بالآخر بیٹنگ چل پڑی، پاکستان کامیاب

0 1,029

پاکستان نے زمبابوے کے خلاف گزشتہ مقابلہ جیتا ضرور تھا، لیکن جس جس پہلو میں کمزوری دکھائی، آج متحدہ عرب امارات کے مقابلے میں ہر اس خامی پر قابو پایا اور 129 رنز کے بھاری فرق سے مقابلہ جیت لیا۔ اوپنر ناصر جمشید کے سوا تقریباً سبھی بلے باز چلے، اور خوب چلے، باؤلنگ نے بھی خوب دم دکھایا، اگر محمد عرفان 3 اوورز پھینکنے کے بعد زخمی نہ ہوجاتے تو شاید پاکستان اور بھاری فتح حاصل کرتا اور پوائنٹس ٹیبل پر مزید آگے ہوتا۔ پھر بھی حتمی اوورز میں مایوس کن باؤلنگ کے علاوہ مجموعی طور پر پاکستان کی کارکردگی بہت عمدہ رہی جو جنوبی افریقہ کے خلاف اہم ترین میچ سے قبل اعتماد میں اضافہ کرے گی۔

نیوزی لینڈ کے شہر نیپئر کے میک لین پارک میں جب مصباح الحق اور محمد توقیر ٹاس کے لیے میدان میں اترے تو اس وقت مطلع ابر آلود تھا۔ یہی وجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کے کپتان نے گیندبازی کے لیے سازگار حالات کو دیکھتے ہوئے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو کھیلنے کی دعوت دی۔ پاکستان، جس نے گزشتہ مقابلے کے فاتح دستے میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی، نے ناصر جمشید کو مسلسل ناکامیوں کے باوجود ایک سنہرا موقع عطا کیا کہ وہ اماراتی باؤلنگ کے خلاف اچھی کارکردگی پیش کرکے اپنی فارم حاصل کریں لیکن وہ اس میں بھی ناکام رہے اور محض 4 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔

اس مرحلے پر حارث سہیل کو احمد شہزاد کا ساتھ دینے کے لیے ون ڈاؤن بھیجا گیا اور دونوں نے مشکل حالات کے باوجود خوب جم کر بلے بازی کی اور درمیانے اوورز کے تمام مراحل پاکستان کو پار کرا دیے۔ حارث سہیل نے 83 گیندوں پر 70 رنز کی بہترین اننگز کھیلنے کے بعد میدان سے واپس آئے۔ احمد شہزاد کو گو کہ ایک، دو بار زندگیاں بھی ملیں لیکن بحیثیت مجموعی ان کی اننگز آج بہت عمدہ رہی اور سنچری کی حقدار تھی، لیکن بدقسمتی سے وہ صرف 7 رنز کی کمی سے رہ گئے۔ شہزاد کی 93 رنز کی اننگز 105 گیندوں پر مشتمل تھی اور انہوں نے ایک چھکا اور 8 چوکے بھی لگائے۔ پاکستان 34 اوورز میں 176 رنز پر موجود تھا اور اب ذمہ داری مصباح الحق اور صہیب مقصود کے ہاتھوں میں تھی۔ دونوں نے تقریباً 9 اوورز میں 75 رنز کی بہترین رفاقت بنائی۔ ایک کنارے سے صہیب اماراتی باؤلرز کے چھکے چھڑا رہے تھے تو دوسری جانب مصباح الحق کسی بھی دباؤ سے آزاد ہو کر خوب کھیل رہے تھے۔ دونوں کی رفاقت کا خاتمہ صہیب مقصود کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہوا جو منجولا گروگے کو ایک طویل چھکا لگانے کے بعد اگلی ہی گیند پر کیچ دے گئے۔ 31 گیندوں پر 45 رنز کی اننگز میں دو چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔ مصباح اور عمر اکمل نے مل کر مزید 61 رنز کا اضافہ کیا جس میں عمر کا حصہ 19 رنزکا تھا جبکہ مصباح الحق نے 49 گیندوں پر 65 رنز کی نمایاں اننگز کھیلی۔ مسلسل دو گیندوں پر عمر اکمل اور مصباح الحق کی وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کو شاہد آفریدی کی 7 گیندوں پر 21 رنز کی اننگز نے 339 تک پہنچا دیا۔

بلے بازی کے اس جامع مظاہرے کے بعد پاکستان کے گیندبازوں پر یہ ذمہ داری کہ وہ جلد از جلد امارات کو ٹھکانے لگائیں اور بہتر سے بہترین نیٹ رن ریٹ حاصل کریں۔ صرف25 رنز پر تین وکٹیں گرانے کے بعد اندازہ تھا کہ پاکستان ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائے گا لیکن محمد عرفان کا زخمی ہونا اور دوسری جانب خرم خان اور شیمن انور کے عمدہ کھیل نے پاکستان کو اپنے ارادوں سے باز رکھا۔ شیمن انور 62 رنز بنا کر رواں عالمی کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بنے جبکہ خرم خان نے 43 رنز بنائے۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 83 رنز جوڑے۔ جب 140 رنز پر روہن مصطفیٰ کی صورت میں چھٹی وکٹ گری تو اندازہ تھا کہ اننگز کی بساط جلد از جلد لپٹ جائے گی۔

