انگلستان چاروں خانے چت، آسٹریلیا نے خطرے کی گھنٹی بجادی
آسٹریلیا نے ثابت کردیا کہ آخر اسے عالمی کپ کے لیے مضبوط ترین امیدوار کیوں گردانا جا رہا ہے۔ سہ فریقی سیریز کے فائنل میں صرف 60 رنز پر چاروں مرکزی بلے بازوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد گلین میکس ویل، مچل مارش اور جیمز فاکنر کی عمدہ بلے بازی اور اس کے بعد مچل جانسن کی تباہ کن باؤلنگ نے اسے باآسانی 112 رنز کی جیت سے ہمکنار کردیا۔ انگلستان، جو سہ فریقی سیریز میں بھارت کے خلاف دونوں مقابلے جیتنے کے علاوہ آسٹریلیا کے خلاف سخت معرکہ آرائی کے بعد ہارا تھا، فائنل میں ابتدائی مرحلے کے علاوہ بالکل مقابلہ نہ کرسکا۔
واکا، پرتھ میں کھیلے گئے فائنل میں انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے گیند سنبھالی اور جیمز اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور معین علی کی باؤلنگ کی بدولت آسٹریلیا کے چاروں مرکزی بلے بازوں آرون فنچ، ڈیوڈ وارنر، کپتان جارج بیلی اور اسٹیون اسمتھ کو آغاز ہی میں ٹھکانے لگا دیا۔ اینڈرسن نے پہلے ہی اوور میں آرون فنچ کی وکٹ حاصل کی اور اننگز کے ساتویں اوور کا آغاز وارنر کی قیمتی وکٹ کے ساتھ کیا۔ براڈ نے دوسرے کنارے سے جب بیلی کی وکٹ حاصل کی تو 12 اوورز کے اختتام پر مجموعہ صرف 46 رنز تھا۔ جو کسر باقی رہ گئی تھی وہ معین علی نے اسمتھ کی غائب دماغی کا پورا فائدہ اٹھایا اور وکٹ کیپر جوس بٹلر پہلا موقع ضائع ہونے کے باوجود ان کو اسٹمپڈ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
اب تمام تر ذمہ داری آل راؤنڈرکی 'مثلث' پر تھی، یعنی میکس ویل، مارش اور فاکنر اور تینوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے آسٹریلیا کو بالادست مقام تک پہنچایا۔ سب سے حوصلہ افزاء امر عالمی کپ سے پہلے آخری مقابلے میں میکس ویل کی شاندار اننگز تھی۔ جاری سیریز کے پہلے مقابلے میں انگلستان ہی کے خلاف صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونے کے بعد 'میکسی' کوئی قابل ذکر اننگز نہ کھیل پائے، جو عالمی کپ جیسے اہم ٹورنامنٹ سے قبل آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی باعث تشویش امر تھا لیکن پرتھ میں نہ صرف انہوں نے 95 رنز کی ایک شاندار اننگز کھیلی بلکہ مچل مارش کے ساتھ 141 رنز بھی جوڑے۔ ان کی اننگز کی واحد مایوس کن بات یہ رہی کہ وہ سنچری مکمل نہ کرسکے، جو ان کے کیریئر کی پہلی سنچری ہوتی۔ بہرحال، جب 41 ویں اوور کے اختتام پر وہ براڈ کی وکٹ بنے تو اسکور 201 رنز کا چھو رہا تھا اور آنے والے بلے بازوں کے لیے بہترین بنیاد تیار تھی۔ مچل مارش 68 گیندوں پر 60 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے تو بریڈ ہیڈن بھی زیادہ دیر نہ ٹھیر پائے اور اسٹورٹ براڈ کی تیسری وکٹ بنے۔ اس مرحلے پر فاکنر نے صرف 24 گیندوں پر 50 رنز بنا کر آسٹریلیا کو 278 تک پہنچا دیا۔ آخری پانچ اوورز میں ان کی اننگز نے آسٹریلیا کو 54 قیمتی رنز کا اضافہ فراہم کیا جو انگلستان کے لیے بہت زیادہ تھا۔
جب 279 رنز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو چوتھے ہی اوور میں انگلستان کو پہلا نقصان ہوا۔ ان-فارم این بیل جوش ہیزل ووڈ کی ایک خوبصورت گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے۔ ابھی انگلستان اس دھچکے سے سنبھل ہی نہیں پایا تھا کہ مچل جانسن قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ انہوں نے جیمز ٹیلر، معین علی اور ایون مورگن کو ٹھکانے لگا کر انگلش بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی۔ صرف 46 رنز پر چار کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد انگلستان لمحے کے لیے نہیں سنبھل پایا۔ پہلے بلے بازی میں انگلش باؤلرز کے چھکے چھڑانے کے بعد میکس ویل نے وکٹوں پر بھی خوب ہاتھ پھیرا۔ جو جو بلے باز انگلستان کو ہدف کی طرف لے جانے کی صلاحیت رکھتے تھے، وہ سب میکس ویل کے ہتھے چڑھے۔ پہلے جوس بٹلر، پھر کرس ووکس، اسٹورٹ براڈ اور روی بوپارا۔ یہاں تک کہ انگلستان کی اننگز 40 ویں اوور کی پہلی گیند پر صرف 166 رنز پر تمام ہوگئی۔ بوپارا 33 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے۔
میکس ویل کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے پر مچل اسٹار ک مین آف دی سیریز رہے۔
اب آسٹریلیا اور انگلستان عالمی کپ کے پہلے روز یعنی 14 فروری کو ملبورن میں مدمقابل آئیں گے لیکن اس سے پہلے آسٹریلیا 8 فروری کو بھارت جبکہ انگلستان 9 فروری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف وارم-اپ مقابلے کھیلیں گے۔