بھارت کی آسٹریلیا میں پہلی جیت، آئرلینڈ کے حوصلے ماند پڑگئے
تین ماہ سے آسٹریلیا میں موجود ہونے کے باوجود ایک بھی مقابلہ نہ جیت پانے کے بعد بھارت کو سکھ کا سانس مل گیا اور افغانستان جیسے کمزور حریف کو شکست دے کر اس نے عالمی کپ کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ دوسری جانب عالمی کپ میں بلند جذبات کے ساتھ آنے والے آئرلینڈ کے ارمانوں پر اوس پڑ چکی ہے کیونکہ اپنے پہلے ہی وارم-اپ میں اسے اسکاٹ لینڈ کے ہاتھوں 179 رنز کی بدترین شکست ہوئی ہے۔
ایڈیلیڈ میں ہونے والے ہند-افغانستان مقابلے میں شیکھر دھاون اور ویراٹ کوہلی کی ناکامی کے باوجود بھارت نے 364 رنز کا بڑا مجموعہ اکٹھا کیا۔ جس میں اہم کردار روہیت شرما کے 150، اجنکیا راہانے کے 88 اور سریش ریناکے 75 رنز کا تھا۔ صرف 16 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد روہیت اور رینا نے تیسری وکٹ پر 158 رنز جوڑے جس میں افغان فیلڈر کی نااہلی کا بھی بڑا حصہ تھا خاص طور پر روہیت شرما کا آسان کیچ جس طرح چھوڑ کر انہیں 150 رنز بنانے کا موقع دیا گیا، وہ افغانستان کے لیے تشویشناک امر ہے۔
روہیت شرما، جو ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں، افغانستان کے نوآموز بلے بازوں پر مکمل طور پر حاوی دکھائی دیے اور 122 گیندوں پر 7 چھکوں اور 12 چوکوں کی مدد سے 150 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ سریش رینا نے 71 گیندوں پر 75 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ ان کی اننگز میں 3 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔ چالیسویں اوور میں 269 رنز پر جب دونوں بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے ان کے بعد اجنکیا راہانے کی 88 گیندوں پر ناقابل شکست اننگز نے بہت بڑے مجموعے کی راہ ہموار کی۔ انہوں نے دو چھکوں اور 12 چوکوں کے ساتھ 61 گيندوں پر یہ 88 رنز بنائے۔
جواب میں افغانستان کا آغاز اچھا تھا ابتدائی 20 اوورز میں 93 رنز پر صرف ایک وکٹ گری تھی جب عثمان غنی 44 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد نوروز منگل اور اصغر ستانکزئی نے 60 رنز کا اضافہ کرکے اسکور کو 153 رنز تک پہنچا دیا۔ 35 اوورز میں صرف د و وکٹوں پر اسکور افغانستان کی اچھی کارکردگی کو ظاہر کررہا تھا لیکن اس کے بعد کوئی بلے باز رکتا نظر نہیں آیا۔ نوروز منگل نے 85 گیندوں پر 60 رنز کی بہترین اننگز کھیلی جس میں دو شاندار چھکے بھی شامل تھے لیکن ان کے بعد سب بھارت کے ہتھے چڑھ گئے۔ صرف 13 رنز کے اضافے سے 4 وکٹیں گرگئیں۔ پھر بھی افغانستان نے پورے 50 اوورزکھیلے اور 211 رنز بنا کر آل آؤٹ بھی نہیں ہوئے لیکن جیسا آغاز تھا، اختتام ویسا نہیں ہوا۔
دوسری جانب سڈنی میں ہونے والا آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کا مقابلہ حیران کن طور پر انتہائی یکطرفہ ثابت ہوا۔ صرف چار رنز پر اپنی پہلی وکٹ گنوانے کے باوجود اسکاٹ لینڈ نے میٹ ماچن کی شاندار سنچری اور کپتان پریسٹن مومسن اور رچی بیرنگٹن کی بہترین نصف سنچریوں کی بدولت 296 رنز بنائے۔ ماچن نے 108 گیندوں پر 103 رنز بنائے جبکہ مومسن نے 56 اور بیرنگٹن نے52رنز کی عمدہ اننگز کھیلیں۔
آئرلینڈ 297 رنز کے تعاقب کی پوری اہلیت رکھتا تھا اور پہلی وکٹ پر کپتان ولیم پورٹرفیلڈ اور پال اسٹرلنگ کی 57 رنز کی افتتاحی شراکت داری نے ٹیم کو بہترین آغاز دیا لیکن اس کے بعد ایلسڈیئر ایونز نے تباہی مچا دی۔ انہوں نے آئرلینڈ کے چاروں ابتدائی بلے بازوں کو ٹھکانے لگا کر وہ ضرب لگائی، جس سے وہ جانبر نہ ہو سکا۔ اسٹرلنگ اور پورٹرفیلڈ کے علاوہ ایڈ جوائس اور نیال اوبرائن کی قیمتی وکٹیں 26 سالہ ایونز کے ہاتھ لگیں۔ اس کے بعد آئرلینڈ کا کام تمام کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا اور 27 اوورز کے اختتام کے ساتھ اننگز 117 رنز پر تمام ہوئی۔
ایونز نے 17 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ماجد حق نے 9 رنز دے کر 3 وکٹیں سمیٹیں۔
اس شاندار کامیابی نے اسکاٹ لینڈ کے حوصلوں کو بہت بلند کیا ہوگا اور دیکھنا یہ ہے کہ اگلے وارم اپ میں وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا کارکردگی دکھاتا ہے۔ دوسری جانب آئرلینڈ کو بنگلہ دیش کے خلاف اگلے وارم اپ میں بہترین کارکردگی دکھانا ہوگی ورنہ وہ جھکے ہوئے کاندھوں کے ساتھ عالمی کپ میں جائے گا۔