ڈی ولیئرز کی طوفانی سنچری، حق بہ حقدار رسید
تیز ترین سنچری کا ریکارڈ شاہد خان آفریدی، اور ان کے پرستاروں کے لیے بھی، ہمیشہ باعث امتیاز رہا۔ اکتوبر 1996ء میں نیروبی جم خانہ میں ایک غیر معروف بلے باز نے ایسی اننگز کھیلی جو آنے والے کئی سالوں تک دنیا بھر کے بلے بازوں کے حواس پر سوار رہی۔ ایک سے ایک شاہکار اننگز 18 سال کے عرصے میں کھیلی گئی لیکن کوئی ایسی باری سامنے نہیں آئی جو شاہد آفریدی کی 37 گیندوں پر سنچری کے لیے خطرہ ثابت ہوتی۔ اور جب ایسا محسوس ہونے لگا کہ ڈان بریڈمین کے کئی ریکارڈز کی طرح شاہد آفریدی کا تیز ترین ایک روزہ سنچری کا ریکارڈ بھی لافانی ہوجائے گا، اچانک سال 2014ء کے پہلے دن نیوزی لینڈ کے ایک اور غیر معروف آل راؤنڈر کوری اینڈرسن نمودار ہوئے اور انہوں نے صرف 36 گیندوں پر سنچری مکمل کرکے شاہد آفریدی کو قصہ پارینہ بنا دیا۔
کوئنز ٹاؤن کے خوبصورت میدان پر ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ مقابلے میں اینڈرسن نے ایک گیند کے فرق سے تیز ترین ایک روزہ سنچری کا ریکارڈ اپنے نام کیا اور نیوزی لینڈ صرف 21 اوورز میں 283 رنز تک پہنچا کر مقابلہ بھی جتوا دیا۔ شاہد آفریدی، بلکہ ان سے بھی زیادہ "لالا" کے پرستاروں، کے لیے یہ خبر ایک صدمے سے کم نہیں تھی۔ شاہد خان نے تقریباً ایک سال بعد ون ڈے کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اور اس موقع پر بھی کوری اینڈرسن یہ اننگز ان کے حواس پر اس بری طرح سوار تھی کہ انہوں نے یہ کہہ ڈالا کہ "مجھے ایک روزہ کرکٹ میں اپنے ریکارڈز اور کامیابیوں پر خوشی ہے، بس افسوس صرف اس بات کا ہے کہ تیز ترین سںچری کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔"
دوسری جانب شاہد آفریدی کے پرستاروں کا حال یہ تھا کہ انہوں نے پہلے تو کوری اینڈرسن کی اننگز کو سرے سے ماننے سے ہی انکار کردیا اور کہنے لگے کہ کیونکہ یہ 21 اوورز کا مقابلہ تھا اس لیے اسے ون ڈے کی حیثیت ہی حاصل نہیں تھی۔ بعد ازاں جب وضاحتیں سامنے آ گئیں اور ثابت ہو گیا کہ اب شاہد آفریدی ریکارڈ ساز سنچورین نہیں رہے تو انہوں نے عجیب و غریب انداز میں شاہد آفریدی اور کوری اینڈرسن کی تاریخی اننگز کا تقابل کرنا شروع کر دیا۔ باؤنڈری لائن کی طوالت ناپی جانے لگی، اینڈرسن کے بلے کی موٹائی اور ویسٹ انڈیز کے باؤلرز کی گیند بازی کی صلاحیت کو جانچا جانے لگا، یعنی ہر ہر طرح سے اینڈرسن کی اننگز سے مین میخ نکالی گئی اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ شاہد آفریدی کی اننگز لازوال ہے۔
لیکن مورخہ 18 جنوری 2015ء کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کے تاریخی وینڈررز اسٹیڈیم میں ابراہم ڈی ولیئرز نے جو اننگز کھیلی، وہ تمام شکوک و شبہات سے بالاتر ایک شاہکار اننگز تھی۔ صرف اور صرف 31 گیندوں پر سنچری؟ ریکارڈ 16 چھکوں اور 9 چوکوں سے مزین 149 رنز کی اننگز دیکھنے کے بعد تو دنیا بھر کے بلے بازوں کو سانپ سونگھ گیا ہوگا۔ ایک روزہ کرکٹ میں اتنی جارحانہ بلے بازی کا تصوّر بھی کسی نہ کیا ہوگا لیکن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے اس دور میں کھیلی گئی یہ باری ثابت کر رہی ہے کہ دنیائے کرکٹ اب بالکل نئے عہد میں داخل ہو چکی ہے جہاں 10 سال پرانے ریکارڈز کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
شاہد آفریدی کے جس ریکارڈ کو ٹوٹنے میں 18 سال لگے، خود صرف ایک سال برقرار رہ سکا اور عین ممکن ہے کہ ڈی ولیئرز کا نیا ریکارڈ بھی زیادہ عرصے تک قائم نہ رہ سکے۔ بہرحال، جتنا عرصہ بھی "تیز ترین ایک روزہ سنچریوں" کے صفحے پر ڈی ولیئرز پہلے نمبر پر موجود رہیں گے، دنیا بھر کے جارح مزاج بلے بازوں کے لیے تازیانہ ہوگا کیونکہ ڈی ولیئرز بلاشبہ شاہد آفریدی، کوری اینڈرسن اور اس ریکارڈ کے لیے ممکنہ خطرے کرس گیل اور گلین میکس ویل، سب سے بہتر تکنیک رکھنے والے ایک مستند بلے باز ہیں۔ تو آفریدی؟ میکس ویل؟ گیل؟ ہمت ہے تو پہنچو 30 گیندوں میں سنچری تک!
ویسے ہمیں امید ہے کہ شاہد آفریدی کے پاکستانی پرستار چھوٹے گراؤنڈ، کمزور باؤلنگ اٹیک یا نئے قوانین اور جدید کرکٹ کے بہانے نہیں تراشیں گے اور ڈی ولیئرز کے اس ریکارڈ کو صدق دل سے قبول کریں گے۔