بال ٹمپرنگ کو قانونی حیثیت دی جائے، عظیم بیٹسمین بیری رچرڈز کا مطالبہ
جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز بیری رچرڈز نے جدید کرکٹ میں گیند اور بلّے کے درمیان مقابلے کے دن بدن بڑھتے ہوئے عدم توازن کے خاتمے کے لیے گیند سے چھیڑ چھاڑ (بال ٹمپرنگ) کو قانونی شکل دینے کی تجویز دی ہے۔
28 ہزار سے زائد فرسٹ کلاس رنز بنانے والے رچرڈز کہتے ہیں کہ اگر کرکٹ میں بلے باز ایسے ہی حاوی رہے تو انہیں ڈر ہے کہ اس سے کرکٹ کا مستقبل متاثر ہوگا۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے بھی حال ہی میں اس بگڑتے ہوئے توازن پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور پہلے مرحلے میں عالمی کپ کے دوران باؤنڈری لائنز کو ممکنہ حد تک طویل کرنے کا حکم دیا لیکن اس سے کہیں زیادہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بیری رچرڈز کہتے ہیں کہ "کسی بھی گیندباز کا گیند کو سوئنگ کرنا ایک فن ہے اور ہر کوئی ایسا نہیں کرسکتا اس لیے باؤلرز کو گیند کو رگڑنے سے منع نہیں کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی اچھے گیندبازوں کے لیے مقررہ اوورز سے زیادہ باؤلنگ کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔"
بلے کی موٹائی کے حوالے سے آئی سی سی کی حالیہ تشویش پر رچرڈز خوش دکھائی دیتے ہیں، گو کہ اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عالمی کپ کے بعد اس حوالے سے کوئی واضح کارروائی نظر آئے گی۔ کئی ماہرین سمجھتے ہیں کہ حالیہ چند سالوں میں کرکٹ بلے بازوں کے لیے سازگار کھیل بن گیا ہے اس لیے کئی ریکارڈ یکے بعد دیگرے ٹوٹتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ولیئرز نے صرف 31 گیندوں پر تیز ترین سنچری کا نیا ریکارڈ بنایا جبکہ ابھی ایکسال پہلے ہی نیوزی لینڈ کے کوری اینڈرسن نے 36 گیندوں پر سنچری مکمل کی تھی۔ اس کے علاوہ بھارت کے روہیت شرما چند ہی سالوں میں دو بار 200 سے زیادہ رنز کی اننگز کھیل چکے ہیں۔ اس لیے حالات و واقعات تو یہی ظاہر کررہے ہیں کہ گیندبازوں کی حالت نازک ہے اور ان کے لیے بیری رچرڈز جیسے عظیم بیٹسمین کا صدا بلند کرنا ایک نیک شگون ہے۔