نیٹ رن ریٹ کو ویسٹ انڈیز سے بھی بہتر بنا کر گروپ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے کے لیے ضروری تھا کہ پاکستان امارات کو 195 رنز تک محدود کرے، لیکن امجد جاوید کے 33 گیندوں پر 40 رنز نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ متحدہ عرب امارات مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں پر 210 رنز بنا پایا اور یوں 129 رنز سے ہار ضرور گیا لیکن پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر صرف آئرلینڈ سے آگے ہی پہنچ سکا۔ خاص طور پر اننگز کے 46 ویں اوور میں سہیل خان کو پڑنے والے 21 رنز سے بہت کام خراب کیا۔

بہرحال، مقابلہ پاکستان کے لیے مثبت انداز میں اختتام کو پہنچا۔ احمد شہزاد کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا، پاکستان کو دو پوائنٹس اور ساتھ ہی نیٹ رن ریٹ میں بہتری کا انعام۔ لیکن اب سب سے مشکل مرحلہ درپیش ہے یعنی سنیچر کو جنوبی افریقہ سے مقابلہ۔ اب پتہ چلے گا کہ مسلسل دو فتوحات نے پاکستان کو کتنا اعتماد دیا ہے۔

پاکستان بمقابلہ متحدہ عرب امارات

عالمی کپ 2015ء - پچیسواں مقابلہ

بتاریخ: 4 مارچ 2015ء

بمقام: میک لین پارک، نیپئر، نیوزی لینڈ

نتیجہ: پاکستان 129 رنز سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: احمد شہزاد

رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
ناصر جمشید کیچ خان بولڈ گروگے 4 12 0 0 33.33
احمد شہزاد رن آؤٹ (نوید) 93 105 8 1 88.57
حارث سہیل کیچ انور بولڈ نوید 70 83 5 1 84.34
صہیب مقصود کیچ مصطفیٰ بولڈ گرو 45 31 4 2 145.16
مصباح الحق کیچ مصطفیٰ بولڈ گروگے 65 49 4 2 132.65
عمر اکمل کیچ علی بولڈ گروگے 19 13 1 1 146.15
شاہد آفریدی ناٹ آؤٹ 21 7 1 2 300.0
وہاب ریاض ناٹ آؤٹ 6 1 0 1 600.0
فاضل رنز ل ب 3، و 12، ن ب 1 16
کل رنز 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 339
گیندبازی (متحدہ عرب امارات) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
محمد نوید 10.0 0 50 1 1 1 5.0
منجولا گروگے 8.0 0 56 4 0 2 7.0
امجد جاوید 9.0 0 76 0 0 2 8.44
محمد توقیر 10.0 0 52 0 0 1 5.2
خرم خان 3.0 0 21 0 0 0 7.0
کرشن چندر 8.0 0 58 0 0 0 7.25
روہن مصطفیٰ 2.0 0 23 0 0 2 11.5
 (ہدف: 340 رنز) رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
امجد علی بولڈ راحت 14 30 2 0 46.67
آندری برنجر کیچ اکمل بولڈ سہیل 2 13 0 0 15.38
کرشن چندر کیچ اکمل بولڈ سہیل 0 11 0 0 0.0
خرم خان کیچ وہاب بولڈ صہیب 43 54 3 1 79.63
شیمن انور کیچ ناصر بولڈ آفریدی 62 88 4 2 70.45
سوپنل پٹیل بولڈ وہاب 36 68 2 0 52.94
روہن مصطفیٰ کیچ شہزاد بولڈ آفریدی 0 2 0 0 0.0
امجد جاوید کیچ سہیل بولڈ وہاب 40 33 5 2 121.21
محمد نوید ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
محمد توقیر ناٹ آؤٹ 0 1 0 0 0.0
فاضل رنز ل ب 1، و 12 13
کل رنز 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 210
گیندبازی (پاکستان) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
محمد عرفان 3.0 1 2 0 0 0 0.66
سہیل خان 9.0 2 54 2 0 3 6.0
راحت علی 10.0 0 30 1 0 2 3.0
وہاب ریاض 10.0 1 54 2 0 2 5.4
شاہد آفریدی 10.0 1 35 2 0 3 3.5
صہیب مقصود 5.0 0 16 1 0 1 3.2
حارث سہیل 3.0 0 18 0 0 0 6.0