محمد عرفان بمقابلہ ہاشم آملہ

1 1,054

ہمیشہ منزل کے بہت قریب پہنچ کر ہمت ہار دینے والے جنوبی افریقہ نے سالِ نو میں خود سے عہد کیا ہوگا کہ اس بار وہ ماضی کی تمام غلطیوں کا ازالہ کرے گا اور پہلی بار ثابت کرے گا کہ وہی حقیقی عالمی چیمپئن ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سال 2015ء کے آغاز سے اب تک جنوبی افریقہ کی مجموعی کارکردگی بہت نمایاں رہی ہے، خاص طور پر انفرادی سطح پر ہاشم آملہ کی۔ انہوں نے رواں سال 8 ایک روزہ مقابلوں میں وہ 111 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 670 رنز بنائے ہیں، جن میں تین سنچریاں اور اتنی ہی نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ صرف عالمی کپ ہی کو دیکھ لیں تو اس میں وہ 64.25 کے اوسط کے ساتھ رنز بنا چکے ہیں، وہ بھی کیریئر کی بہترین 159 رنز کی اننگز کے ساتھ، جو انہوں نے آخری مقابلے ہی میں کھیلی ہے۔ لیکن اب دنیا کے بہترین بلے باز کا سامنا ہوگا اپنے 'دیرینہ دشمن' محمد عرفان سے۔ وہ طویل قامت گیندباز کہ جنہوں نے 2013ء میں آٹھ مقابلوں میں پانچ بار ہاشم آملہ کی وکٹ حاصل کی اور اب ڈیڑھ سال کے طویل عرصے کے بعد دونوں آکلینڈ میں مدمقابل آئیں گے۔

ویسے پاکستان کے خلاف ہاشم آملہ بہترین ریکارڈ رکھتے ہیں، 17 مقابلوں میں 48.56 کا اوسط اور 90 سے زیادہ کا اسٹرائیک ریٹ لیکن محمد عرفان کے سامنے ان کی بہت کم ہی چلی ہے۔ پہلی بار جب مارچ 2013ء میں دونوں کا آمنا سامنا ہوا تھا تو اننگز کے پانچویں اوور میں ہی انہیں محمد عرفان کے ہاتھوں آؤٹ ہونا پڑا۔ صرف یہی نہیں چند دنوں بعد ڈربن میں میچ کی پہلی ہی گیند پر اور پھر سیریز کے پانچویں و آخری ایک روزہ میں صرف 22 رنز کے انفرادی اسکور پر ہاشم آملہ کی اننگز عرفان کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی۔

پھر اسی سال نومبر میں متحدہ عرب امارات میں ایک اور پاک-جنوبی افریقہ سیریز کھیلی گئی اور عرفان اور ہاشم کو دوبارہ زور آزمائی کا موقع ملا جہاں بازی ایک مرتبہ پھر محمد عرفان کے نام رہی۔ ہاشم آملہ صرف 10 رنز بنانے کے بعد ان کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ سیریز کے آخری میچ میں بھی صرف 3 رنز پر ہاشم کی وکٹ محمد عرفان کے ہاتھ لگی یعنی یہ "بڑی مچھلی" پکڑنے کا پانچواں موقع تھا ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اُن تین مقابلوں میں کہ جہاں عرفان ہاشم آملہ کی وکٹ نہ لے سکے، وہاں انہوں نے 122، 81 اور 46 رنز کی شاندار اننگز کھیلیں، لیکن باقی پانچ مقابلوں میں کبھی 22 سے آگے نہ بڑھ سکے، یہاں تک کہ ایک بار صفر کی شرمندگی سے بھی دوچار ہوئے۔

تو آکلینڈ کی ایک ایسی وکٹ پر کہ جہاں ابھی چند روز پہلے ٹرینٹ بولٹ اور مچل اسٹارک تباہ کن باؤلنگ کر چکے ہیں، وہی پر ہاشم آملہ اور محمد عرفان کی ایک اور دوبدو جنگ دیکھنے کے قابل ہوگی۔ دیکھتے ہیں اس بار بازی کس کے نام رہتی ہے؟ ہاشم آملہ کی فارم کے نام یا محمد عرفان کی روایت کے نام۔