جنوبی افریقہ کے لیے ہر مقابلہ ناک آؤٹ ہے: کوچ رسل ڈومنگو

0 1,026

عالمی کپ کی تاریخ میں ہمیشہ پہلے ہی ناک آؤٹ مقابلے میں اپنی ناک کٹوانے والا جنوبی افریقہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی عالمی کپ کے لیے مضبوط ترین امیدوار ہے لیکن ماضی ہے کہ جونک کی طرح اس سے چپکا ہوا ہے۔ لیکن جنوبی افریقہ کے کوچ رسل ڈومنگو کہتے ہیں کہ ٹیم کو دباؤ میں کھیلنے کا عادی بنایا ہے اور اب عالمی کپ میں ہر مقابلے کو ناک آؤٹ سمجھ کر کھیل رہے ہیں۔

دباؤ میں کھیلنے کی عادت بنا لینے سے جنوبی افریقہ ماضی کی روایات توڑنے میں کامیاب ہوجائے گا: ہیڈ کوچ (تصویر: AFP)
دباؤ میں کھیلنے کی عادت بنا لینے سے جنوبی افریقہ ماضی کی روایات توڑنے میں کامیاب ہوجائے گا: ہیڈ کوچ (تصویر: AFP)

زمبابوے کے خلاف اپنے پہلے میچ میں ابتدائی دھچکے سے سنبھلنے کے بعد جنوبی افریقہ کے نچلے مڈل آرڈر نے بہت عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور گیندبازوں نے بھی اس وقت حالات کو سنبھالا جب زمبابوے بہت عمدہ کھیل پیش کررہا تھا لیکن اب اسے اتوار کو گروپ کا اہم ترین مقابلہ کھیلنا ہے جب اس کا سامنا دفاعی چیمپئن بھارت سے ہوگا۔ بھارت نے اپنے پہلے مقابلے میں اہم حریف پاکستان کو شکست دی تھی اور اب حوصلے بہت بلند کر چکا ہے۔

ملبورن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رسل ڈومنگو نے کہا کہ "ہم گزشتہ ڈیڑھ دو سالوں سے خود کو دباؤ میں کھیلنے کا عادی بنا رہے ہیں۔ ڈیڑھ سال پہلے ہم نے پاکستان کے خلاف ایک ایسے مقابلے کو عالمی کپ کا کوارٹر فائنل سمجھ کر کھیلا جس کا سیریز کے نتیجے پر کوئی اثر نہیں پڑنا تھا۔ ہم گاہے بگاہے مختلف سیریز میں عالمی کپ کا حوالہ دے کر خود کو اضافی دباؤ میں ڈال کر کھیلتے رہے اور پاکستان کے علاوہ زمبابوے اور سری لنکا کے خلاف بھی اسی ذہن کے ساتھ خود کو دباؤ کا عادی بنایا۔ امید ہے کہ اس طرح ہم نے بہت کچھ سیکھا ہوگا اور اسی کو عالمی کپ میں استعمال کریں گے۔"

جنوبی افریقہ کو 1992ء کے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں بارش کی وجہ سے شکست ہوئی تھی جب 13 گیندوں پر 22 رنز کا ہدف متنازع قانون کی وجہ سے گھٹ کر صرف ایک گیند پر 22 رنز تک پہنچ گیا۔ 1996ء میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں کوارٹر فائنل ہارا حالانکہ ویسٹ انڈیز کچھ ہی دن پہلے کینیا تک سے شکست کھا چکا تھا۔ 1999ء میں آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل ٹائی کرلینے کے باوجود آخری کھلاڑی کے رن آؤٹ کی وجہ سے عالمی کپ سے باہرہوگیا۔ 2007ء میں آسٹریلیا نے سیمی فائنل میں چت کیا تو 2011ء میں ایک بار پھر سفر کوارٹر فائنل میں پہنچ کر تمام ہوا یعنی ہربار جب بھی جنوبی افریقہ ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچا، پہلے ہی مقابلے سے اسے شکست ہوئی۔ اب جنوبی افریقہ تاریخ کو بدلنے کا خواہشمند ہے اور بلاشبہ وہ اس کی اہلیت رکھتاہے۔