رسل کی فیصلہ کن اننگز، ویسٹ انڈیز کا 9 سالہ انتظار ختم
آندرے رسل کی فیصلہ کن اور تند و تیز اننگز نے بالآخر 9 سال کے طویل وقفے بعد ویسٹ انڈیز کو جنوبی افریقہ کامیابی دلا دی۔
ویسٹ انڈیز نے آخری بار 2006ء میں جنوبی افریقہ کو کسی ایک روزہ مقابلے میں شکست دی تھی اور اس کے بعد سے آج تک کھیلے گئے 16 میں سے کوئی بھی مقابلہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ 15 ایک روزہ مقابلوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک برابری کی بنیاد پر ختم ہوا۔ لیکن اتوار کو پورٹ ایلزبتھ میں ہونے والا مقابلہ سنسنی خیزی کی تمام حدود کو پار کرگیا اور آخر میں ویسٹ انڈیز کی ایک وکٹ سے فتح پر منتج ہوا۔
263 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کے جیتنے کے امکانات اس وقت دم توڑتے دکھائی دے رہے تھے جب صرف 73 رنز پر اس کی پانچ وکٹیں گرچکی تھیں۔ اس مرحلے پر ڈیرن سیمی اور مارلون سیموئلز کی 93 رنز کی شراکت داری نے اسے پہلا استحکام عطا کیا۔ سیمی 52 گیندوں پر 51 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ ان کی اننگز میں پانچ چوکوں کے علاوہ دو ایسے چھکے بھی شامل تھے، جو میدان سے باہر جا گرے تھے۔ ان کی روانگی کے کچھ ہی دیر بعد سیموئلز کا بھی بلاوا آ گیا۔ فرحان بہاردین کی ایک خوبصورت گیند ان کی وکٹ اڑا گئی۔ 93 گیندوں پر 68 رنز بنانے والے سیموئلز کے بعد بہت کم امیدیں باقی رہ گئی تھیں کیونکہ اس وقت ویسٹ انڈیز کو جیتنے کے لیے 74 رنز کی ضرورت تھی اور سوائے آندرے رسل کے کوئی ایسا بلے باز موجود نہیں تھا، جس سے توقعات باندھی جا سکیں۔
جب کپتان جیسن ہولڈر اور ان کے بعد کریگ بریتھویٹ بھی میدان بدر ہوئے تو ویسٹ انڈیز کے پاس صرف ایک وکٹ باقی رہ گئی جو کسی بھی وقت گر سکتی تھی۔ رسل نے اسی اوور میں دو شاندار چھکے لگائے اور پھر اگلے اوور کی تیسری گیند پر چھکے کے ساتھ مقابلے کا خاتمہ کردیا۔
'قسمت کے دھنی' رسل نے صرف 40 گیندیں کھیلیں اور 64 رنز بنائے۔ اس اننگز میں انہوں نے پانچ چھکے اور اتنے ہی چوکے لگائے جن میں میدان سے باہر جاگرنے والا فاتحانہ چھکا بھی شامل تھا۔ جنوبی افریقہ نے رسل کو اس وقت نئی زندگی دی تھی جب 40 کے انفرادی اسکور پر سلپ میں ابراہم ڈی ولیئرز نے ان کا کیچ چھوڑ دیا تھا۔ شاید یہی وہ لمحہ تھا جہاں سے ویسٹ انڈیز کو واپس نے کا موقع ملا ۔ اس کے بعد ایک مرتبہ امپائر کے آؤٹ دیے جانے کے باوجود رسل ریویو لینے کی وجہ سے بچ گئے۔
قبل ازیں، جنوبی افریقہ نے ڈیوڈ ملر کی شاندار سنچری کی بدولت بڑی مشکل صورتحال سے دوچار ہونے کے باوجود 262 رنز کا مجموعہ حاصل کیا۔ شیلڈن کوٹریل کے ہاتھوں اپنے دونوں اوپنرز کو گنوانے کے بعد جنوبی افریقہ کو فف دو پلیسی کی قیمتی وکٹ بھی ابتدائی 7 اوورز ہی میں گنوانا پڑی۔ صرف 32 رنز پر تین کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد ڈیوڈ ملر نے گرتی ہوئی اننگز کو سہارا دیا اور کپتان ڈی ولیئرز کے ساتھ 44 رنز جوڑنے کے بعد ژاں-پال دومنی کی مدد سے 90 رنز کا اضافہ کرکے مجموعے کو 166 رںز تک پہنچا دیا۔ آخری لمحات میں فرحان بہاردین اور وین پارنیل 12، 12 رنز سے زیادہ ان کا ساتھ تو نہ دے سکے لیکن ملر کا بلّا خوب چل رہا تھا اور مقررہ 50 اوورز کے اختتام تک وہ مجموعے کو 262 رنز تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔
ملر 133 گیندوں پر 3 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے 130 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے، جو ان کے ایک روزہ کیریئر کی پہلی سنچری تھی جبکہ دومنی 43 رنز کے ساتھ دوسرے قابل ذکر بلے باز رہے۔
کپتان جیسن ہولڈر 4 اور کوٹریل 2 وکٹوں کے ساتھ نمایاں گیندباز رہے۔
جنوبی افریقہ کو آج ہاشم آملہ اور ڈیل اسٹین کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہوئی، جن کی موجودگی میں ابتدائی تینوں مقابلے باآسانی جیتے تھے لیکن ان کی عدم موجودگی ویسٹ انڈیز کو چت نہ کرسکا۔ اب سیریز کا پانچواں و آخری ایک روزہ 28 جنوری کو سنچورین میں کھیلا جائے گا۔