پاکستانی شرائط حقیقت پسندانہ نہیں، بنگلہ دیش کا جواب
دو سال قبل جب پاکستان کرکٹ بورڈ بنگلہ دیش کی منتیں کررہا تھا کہ وہ اپنی قومی ٹیم کے پاکستان کے دورے کے لیے بھیجے، اس وقت بنگلہ دیشی حکام نخوت سے سر ہلاتے رہے یہاں تک کہ ان کے رویے کی وجہ سے پاک-بنگلہ کرکٹ تعلقات بری طرح متاثر ہوئے۔ لیکن اب جب پاکستان کرکٹ بورڈ ان کو وہی کچھ لوٹا رہا ہے جو چند سال پہلے انہوں نے دیا تھا، تو انہیں برا محسوس ہو رہا ہے۔
پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے مجوزہ دورے کے لیے شرائط عائد کیے جانے کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کہتا ہے کہ یہ بالکل انوکھی شرائط ہیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بی سی بی کے چیئرمین برائے کرکٹ آپریشنز نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کا دورہ اپنی شرائط منظور کروا کر نہیں کیا جاتا، یہ دورے ہمیشہ باہمی رضامندی اور تعاون کے ذریعے طے پاتے ہیں۔ اس لیے میزبان سے آمدنی میں نصف حصہ مانگنا حقیقت پسندانہ نہیں ہے۔
نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کو کوئی درمیانی راستہ نکالنا ہوگا اور فی الوقت کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا لیکن انہیں امید ہے کہ پاکستان بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا۔ ہم اس معاملے پر باہم مشوروں کے ساتھ ساتھ پاکستان سے بھی رابطے میں ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش سے مطالبہ کیا تھا کہ رواں سال اپریل میں طے شدہ دورے کی نصف آمدنی دی جائے اور انڈر-19 اور اے ٹیموں کے دورۂ پاکستان کی یقین دہانی کرائی جائے اسی صورت میں وہ قومی ٹیم کو بنگلہ دیش بھیجے گا۔ دو ٹیسٹ، تین ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل دورے کا آغاز 10 اپریل سے ہونا تھا۔