[آج کا دن] پاک-بھارت یادگار ترین ٹیسٹ مقابلہ

4 1,126

پاکستان اور بھارت 15 فروری 2015ء کو ایک ایسا مقابلہ کھیلیں گے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ کرکٹ تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایک روزہ مقابلہ ہوگا۔ لیکن ایڈیلیڈ میں ہونے والے اس مقابلے سے دو ہفتے قبل آج ہم ایک ایسے میچ کو یاد کررہے ہیں، جسے وہ شخص تاعمر نہیں بھلا پائے گا جس نے اسے براہ راست دیکھا ہو۔ آج یعنی 31 جنوری کو پاکستان اور بھارت کی کرکٹ تاریخ میں ایک اہم مقام حاصل ہے کیونکہ اس روز دونوں ٹیموں نے اپنا سنسنی خیز ترین ٹیسٹ مقابلہ کھیلا تھا۔

پاکستان نے 12 سال کے طویل عرصے کے بعد 1999ء میں بھارت کا دورہ کیا۔ یہ کوئی آسان دورہ نہیں تھا۔ دونوں ممالک کی سرحدی کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ سخت سیاسی تناؤ کے عالم میں کہ جہاں بھارت کے انتہا پسند حلقے بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورے کے سخت مخالف تھے، وسیم اکرم کی زیر قیادت ٹیم بھارت روانہ ہوئی۔ پہلا ٹیسٹ دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں طے کیا گیا تھا لیکن انتہا پسند ہندوؤں نے اس میچ کے انعقاد کی مخالفت کی اور اس حد تک پہنچ گئے کہ رات کو اسٹیڈیم میں داخل ہو کر پچ ہی کھود ڈالی۔ ہنگامی طور پر پاک-بھارت پہلا ٹیسٹ چنئی (سابقہ مدراس) منتقل کیا گیا۔

یوں ایک یادگار مقابلے کی میزبانی خوش قسمتی سے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم کو مل گئی جہاں چار روز تک شاندار معرکہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ بھارت 271 رنز کے ہدف کے تعاقب میں سچن تنڈولکر کی شاندار سنچری کے بل بوتے پر جیت کے بہت قریب پہنچ گیاتھا لیکن ایک لمحے میں مقابلہ اس کے ہاتھوں سے نکلا اور پاکستان نے موقع کا فائدہ اٹھا لیا ۔۔ لیکن میچ کی شروعات ابتداء سے کرتے ہیں کہ جہاں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی سنبھالی اور یوسف یوحنا (موجودہ محمد یوسف) اور معین خان کی نصف سنچریوں کے علاوہ کوئی بلے باز انیل کمبلے کے سامنے نہ ٹک پایا اور پوری ٹیم 238 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

پاکستان کے ثقلین مشتاق اس وقت اپنے عروج پر تھے۔ ان کی بہترین گیندبازی نے بھارت کو صرف 254 رنز پر ہی محدود کردیا۔ ان کی حاصل کردہ 5 وکٹوں میں سچن تنڈولکر کی صفر پر حاصل کی گئی وکٹ بھی شامل تھی۔ بھارت کو صرف 16 رنز کی برتری ملی اور پاکستان نے اپنی دوسری اننگز کی شروعات کی اور صرف 286 رنزبنا سکا۔ جن میں سے 141 رنز صرف شاہد آفریدی کے تھے۔ "لالا" نے 191 گیندوں پر 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے ایک یادگار اننگز کھیلی لیکن بدقسمتی سے سوائے انضمام الحق کے کوئی بلے باز پاکستان کے اسکور میں قابل ذکر اضافہ نہ کرسکا اور پوری ٹیم صرف 286 رنز بنا سکی۔ پاکستان کی آخری 6 وکٹیں تو صرف 11 رنز کے اضافے سے گریں اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اب بھارت کو جیتنے سے کوئی نہیں روک پائے گا کیونکہ اسے صرف 271 رنز کا ہدف ملا تھا۔

