عالمی کپ کے لیے پاکستان کی نئی کٹ کی رونمائی

7 1,032

ہوسکتا ہے میں اس تقابل سے اتفاق نہ کروں جو اس خصوصی تقریب میں پاکستان میں پیپسی اور کرکٹ کے تعلق کو بیان کرتے ہوئے میزبان احمد علی بٹ نے پیش کیا، لیکن وطن عزیز میں کرکٹ کے فروغ اور اسے تقریب دینے کے لیے پیپسی کے کردار کو مکمل طور پر نظرانداز کرنا بھی ناانصافی ہوگا۔ اس تعلق کی سب سے بڑی مثال؟ پیپسی 1990ء کی دہائی کے اوائل سے آج تک پاکستان کرکٹ ٹیم کا باضابطہ اسپانسر ہے، اس تقریباً ربع صدی میں کارکردگی کے لحاظ سے پاکستان کرکٹ نے کئی عروج و زوال دیکھے لیکن یہ تعلق ہمیشہ قائم رہا۔ اس دہائیوں پر پھیلی قرابت کا جشن منانے کا ایک اور موقع منگل 14 جنوری کو ملا جب پیپسی نے کرکٹ کے ستاروں سے دمکتی ایک شام کا اہتمام کیا۔ لاہور کے رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں عالمی کپ کے لیے جانے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑی مدعو تھے جبکہ تقریب کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ اس میں عالمی کپ 2015ء کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لباس یعنی کٹ کی رونمائی کی گئی۔

Misbah-Akmal-Afridi
1992ء اور 1999ء کے عالمی کپ کی طرح 2015ء میں بھی پاکستان کی کٹ ہلکے سبز رنگ کی ہوگی (تصویر: Cricnama/Rai Azlan)

فلمی اداکار فواد خان، پاکستان کی سینما تاریخ کی کامیاب ترین فلم "وار" کے ہدایت کار بلال لاشاری اور مشہور گلوکار علی عظمت اور قرۃ العین بلوچ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی اور کرکٹ ٹیم کے لیے اپنے جذبات اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

JBnJaws کے زیر انتظام اس تقریب میں میزبانی کے فرائض احمد علی بٹ اور انوشہ اسد نے انجام دیے جبکہ کلیدی خطاب پیپسی کو پاکستان و افغانستان کے نائب صدر اور جی ایم جہانزیب خان نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "پیپسی اور کرکٹ کا بہت قریبی ربط ہے اور پیپسی بیس سے زیادہ سالوں نے پاکستان کرکٹ کا حصہ ہے۔" انہوں نے عالمی کپ کے لیے پیپسی کی نئی مہم کا باضابطہ اجراء کیا اور کہا کہ اس مہم کے لیے پیپسی کا نعرہ "دل مانگے کرکٹ ابھی" ہے لیکن میرے خیال میں اسے "دل مانگے ورلڈ کپ ابھی" ہونا چاہیے تھا۔ اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی بھی موجود تھے۔

پیپسی نے عالمی کپ کے لیے اپنی بوتلوں کے خصوصی ایڈیشنز بھی جاری کیے جن میں کرکٹ ستاروں کی تصاویر بوتلوں پر موجود ہیں۔

سب سے شاندار لمحہ وہ تھا جب اسٹیج پر سبز رنگ کے کوٹ میں ملبوس پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اراکین اچانک غائب ہوگئے اور کچھ دیر بعد "فائنل کاؤنٹ ڈاؤن" کی صداؤں کے دوران اچانک عالمی کپ کے لیے تیار کردہ نئی کٹ کے ساتھ جلوہ گر ہوئے۔ ہلکے سبز رنگ کی یہ کٹ اہم ترین ٹورنامنٹ میں پاکستان کے کھلاڑی زیب تن کریں گے۔ اس رنگ کے انتخاب کی وجہ شاید پاکستان کی اس کے ساتھ وابستہ حسین یادیں ہیں۔ عالمی کپ کی تاریخ میں پاکستان کی بہترین کارکردگی 1992ء اور 1999ء کے عالمی کپ میں رہی ہے، جب وہ فائنل تک پہنچا اور انہی دونوں عالمی کپ ٹورنامنٹس میں پاکستان ہلکے سبز رنگ کی کٹ پہن کر کھیلا۔ اس کے علاوہ 1996ء، 2003ء، 2007ء اور 2011ء میں گہرے سبز رنگ کے ملبوسات کے ساتھ پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی ، وہ ایک مرتبہ کوارٹر فائنل اور ایک مرتبہ سیمی فائنل تک پہنچا جبکہ دو مرتبہ پہلے ہی مرحلے میں باہر ہوا۔

بہرحال، ذرائع ابلاغ کے نمائندگان اور بلاگرز کو نئی کٹ کی تصاویر لینے کا بھرپور موقع دیا گیا جس کے بعد کپتان مصباح الحق نے جہانزیب خان کو یہ جرسی پیش کی۔

پیپسی کے نئے ترانے اور 1992ء کے عالمی کپ کے مشہور زمانہ گانے "who rules the world" نے شرکاء میں زبردست جوش و خروش پیدا کیا اور تقریب کے اختتام سے پہلے چند خوش قسمت پرستاروں کو کھلاڑیوں سے ملاقات کرنے کا بھی موقع ملا۔