آسٹریلیا کی بلند پروازی، انگلستان ایک بار پھر شکست کھا گیا

0 1,019

انگلستان کو آسٹریلیا کے خلاف آخری بار کوئی ایک روزہ مقابلہ جیتے ہوئے بھی ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور عالمی نمبر ایک کے خلاف اس کی حالت یہ ہے کہ 10 مقابلوں میں اسے ایک ہی بار کوئی مقابلہ جیتنا نصیب ہوا ہے۔ اس کارکردگی کے ساتھ ملبورن میں انگلستان کا جیتنا مشکل تھا اور جیسا سوچا تھا ویسا ہی ہوا۔ 84 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں آسٹریلیا نے انگلستان کو 111 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ میں اپنی مہم کا آغاز شاندار کامیابی کے ساتھ کیا ہے۔

ایک بہت اچھے میچ کا اختتام انتہائی متنازع انداز میں ہوا جہاں متنازع رن آؤٹ نے جیمز ٹیلر کو اپنی پہلی ون ڈے سنچری سے محروم کردیا (تصویر: AFP)
ایک بہت اچھے میچ کا اختتام انتہائی متنازع انداز میں ہوا جہاں متنازع رن آؤٹ نے جیمز ٹیلر کو اپنی پہلی ون ڈے سنچری سے محروم کردیا (تصویر: AFP)

جس طرح کرائسٹ چرچ میں ٹاس جیتنا سری لنکا کو کوئی فائدہ نہ دے سکا بالکل اسی طرح انگلستان بھی پہلے گیندبازی سے کچھ حاصل نہ کر پایا۔ آسٹریلیا کے باصلاحیت بلے باز آرون فنچ کی 135 رنز کی دھماکے دار اننگز اور ان کے بعد گلین میکس ویل اور جارج بیلی کی نصف سنچریوں کی بدولت 9 وکٹوں پر 342 رنز کا پہاڑ جیسا مجموعہ کھڑا کردیا۔ جس کے دباؤ میں انگلستان کی حالت یہ تھی کہ اس کی پانچ وکٹیں محض 73 رنز پر گر گئیں۔ جیمز ٹیلر نے شکست کے مارجن کو کم کرنے کی بہترین کوشش کی لیکن آخری وکٹ پر جیمز اینڈرسن کے انتہائی متنازع رن آؤٹ کے ساتھ ان کی اننگز 98 رنز پر ہی محدود رہ گئی اور انگلستان 231 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔

پہلی وکٹ پر ڈیوڈ وارنر اور آرون فنچ کی 57 رنز کی تیز شراکت داری کے بعد آسٹریلیا کو اس وقت دھچکا پہنچا جب وارنر اور شین واٹسن مسلسل دو گیندوں پر آؤٹ ہوئے اور کچھ ہی دیر بعد اسٹیون اسمتھ کی قیمتی وکٹ بھی گرگئی۔ 70 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد فنچ کو کپتان جارج بیلی کی صورت میں ایک اچھا ساتھی میسر آیا جنہوں نے مجموعے کو 216 رنز تک پہنچا دیا۔فنچ نے اپنی چھٹی ایک روزہ سنچری 102 گیندوں پر 9 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے مکمل کی اور بعد ازاں 135 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے۔ دوسرے کنارے پر کھڑے بیلی 69 گیندوں پر 55 رنز بنانے کے بعد اسٹیون فن کا پہلا شکار بنے۔

دونوں سیٹ بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد گو کہ آسٹریلیا کی وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں لیکن گلین میکس ویل کی 40 گیندوں پر 66 رنز کی باری اور ہیڈن کے ساتھ ساتویں وکٹ پر 61 رنز کی رفاقت نے آسٹریلیا کو اس بڑے مجموعے تک پہنچایا۔

آسٹریلیا کی اننگز کے آخری اوور کی آخری تین گیندوں پر اسٹیون فن نے ہیڈن، میکس ویل اور مچل جانسن کو آؤٹ کرکے اپنی پہلی ون ڈے ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ یوں وہ عالمی کپ کی تاریخ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے انگلستان کے پہلے اور مجموعی طور پر آٹھویں گیندباز بنے۔ لیکن اس کے ساتھ انہوں نے 10 اوورز میں 71 رنز بھی دیے جو پانچ وکٹوں کی مہنگی ترین کارکردگی بھی ہے۔

انگلستان کے لیے سب سے مایوس کن بات اس کے اسٹرائیک باؤلر جیمز اینڈرسن کی ناکامی ہے جنہوں نے 10 اوورز میں 67 رنز دیے اور کسی بلے باز کو آؤٹ نہ کرسکے۔ اسٹورٹ براڈ نے 2 اور کرس ووکس نے ایک وکٹ حاصل کی۔

اتنے بڑے ہدف کا تعاقب کرنے کے لیے انگلینڈ کو مضبوط اور تیز بلے بازی کی ضرورت تھی، لیکن مچل مارش کی تباہ کن گیندبازی نے انہیں ایک لمحے کے لیے بھی چین نہ لینے دیا۔ معین علی، گیری بیلنس، این بیل، جو روٹ اور ایون مورگن، یہ سب اہم ترین بلے باز اس وقت آؤٹ ہو چکے تھے جب 18 اوورز میں مجموعہ صرف 73 رنز تھا۔ جو کسر باقی رہ گئی تھی وہ تہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے جوس بٹلر کے آؤٹ نے پوری کردی۔