یہاں پاکستان نے 82 رنز پر بھارت کی پانچ وکٹیں ٹھکانے لگا کر مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا۔ بھارت کی امیدوں کے مرکز و محور سچن تنڈولکر بدستور کریز پر موجود تھے اور چھٹی وکٹ پر نیان مونگیا کے ساتھ ان کی 136 رنز کی شراکت داری نے میزبان کو امید کی کرن دکھائی۔ سچن بہترین بلے بازی کررہے تھے اور کوئی ان کو روکتا نہیں دکھائی دیتا تھا۔ ہدف صرف 17 رنز کے فاصلے پر تھا، جب حد سے زیادہ اعتماد سچن کو لے ڈوبا۔ وہ ثقلین مشتاق کے "دوسرا" کو نہ سمجھ پائے اور آگے بڑھ کر اسے میدان بدر کرنے کی کوشش میں ناکام ہوگئے۔ گیندفضاء میں اٹھی اور سیدھا کپتان وسیم اکرم کے ہاتھوں میں پہنچ گئی۔

ممکنہ جیت کی خوشی میں آسمان سر پر اٹھا رکھنے والے تماشائیوں کو گویا سانپ سونگھ گیا۔ مقابلہ ابھی ہاتھ سے نکلا نہیں تھا، بھارت اس وقت بھی جیت سکتا تھا ۔ لیکن وسیم اکرم اور ثقلین نے فورا سے پیشتر باقی تینوں وکٹیں حاصل کرکے مقابلہ کا خاتمہ کردیا۔ پاکستان صرف 12 رنز سے جیت گیا۔ ثقلین مشتاق سجدہ ریز تھے، کوچ جاوید میانداد میدان کے وسط کی جانب دوڑ لگا رہےتھے اور وسیم اکرم خوشی سے سرشار!

لیکن اس جیت سے زیادہ یادگار چنئی کے تماشائیوں کا وہ ردعمل تھا جو انہوں نے پاکستان کی جیت پر دکھایا۔ کچھ دیر تو وہ سکتے کے عالم میں رہے اور پھر اچانک میدان کے ایک حصے سے تالیاں ابھریں۔ چند تماشائی کھڑے ہو کر پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے تالیاں بجا رہے تھے۔ان کی دیکھا دیکھی باقی تماشائی بھی اٹھتے چلے گئے اور کچھ ہی ہر طرف سے تالیوں کی زبردست گونج سنائی دے رہی تھی۔ پاکستان کے کھلاڑی حیرت و خوشی کے ملے جلے جذبات سے ادھر ادھر دیکھ رہے تھے اور پھر انہوں نے اس شاندار ردعمل کا جواب میدان کا فاتحانہ چکر لگا کر دیا۔

لیکن ۔۔۔۔۔ کسی کی نظر لگ گئی۔ اس یادگار سیریز کے کچھ ہی ماہ بعد کارگل میں دونوں ملکوں کی جنگ چھڑ گئی۔ سالوں بعد جاکر دونوں ملکوں کے کرکٹ تعلقات بحال ہوئے لیکن پھر 2008ء میں ممبئی دہشت گرد حملوں نے ایک بار پھر کچے دھاگے سےبندھے تعلق کا خاتمہ کردیا۔ اس کے بعد سے آج تک پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہوئی اور ہمارے پاس اب صرف پرانی وڈیوز کی صورت میں یادیں ہی رہ گئی ہیں۔

یادگار مقابلے کا اسکور کارڈ

بھارت بمقابلہ پاکستان، پہلا ٹیسٹ

28 تا 31 جنوری 1999ء

بمقام: ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی (مدراس)، بھارت

نتیجہ: پاکستان 12 رنز سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: سچن تنڈولکر

پاکستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ایل بی ڈبلیو ب سری ناتھ 24 30 4 0
شاہد آفریدی ک گانگلی ب سری ناتھ 11 27 2 0
اعجاز احمد ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 13 37 2 0
انضمام الحق ک و ب کمبلے 10 17 2 0
یوسف یوحنا ایل بی ڈبلیو ب تنڈولکر 53 107 6 1
سلیم ملک ب سری ناتھ 8 34 1 0
معین خان ک گانگلی ب کمبلے 60 117 7 1
وسیم اکرم ک لکشمن ب کمبلے 38 59 5 1
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 2 31 0 0
ندیم خان ک ڈریوڈ ب کمبلے 8 17 1 0
وقار یونس ناٹ آؤٹ 0 9 0 0
فاضل رنز ل ب 5، ن ب 6 11
مجموعہ 79.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 238

