پاک-بھارت مقابلہ، کوچ نے یونس خان کی شمولیت کا اشارہ دے دیا
عالمی کپ کھیلنے کے لیے پاکستان سے نیوزی لینڈ و آسٹریلیا کی پرواز بھرنے کے بعد سے اب تک یونس خان نے کل پانچ اننگز کھیلی ہیں جن میں بالترتیب 1، 7، 11، 25 اور 19 رنز بنا پائے ہیں۔ یونس خان کے عالمی کپ کے لیے انتخاب پر جو چہ میگوئیاں ہوئی تھیں، اب وہ بلند آوازے بن چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ہیڈ کوچ وقار یونس پرامید ہیں کہ عالمی کپ میں یونس خان کا بلّا رنز اگلے گا۔
یونس خان گزشتہ چند سالوں سے ایک روزہ دستے کا مستقل حصہ نہیں تھے لیکن گزشتہ سال نومبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ایک سنچری نے انہیں عالمی کپ تک پہنچا دیا۔ اس اننگز کا سحر ٹوٹنے کےبعد جب بھی یونس میدان عمل میں اترے، خود بھی ناکامی کا منہ دیکھا اور پاکستان کی لاغر بیٹنگ لائن کو بھی مزید دباؤ کا شکار کیا۔ لیکن وقار یونس نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ "مجھے لگتا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی وکٹیں دشوار ہیں، ابتداء میں بلے بازوں کو یہاں مشکلات پیش آتی ہیں لیکن یونس تجربہ کار ہیں، ہمیں ان کی ضرورت ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی فارم میں واپس آ جائیں گے۔"
المیہ یہ ہے کہ یونس خان کو کھلانے کی صورت میں پاکستان کو اپنے دو باصلاحیت بلے بازوں عمر اکمل یا صہیب مقصود میں سے کسی ایک کو باہر بٹھانا ہوگا۔ یونس کی حالیہ وارم اپ مقابلوں میں ناکامی کے بعد انہی دونوں کھلاڑیوں نے پاکستان کی جیت میں اپنا کردار ادا کیا تھا اس لیے یونس کی موجودگی پاکستان کو کم از کم ایک اچھے بلے باز سے محروم کرسکتی ہے۔ یہ پاکستان ٹیم انتظامیہ کے لیے بہت مشکل فیصلہ ہوگا کیونکہ یونس تین عالمی کپ میں شرکت کر چکے ہیں اور ان میں صرف دو بار نصف سنچری بنائی ہے۔
سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سیریز ہارنے کے بعد اب عالمی کپ میں پاکستان کا امتحان 15 فروری کو روایتی حریف بھارت کے خلاف مقابلے سے شروع ہوگا۔ وقار یونس کے بیان سے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ یونس خان بھارت کے خلاف اس اہم مقابلے میں شرکت کریں گے۔ واقعی اگر ایسا ہوتا ہے تو یونس خان کو بھارت کے خلاف اپنی ماضی کی کارکردگی کو دہرانا ہوگا ورنہ وقار یونس کا بھی ان پر اعتماد متزلزل ہوجائے گا۔