سری لنکا کرکٹ نیوزی لینڈ میں کارکردگی سے ناخوش
2007ء اور 2011ء میں شاندار کارکردگی کے مظاہرے کے باوجود عالمی کپ کا فائنل نہ جیت پانے کے بعد سری لنکا کی نظریں اس عالمی کپ پر ہیں لیکن اہم ٹورنامنٹ سے عین پہلے نیوزی لینڈ کے دورے پر مایوس کن کارکردگی دکھا رہا ہے۔
سری لنکا نے عالمی کپ کے مشترکہ میزبان نیوزی لینڈ کے ساتھ ہی ٹورنامنٹ میں اپنا پہلا مقابلہ کھیلنا ہے، لیکن اسی حریف کے خلاف جاری سیریز میں سری لنکا بری طرح شکست کھا چکا ہے۔ اب تک کھیلے گئے چھ میں سے چار مقابلوں میں اسے صرف ایک جیت نصیب ہوئي ہے۔ یہ کارکردگی ہرگز عالمی کپ کے شایان شان نہیں اور اس بات کو سری لنکا کرکٹ کے چیف سلیکٹر سنتھ جے سوریا بھی محسوس کررہے ہیں۔
چھٹے ایک روزہ مقابلے میں شکست کے بعد جے سوریا کہتے ہیں کہ خاص طور پر باؤلنگ اور نچلے آرڈر کی بلے بازی باعث تشویش ہے۔ اس لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ البتہ جے سوریا کا کہنا ہے کہ موجودہ سیریز کا ایک خوش آئند پہلو ضرور ہے کہ ہم دو ماہ سے ان میدانوں اور حالات میں کھیل رہے ہیں، جہاں عالمی کپ کھیلا جانا ہے۔
سری لنکا کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک امر اس کی باؤلنگ لائن کی مایوس کن کارکردگی ہے۔ متعدد بار حریف کے ابتدائی بلے بازوں کو ٹھکانے لگانے کے بعد وہ مقابلے پر گرفت نہیں کرسکی یہاں تک کہ ان کے خلاف چھٹی وکٹ پر ریکارڈ شراکت داری تک بن گئی۔ یعنی لاستھ مالنگا کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہو رہی ہے اور زخمی ہونے کے بعد پہلی بار کھیلنے والے نووان کولاسیکرا اور سورنگا لکمل بھی ابھی تک مکمل رنگ میں نظر نہیں آئے۔
دوسری جانب بلے بازوں کا یہ حال ہے کہ دو مقابلوں میں بری طرح زوال پذیر ہوئی ہے جیسا کہ ایک مقابلے میں صرف 31 رنز پر اس کی آخری چھ وکٹیں گریں اور ایک میں 41 رنز پر آخری آٹھ۔ اب جبکہ کپتان میتھیوز بھی ٹیم کے ساتھ نہیں، قائم مقام لاہیرو تھریمانے کے لیے حالات مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں۔
البتہ جے سوریا کہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ میں جاری ایک روزہ سیریز کے نتیجے کی انہیں پروا نہیں ہے، بلکہ ان کی نظریں عالمی کپ سے پہلے پہلے گیندبازوں اور لوئر مڈل آرڈر کے بلے بازوں کے معاملات درست کرنے پر ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ عالمی کپ تک ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