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 15 3 63 3
وینکٹش پرساد 16 1 54 0
انیل کمبلے 24.5 7 70 6
سنیل جوشی 21 8 36 0
سچن تنڈولکر 3 0 10 1

 

بھارتپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سداگپن رمیش ایل بی ڈبلیو ب وسیم 43 41 5 0
وی وی ایس لکشمن ایل بی ڈبلیو ب وسیم 23 45 4 0
راہول ڈریوڈ ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 53 113 5 1
سچن تنڈولکر ک سلیم ملک ب ثقلین 0 3 0 0
محمد اظہر الدین ک انضمام ب ثقلین 11 28 2 0
سارو گانگلی ک اعجاز ب آفریدی 54 138 3 2
نیان مونگیا اسٹمپ معین ب ثقلین 5 6 1 0
انیل کمبلے ک یوحنا ب ثقلین 4 46 0 0
سنیل جوشی ناٹ آؤٹ 25 67 4 0
جواگل سری ناتھ ک اعجاز ب آفریدی 10 7 1 0
وینکٹش پرساد اسٹمپ معین ب آفریدی 4 11 0 0
فاضل رنز ب 2، ل ب 2، ن ب 18 22
مجموعہ 81.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 254

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وسیم اکرم 20 4 60 2
وقار یونس 12 2 48 0
ثقلین مشتاق 35 8 94 5
شاہد آفریدی 7.1 0 31 3
ندیم خان 7 0 17 0

 

پاکستاندوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ایل بی ڈبلیو ب پرساد 7 15 1 0
شاہد آفریدی ب پرساد 141 191 21 3
اعجاز احمد ک و ب کمبلے 11 20 2 0
انضمام الحق ک لکشمن ب تنڈولکر 51 74 10 0
یوسف یوحنا ب تنڈولکر 26 25 5 0
سلیم ملک ک ڈریوڈ ب جوشی 32 69 4 0
معین خان ک مونگیا ب پرساد 3 7 0 0
وسیم اکرم ک جوشی ب پرساد 1 15 0 0
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب پرساد 0 2 0 0
ندیم خان ناٹ آؤٹ 1 6 0 0
وقار یونس ک رمیش ب پرساد 5 7 1 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 4، ن ب 3 8
مجموعہ 71.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 286

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 16 1 68 0
وینکٹش پرساد 10.2 5 33 6
انیل کمبلے 22 4 93 1
سنیل جوشی 14 3 42 1
سچن تنڈولکر 7 1 35 2
وی وی ایس لکشمن 2 0 10 0

 

بھارتدوسری اننگز، ہدف 271 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
سداگپن رمیش ک انضمام ب وقار 5 14 1 0
وی وی ایس لکشمن ایل بی ڈبلیو ب وقار 0 15 0 0
راہول ڈریوڈ ب وسیم 10 55 1 0
سچن تنڈولکر ک وسیم ب ثقلین 136 273 18 0
محمد اظہر الدین ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 7 34 1 0
سارو گانگلی ک معین ب ثقلین 2 25 0 0
نیان مونگیا ک وقار ب وسیم 52 135 3 1
سنیل جوشی ک و ب ثقلین 8 20 0 1
انیل کمبلے ایل بی ڈبلیو ب وسیم 1 5 0 0
جواگل سری ناتھ ب ثقلین 1 8 0 0
وینکٹش پرساد ناٹ آؤٹ 0 6 0 0
فاضل رنز ب 8، ل ب 10، ن ب 18 36
مجموعہ 95.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 258

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وسیم اکرم 22 4 80 3
وقار یونس 12 6 26 2
شاہد آفریدی 16 7 23 0
ثقلین مشتاق 32.2 8 93 5
ندیم خان 13 5 18 0