق اور اظہر علی، اوپنرز خرم منظور اور ناصر جمشید، اسپنر عبد الرحمٰن اور وکٹ کیپر عدنان اکمل اس فہرست میں موجود ہیں۔ عدنان اکمل نے پچھلے ایک سال سے پاکستان کی جانب سے کوئی مقابلہ نہیں کھیلا جبکہ اس سے پہلے بھی ان کا کردار زیادہ تر ٹیسٹ کرکٹ تک محدود تھا۔ ان کے مقابلے میں سرفراز احمد نے نہ صرف گزشتہ سال بہت ہی عمدہ کارکردگی دکھائی ہے بلکہ تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرکے عالمی کپ تک پہنچ چکے ہیں لیکن سرفراز سمیت چند ایسے کھلاڑیوں کو بھی چوتھے و آخری زمرے میں معاہدے دیے گئے، جو ہرگز اس کے حقدار نہ تھے۔ جیسا کہ اس وقت پاکستان کے اہم ترین تیز باؤلر محمد عرفان اور مڈل آرڈر بلے باز صہیب مقصود۔ کم از کم ان کھلاڑیوں کو تو جلد از جلد آخری زمرے سے نکالنے کی ضرورت تھی جہاں وہ صرف 90 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پا رہے ہیں۔

چوتھے زمرے میں سرفراز، صہیب اور عرفان کے علاوہ احسان عادل، انور علی، بلاول بھٹی، حارث سہیل، ذوالفقار بابر، راحت علی، رضا حسن، سہیل خان، شان مسعود، شرجیل خان، عمر امین، فواد عالم، محمد طلحہ، وہاب ریاض اور یاسر شاہ کا نام شامل ہے۔

30 سالہ سہیل خان، جنہوں نے حیران کن طور پر عالمی کپ کے لیے حتمی دستے میں جگہ پائی ہے، چوتھے زمرے میں وہاب ریاض، احسان عادل اور یاسر شاہ کے ساتھ موجود ہیں جو عالمی کپ میں ان کے ساتھ ہوں گے۔

پاکستان کے مرکزی معاہدے برائے پہلی سہ ماہی 2015ء

زمرہ اول: جنید خان، سعید اجمل، شاہد آفریدی، محمد حفیظ، مصباح الحق اور یونس خان

زمرہ دوئم: احمد شہزاد، عمر اکمل اور عمر گل

زمرہ سوئم: اسد شفیق، اظہر علی، خرم منظور، عبد الرحمٰن، عدنان اکمل اور ناصر جمشید

زمرہ چہارم: احسان عادل، انور علی، بلاول بھٹی، حارث سہیل، ذوالفقار بابر، راحت علی، رضا حسن، سرفراز احمد، سہیل خان، شان مسعود، شرجیل خان، صہیب مقصود، عمر امین، فواد عالم، محمد طلحہ، محمد عرفان، وہاب ریاض اور یاسر شاہ