عالمی کپ: عثمان سمیع الدین کی دلچسپ پیشن گوئیاں
عالمی کپ 2015ء کے آغاز میں اب صرف چند دن رہ گئے ہیں۔حالیہ کارکردگی اور عالمی کپ کی تاریخ، اور اپنی مرضی کے بہت سارے عوامل، کو دیکھ کر مختلف اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ جیسے ہی عالمی کپ شروع ہوگا تو آپ کو بہت سے ہاتھی، گھوڑے، طوطے اور جانور آپ کے روزانہ کے مقابلوں پر پیش گوئیاں کرتے نظر آئیں گے لیکن ایسی کسی بھی بے وقوفانہ حرکت میں نہ پڑیں۔ اگر پیش گوئیوں پر ہی جانا ہے تو معروف صحافی عثمان سمیع الدین پر دھیان دیں۔
حال ہی میں اپنی کتاب "Unquiet ones" کی اشاعت کے بعد چہار سو سے تعریفیں سمیٹنے والے عثمان سمیع الدین نے متحدہ عرب امارات کے اخبار 'دی نیشنل' کے لیے لکھی گئی اپنی ایک تحریر میں آئندہ عالمی کپ کے لیے بہت ہی دلچسپ پیش گوئیاں کی ہیں جن میں سب سے اہم پاک-بھارت مقابلے کے حوالے سے ہے۔
پاکستان بھارت کو شکست دے گا
جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ عالمی کپ کی تاریخ میں پاکستان کو کبھی بھارت پر فتح نصیب نہیں ہوئی۔ 1992ء سے لے کر 2011ء تک مختلف عالمی کپ ٹورنامنٹس میں پاکستان اور ہندوستان کے مابین پانچ مقابلے ہوئے اور ہر مرتبہ جیت نے بھارت کے قدم چومے۔ لیکن عثمان سمیع الدین کہتے ہیں کہ اس مرتبہ پاکستان جیتے گا۔ اس پیش گوئی کی نہ کوئی تاریخی بنیاد ہے اور نہ ہی کوئی حالیہ کارکردگی پیش نظر ہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کا دستہ اس وقت بالکل بھی اچھا نہیں اور گو کہ بھارت بھی آسٹریلیا میں جدوجہد کرتا دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کی بلے بازی بہت زبردست ہے اور اس کی ہدف کے تعاقب کی صلاحیت دیکھیں تو کوئی بھی مجموعہ ترتیب دے کر مطمئن نہیں ہوا جا سکتا لیکن ۔۔۔۔۔ ہر سلسلہ کبھی نہ کبھی تو ٹوٹتا ہے اور اسے کہیں نہ کہیں تھمنا ہوتا ہے اس لیے پاکستان سے نسبتاً کم توقعات کے باوجود یہ مقابلہ پاکستان جیتے گا۔ وجہ؟ یہ پاکستان کا پہلا مقابلہ ہوگا، ناک آؤٹ نہیں ہوگا اور نہ ہی اگلے مرحلے تک پہنچنے کی توقعات کا بہت زیادہ انحصار اس مقابلے پر ہوگا اس لیے پاکستان ذہنی طور پر آزاد ہے اور اسے چاہیے کہ بھارت کی کمزوری یعنی باؤلنگ کا پورا پورا فائدہ اٹھائے۔ مزید کہتے ہیں کہ "اچھا شگون یہ ہے کہ یہ پہلا عالمی کپ ہوگا جس میں بھارت کو پاکستان کے خلاف سچن تنڈولکر کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔"
سچن تنڈولکر نے 1992ء کے عالمی کپ میں کھیلے گئے مقابلے سے لے کر گزشتہ عالمی کپ کے سیمی فائنل تک ٹورنامنٹ کے ہر اس میچ میں شرکت کی ہے، جس میں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے آئے ہیں۔ ان کی کارکردگی بھی ان مقابلوں میں بہت نمایاں رہی ہے، پانچ میچز میں 78.25 کے اوسط کے ساتھ 313 رنز۔ جن میں 1992ء میں 54، 1996ء میں 31، 1999ء میں 45، 2003ء میں 98 اور 2011ء میں 85 رنز کی شاندار اننگز شامل تھیں۔ ان میں سے تین مقابلوں میں سچن کو مرد میدان کا خطاب ملا۔ اب دیکھتے ہیں کہ سچن کے بغیر بھارت پاکستان کو کیسے زیر کرتا ہے؟
ویسے عثمان سمیع الدین نے عالمی کپ کے حوالے سے کچھ اور بھی پیش گوئیاں کی ہیں۔ ایک تو یہ کہ عالمی کپ نیوزی لینڈ جیتے گا، جس کی انہوں نے مختلف وجوہات بتائیں ہیں جبکہ ان کا مزید کہنا ہے کہ توقعات کے برخلاف انگلستان اور آئرلینڈ بہت عمدہ کارکردگی دکھائیں گے۔ انگلستان سیمی فائنل جبکہ آئرلینڈ کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرے گا۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ کمار سنگاکارا اور ابراہم ڈی ولیئرز کی عالمی کپ میں کارکردگی نمایاں نہیں ہوگی۔ سنگا کے لیے اس کی وجہ ان کی بڑھتی ہوئی عمر ہوگی جبکہ ڈی ولیئرز پر قیادت کا بوجھ، وہ بھی جنوبی افریقہ کی قیادت۔
دیکھتے ہیں کہ ان کی پیش گوئیاں کتنی درست ثابت ہوتی ہیں۔ پہلی پیش گوئی کا اندازہ تو بس پانچ دنوں ہی میں ہوجائے گا جب پاکستان اور بھارت ایڈیلیڈ میں مدمقابل ہوں گے۔