کیا افغانستان ایشیا کپ کی تاریخ دہرا پائے گا؟

1 1,081

بین الاقوامی کرکٹ میں متعدد مواقع پر جراتمندانہ کارکردگی پیش کرنے والا افغانستان عالمی کپ 2015ء میں بنگلہ دیش کے خلاف میدان میں اترنے والا ہے۔ گروپ 'اے' کے اس مقابلے میں افغانستان کی نگاہیں بنگلہ دیش کے خلاف اپنا عمدہ کھیل پیش کرے اور 'اپ سیٹ' پر ہوں گی۔ جی ہاں، گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے ٹیسٹ کھیلنے کا درجہ رکھنے والے بنگلہ دیش کا ایک نوآموز کے ہاتھوں شکست کھانا'اپ سیٹ' ہی ہوگا۔

افغانستان گزشتہ سال ایشیا کپ والی کارکردگی دہرانے کا خواہشمند ہوگا (تصویر: AFP)
افغانستان گزشتہ سال ایشیا کپ والی کارکردگی دہرانے کا خواہشمند ہوگا (تصویر: AFP)

جنگ اور دیگر داخلی مسائل سے نبرد آزما افغانستان کے کھلاڑیوں کی ذاتی کہانیاں دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کی نگاہوں میں قدر رکھتی ہیں اور جب وہ کل میدان میں اتریں گے تو سب کی نگاہیں اس بات پر ہوں گی کہ کرکٹ کے اس سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کرنے کے بعد وہ اپنی کارکردگی میں کیا بہتری لاتے ہیں۔

افغانستان عالمی کپ کا آغاز اس بنگلہ دیش کے خلاف کرنے والا ہے جس کی کارکردگی میں مسلسل اتار چڑھاؤ رہا ہے، جو ابھی بھی عالمی کرکٹ میں کوئی اہم مقام حاصل نہیں کرپایا بلکہ اپنی جگہ برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ یہ دونوں ٹیمیں اس سے پہلے بھی ایک دوسرے کا سامنا کر چکی ہیں۔ گزشتہ سال مارچ میں ایشیا کپ میں افغانستان نے بنگلہ دیش کو 32 رنز سےتاریخی شکست دی تھی اور اب ایک مرتبہ پھر اسی نتیجےکے لیے بے تاب ہے۔

افغانستان کے کوچ اینڈی مولس پہلے ہی کہہ چگے ہیں کہ اُن کی نگاہ گروپ مرحلے میں بنگلہ دیش اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف فتح پر مرکوز ہیں۔ مولس نے کہا کہ "اگر بروقت اور برمحل کارکردگی دکھائیں اور نظم و ضبط برقرار رکھیں تو پھر بنگلہ دیش کے خلاف تاریخ دہرا سکتے ہیں، اور اسکاٹ لینڈ کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ"اگر ہم ان دو مقابلوں میں جیت جاتے ہیں تو اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے ایک اور بڑا میچ جیتنا ہو گا۔ ہم 'اپ سیٹ' کرنے کی پوری قابلیت و صلاحیت رکھتے ہیں۔"

افغانستان کو عالمی کپ کے پہلے مرحلے میں بنگلہ دیش کے علاوہ آسٹریلیا، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور انگلستان جیسے سخت حریفوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔

دوسری جانب بنگلہ دیش بھی عالمی کپ میں بڑے جوش و جذبے اور اعتماد کے ساتھ حصہ لے رہا ہے۔ اُس نے حال ہی میں 'گھریلو' سیریز میں زمبابوے کو بری طرح شکست دی ہے لیکن اب بھی اُس کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ٹیم میں بہتری بہت سست رفتار سے ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ کرکٹ ماہرین اُسے ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں میں شامل رکھنے پر ہی سوال اٹھانے لگے ہیں۔

جہاں تک ان دونوں ٹیموں کی بات ہے تو افغانستان کی بلے بازی نوروز منگل کے علاوہ اصغر ستانکزئی، سمیع اللہ شنواری اور محمد نبی کے کندھوں پر ٹکی رہے گی۔تیز گیندباز حمید حسن آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مددگار پچوں کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ اُن کا ساتھ دینے کے لیے دولت زدران اور بائیں بازو سے تیز گیندبازی کرنے والے شاپور زدران ٹیم میں ہیں۔

بنگلہ دیش یقینی طور پر افغانستان سے زیادہ تجربہ کار ہے اور باصلاحیت ہے۔ کپتان مشرفی مرتضیٰ کو 144 ایک روزہ کھیلنے کا تجربہ ہے اور بلے بازوں میں مشفق الرحیم اور تمیم اقبال کو 100 سے زیادہ مقابلے کھیل چکے ہیں۔ پھر ان کے پاس دنیا کے بہترین آل راؤنڈرز میں سے ایک شکیب الحسن بھی ہیں، جو کسی بھی میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ بہرحال، اگر بنگلہ دیش پچھلے سال کی کہانی نہیں دہرانا چاہتا تو اسے بہت جارحانہ اور مثبت کرکٹ کھیلنا ہوگی ورنہ افغانستان عالمی کپ 2015ء کے پہلے ہی مقابلے میں اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