عالمی کپ: نیوزی لینڈ، فائنل کے لیے مضبوط امیدوار

0 1,010

عالمی اعزاز کے لیے کبھی بھی مضبوط امیدوار نہ رہنے کے باوجود بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں نیوزی لینڈ نے ہمیشہ اپنی قابلیت اور توقعات سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی ہے اور عالمی کپ کو بھی اس سے استثناء حاصل نہیں۔ عالمی کپ کے ابتدائی مراحل میں تو عموماً نیوزی لینڈ کی کارکردگی اچھی رہی ہے، مگر ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچتے ہی قسمت ان سے روٹھ جاتی ہے اور وہ سیمی فائنل سے آگے نہیں پہنچ پاتے۔

نیوزی لینڈ کی حالیہ کارکردگی اسے عالمی کپ 2015ء کے لیے مضبوط امیدوار بناتی ہے (تصویر: Getty Images)
نیوزی لینڈ کی حالیہ کارکردگی اسے عالمی کپ 2015ء کے لیے مضبوط امیدوار بناتی ہے (تصویر: Getty Images)

یہ بدقسمت ٹیم ورلڈ کپ کی تاریخ میں چھ مرتبہ یعنی 1975ء، 1979ء، 1992ء، 1999ء، 2007ء اور 2011ء میں 'فائنل4' تک پہنچی لیکن ہر بار اسے شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ہمیشہ ایسی ٹیم سمجھا گیا ہے جو "کچھ" کرسکتی ہے، البتہ وہ "کچھ" زیادہ کبھی نہیں کرسکی۔ 1992ء میں پہلے مرحلے میں مسلسل 7 مقابلے جیتنے کے بعد پاکستان کے ہاتھوں دو مسلسل میچز ہار کر باہر ہوجانے والا نیوزی لینڈ اب ایک بار پھر اپنے میدانوں پر کھیلے گا اور اس تاثر کو ختم کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔ ماہرین بھی نیوزی لینڈ کے اعزاز کے لیے مضبوط امیدوار ہونے کی پیش گوئی کررہے ہیں۔ وجہ؟ برینڈن میک کولم کی زیر قیادت ٹیم کی گزشتہ سال اچھی کارکردگی! 2014ء میں ایک ٹیسٹ سیریز بھی نہیں ہاری، بھارت کے خلاف ایک یادگار سیریز جیتی جبکہ پاکستان کو اس کے "گھر" یعنی متحدہ عرب امارات جا کر ہرایا۔ فتوحات کی اس لہر کو نیوزی لینڈ نے رواں سال بھی جاری رکھا اور عالمی کپ سے عین پہلے سری لنکا کو ٹیسٹ اور ایک روزہ اور پھر پاکستان کو دو مقابلوں کی ون ڈے سیریز میں شکست دی۔

طاقت:

کسی بھی ٹیم کی اچھی کارکردگی میں گیندبازی اور بلے بازی دونوں ہی کا برابر کا کردار ہوتا ہے اور اس بات کا اندازہ پاکستان سے زیادہ کس کو ہوسکتا ہے؟ حالیہ ایک روزہ مقابلوں میں نیوزی لینڈ کی باؤلنگ اور بیٹنگ دونوں کے سامنے وہ ذرا بھی نہیں ٹک پائے۔ اگر بلے بازی کی بات کی جائے تو ٹاپ آرڈر میں برینڈن میک کولم کی موجودگی میں ٹیم کو جارح مزاجی ملتی ہے جبکہ کین ولیم سن اور روس ٹیلر جیسے کھلاڑیوں کی بدولت ٹھیراؤ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیریں بلے بازوں میں کوری اینڈرن اختتامی مرحلے پر دھواں دار بلے بازی کے ساتھ مقابلے کو خاتمے تک پہنچانے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ دوسری جانب باؤلنگ میں ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی اور مچل میک کلیناگھن کی 'مثلث' مخالف ٹیموں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ کائل ملز اور اپنا آخری عالمی کپ کھیلنے والے ڈینیل ویٹوری کا تجربہ بھی قیمتی ثابت ہوگا۔

کمزوری:

افتتاحی بلے بازوں کی جوڑی ابھی تک نیوزی لینڈ کے لیے تشویش کا سبب ہے۔ مارٹن گپٹل فارم میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ نوجوان کھلاڑی ٹام لیتھم کو ابھی تجربہ حاصل کرنا اور اپنے کھیل پر مستقل اعتماد پیدا کرنا ہے۔ چونکہ لیتھم نئے کھلاڑی ہیں اس لیے تجربہ کار کھلاڑی کی حیثیت سے ٹاپ آرڈر کو مستحکم بنانے کی زیادہ ذمہ داری گپٹل کے کاندھوں پر ہو گی۔

خاص کھلاڑی:

ایک روزہ مقابلوں میں 91 کا اسٹرائیک ریٹ رکھنے والے برینڈن میک کولم اپنے جارحانہ انداز کی بدولت مخالف گیندبازوں پر دھاوا بولنے اور میچ کا نقشہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر وہ عالمی کپ میں بھی اچھی کارکردگی پیش کر پائے تو مخالف گیند بازوں کے لیے اس ٹیم کو روکنا بہت مشکل ہو جائے گا۔

چھپا رستم:

ایڈم مِلنے نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک میچ میں 153.2 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرائی تھی۔ اس کے علاوہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی اپنی برق رفتاری کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف کھیلی گئی حالیہ سیریز میں انہوں نے چار مقابلوں میں چار وکٹیں لی تھیں اور اپنی تیز رفتاری سے پاکستانی بلے بازوں کو خوب پریشان کیا تھا۔ اگر ملنے تندرست رہے اور اپنی رفتار کے ساتھ لائن و لینتھ بھی درست رکھ پائے تو وہ آئندہ ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

گزشتہ عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کی کارکردگی:

عالمی کپ 2011ء میں نیوزی لینڈ کی کارکردگی مجموعی طور پر اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔ اُنہوں نے اپنی عالمی کپ مہم کا آغاز تو کینیا کو ہرا کر بڑے شاندار طریقے سے کیا تھا مگر آسٹریلیا کے خلاف اگلے ہی میچ میں وہ 7 وکٹوں سے شکست کھا کر دوبارہ عرش سے فرش پر آ گئے۔ البتہ زمبابوے کے خلاف 10 وکٹوں کی جیت اور پھر روس ٹیلر کی سالگرہ کے روز بنائی گئی یادگار سنچری کی بدولت پاکستان کو 28 سال بعد پہلی بار عالمی کپ میں شکست دی۔ گروپ مرحلے میں آئندہ مقابلوں میں کینیڈا کے خلاف جیت اور پھر سری لنکا سے 112 رنز کی شکست کھائی اور کوارٹر فائنل میں پہنچے گئے جہاں ان کا سامنا 'سدا بہار فیورٹ' جنوبی افریقہ سے تھا، جو ہمیشہ کی طرح "چوک" کیا اور نیوزی لینڈ چھٹی بار عالمی کپ سیمی فائنل میں پہنچا۔ کولمبو میں وہ میزبان سری لنکا کو زیر کرنے میں ناکام رہا اور یوں عالمی کپ کا سفر ایک بار پھر فائنل سے پہلے ہی تمام ہوا۔

نیوزی لینڈ کا دستہ:

برینڈن میک کولم (کپتان)، کوری اینڈرسن، ٹرینٹ بولٹ، گرانٹ ایلیٹ، مارٹن گپٹل، ٹام لیتھم، مچل میک کلیناگھن، ناتھن میک کولم، کائل ملز، ایڈم ملنے، لیوک رونکی (وکٹ کیپر)، ٹم ساؤتھی، روس ٹیلر، ڈینیل ویٹوری اور کین ولیم سن۔

عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کے گروپ میچز

بتاریخ بمقام
14 فروری نیوزی لینڈ بمقابلہ سری لنکا کرائسٹ چرچ
17 فروری نیوزی لینڈ بمقابلہ اسکاٹ لینڈ ڈنیڈن
20 فروری نیوزی لینڈ بمقابلہ انگلستان ویلنگٹن
28 فروری نیوزی لینڈ بمقابلہ آسٹریلیا آکلینڈ
8 مارچ نیوزی لینڈ بمقابلہ افغانستان نیپئر
13 مارچ نیوزی لینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش ہملٹن