اس مرحلے پر کرس ووکس اور جیمز ٹیلر نے 92 رنز جوڑ کر قابل ذکر مزاحمت کی۔ خاص طور پر پستہ قد جیمز ٹیلر نے بہت ہی عمدہ اننگز کھیل۔ انہوں نے آسٹریلیا کے ان تمام گیندبازوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ووکس نے 37 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا، جس کے بعد جانسن نے مسلسل دو اوورز میں ووکس اور فن کو آؤٹ کیا اور دوسرے کنارے سے مچل اسٹارک کی وکٹ ٹھکانے لگا دی۔

اننگز کے 42 ویں اوور میں جوش ہیزل ووڈ کی جیمز ٹیلر کے خلاف ایک زوردار اپیل پر امپائر علیم ڈار نے انگلی اٹھا دی، وہ اس وقت 98 رنز پر کھیل رہے تھے۔ امپائر کے فیصلے کے خلاف ریویو لینے کا فیصلہ کیا جس سے ثابت ہوا کہ گیند لیگ اسٹمپ کو چھوئے بغیر نکل جاتی۔ ناٹ آؤٹ کا فیصلہ سامنے آیا لیکن عین اسی وقت آسٹریلیا نے مطالبہ کیا کہ انہوں نے دوسرے کنارے پر جیمز اینڈرسن کو کریز میں پہنچنے سے قبل رن آؤٹ کردیا تھا۔ ری پلے سے ظاہر ہوا کہ گلین میکس ویل کا تھرو براہ راست وکٹ پر لگا تھا اور اینڈرسن کریز سے باہر تھے۔ یہاں امپائر نے انتہائی ناقص فیصلہ لیتے ہوئے اینڈرسن کو رن آؤٹ قرار دیا اور ٹیلر اپنی پہلی ون ڈے سنچری سے محروم رہ گئے۔

آسٹریلیا کی 111 رنز کی جیت ایک طرف، لیکن آخری گیند پر ہونے والے فیصلے نے ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اس کی گونج آئندہ کئی دنوں تک سنائی دے گی۔

جیمز ٹیلر 90 گیندوں پر 11 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 98 رنز کے ساتھ میدان سے مایوس واپس آئے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ قانوناً اینڈرسن آؤٹ نہیں تھے۔

آسٹریلیا کی جانب سے مچل مارش سے صرف 33 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں لیکن میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز شاندار اننگز کھیلنے پر آرون فنچ کو دیا گیا۔

بہرحال، اب انگلستان کے لیے ایک اور بڑا امتحان تیار ہے۔ انہیں اگلا مقابلہ 20 فروری کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا ہے جبکہ آسٹریلیا 21 فروری کو برسبین میں بنگلہ دیش کا سامنا کرے گا۔

آسٹریلیا بمقابلہ انگلستان

عالمی کپ 2015ء - دوسرا مقابلہ

14 فروری 2015ء

بمقام: ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا 111 رنز سے کامیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: آرون فنچ

آسٹریلیا رنز گیندیں چوکے چھکے
ڈیوڈ وارنر ب براڈ 22 18 3 0
آرون فنچ رن آؤٹ 135 128 12 3
شین واٹسن ک بٹلر ب براڈ 0 1 0 0
اسٹیون اسمتھ ب ووکس 5 9 1 0
جارج بیلی ب فن 55 69 3 0
گلین میکس ویل ک روٹ ب فن 66 40 11 0
مچل مارش ک روٹ ب فن 23 20 3 0
بریڈ ہیڈن ک براڈ ب فن 31 14 5 0
مچل جانسن ک اینڈرسن ب فن 0 1 0 0
مچل اسٹارک ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
فاضل رنز ل ب 2، و 3 5
مجموعہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 342

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز اینڈرسن 10 0 67 0
اسٹورٹ براڈ 10 0 66 2
کرس ووکس 10 0 65 1
اسٹیون فن 10 0 71 5
معین علی 9 0 60 0
جو روٹ 1 0 11 0

 

انگلستان ہدف: 343 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
معین علی ک بیلی ب اسٹارک 10 13 2 0
این بیل ک اسٹارک ب مارش 36 45 4 0
گیری بیلنس ک فنچ ب مارش 10 13 2 0
جو روٹ ک ہیڈن ب مارش 5 12 0 0
ایون مورگن ک ہیڈن ب مارش 0 6 0 0
جیمز ٹیلر ناٹ آؤٹ 98 90 11 2
جوس بٹلر ک اسمتھ ب مارش 10 12 1 0
کرس ووکس ک اسمتھ ب جانسن 37 42 2 0
اسٹورٹ براڈ ب اسٹارک 0 1 0 0
اسٹیون فن ک و ب جانسن 1 6 0 0
جیمز اینڈرسن رن آؤٹ 8 11 1 0
فاضل رنز ل ب 5، و 11 16
مجموعہ 41.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 231

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
مچل اسٹارک 9 1 47 2
جوش ہیزل ووڈ 6.5 0 45 0
مچل جانسن 8 0 36 2
مچل مارش 9 0 33 5
شین واٹسن 3 0 13 0
گلین میکس ویل 4 0 33 0
اسٹیون اسمتھ 2 0 19 0