بھارت کی فتوحات کا سلسلہ جاری، زمبابوے کو بھی شکست دے دی
بھارت عالمی کپ کے آغاز سے تقریباً تین مہینے پہلے آسٹریلیا پہنچا تھا، کوئی ٹیسٹ نہ جیت سکا، پھر سہ فریقی ایک روزہ سیریز میں بھی پے در پے شکستیں کھائیں، یہاں تک کہ بے حال انگلستان کے خلاف بھی ایک فتح حاصل نہ کرسکا۔ اس حال کے ساتھ جب عالمی کپ کا آغاز ہوا تھا تو خود بھارت کے پرستاروں کو بہت کم امیدیں تھیں۔ پھر روایتی حریف پاکستان کے خلاف شاندار کامیابی کے ساتھ ایک خوابناک سفر کا آغاز ہوا۔ بھارت کا کمزور ترین پہلو، اس کی مضبوط ترین قوت ثابت ہوا، ہر مقابلے میں حریف کو چت کرنے والی باؤلنگ لائن کی بدولت وہ گروپ مرحلے کے تمام مقابلے جیتتا ہوا کوارٹر فائنل تک پہنچ گیا ہے۔ یہ سفر آسان نہیں تھا، دو مقابلے بلے بازی کا سخت ترین امتحان ثابت ہوئے، دونوں دونوں بار بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا، جس طرح کہ آج زمبابوے کے خلاف مقابلے میں ان کی سریش رینا کے ساتھ 196 رنز کی شراکت داری نے بھارت کو 6 وکٹوں سے کامیابی دلائی۔
آکلینڈ میں کھیلے گئے اس مقابلے کی خاص بات یہ تھی کہ جس جس کے لیے یہ میچ اہمیت رکھتا تھا، ان سب کو کچھ نہ کچھ نصیب ہوا۔ زمبابوے کے قائم مقام کپتان برینڈن ٹیلر آخری بار ملک کی نمائندگی کررہے تھے، کیونکہ وہ اب تین سال کے لیے انگلش کاؤنٹی کھیلنے کے لیے انگلستان منتقل ہو رہے ہیں۔ لیکن ملک کے لیے آخری مقابلے کو انہوں نے یادگار بنایا جب انہوں نے 110 گیندوں پر 138 رنز کی کمال اننگز کھیلی، جس میں آخری 29 گیندوں پر 70 رنز کا اضافہ بھی شامل رہے اور 5 زبردست چھکے اور 15 چوکے بھی۔ لیکن شاں ولیمز کی نصف سنچری اور پھر سکندر رضا کے تیز رفتار 28 رنز بھی زمبابوے کو صرف 287 رنز تک ہی پہنچا سکے۔ اس کی آخری 6 وکٹیں صرف 52 رنز کے اضافے سے گریں اور شاید یہی میچ کی کایا پلٹ دینے والا مرحلہ تھا۔
بھارت کے تیز گیندبازوں نے تو خوب باؤلنگ کی، محمد شامی، امیش یادو اور موہیت شرما تینوں کو تین، تین وکٹیں ملیں لیکن اسپن باؤلرز بری طرح ناکام ہوئے۔ روی چندر آشون کو 10 اوورز میں 75 رنز پڑے جبکہ 71 رنز رویندر جدیجا نے بھی دیے۔
بہرحال، 288 رنز کا ہدف حاصل کرنا اس وقت تک تو بالکل آسان لگ رہا تھا جب تک بھارت کی ایک ہی اوور میں دو وکٹیں نہیں گریں۔ تناشی پنیانگرا نے ساتویں اوور کی پہلی گیند پر روہیت شرما کو سکندر رضا کے ہاتھوں کیچ کروایا اور پھر اسی اوور کی پانچویں گیند پر شیکھر دھاون کو بھی واپسی کا راستہ دکھا دیا۔ ویراٹ کوہلی اور اجنکیا راہانے 50 رنز کا اضافہ کرکے مجموعے کو 71 رنز تک لے آئے جہاں بدقسمت راہانے رن آؤٹ ہوگئے۔ یہ دھچکا بھی قابل برداشت ہوتا اگر کوہلی سکندر رضا کی گیند پر کلین بولڈ نہ ہوجاتے۔ تہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے ہی 4 'مہان' بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے اور بھارت کو منزل تک پہنچانے کی ذمہ داری اب مستند بلے بازوں کی آخری جوڑی کے کاندھوں پر تھی، یعنی سریش رینا اور کپتان مہندر سنگھ دھونی پر اور انہوں نے مایوس بھی نہیں کیا۔ جب زمبابوے مقابلے پر چھاتا جا رہا تھا، دونوں بلے بازوں نے دنیا بھر کی ٹیموں کو بتایا کہ ایسی صورتحال میں ہدف کا تعاقب کس طرح کیا جاتا ہے۔ بہترین دفاعی کھیل، خراب گیندوں پر باؤلرز کو سزا دینے اور اسکور بورڈ کو متحرک رکھنے کے تین اہم فرائض انجام دے کر انہوں نے بھارت کو مزید کسی وکٹ کے نقصان کے بغیر ہدف تک پہنچا دیا۔ مہندر سنگھ دھونی نے 49 ویں اوور کی چوتھی گیند کو چھکے کے لیے روانہ کرکے مقابلے کو منطقی انجام تک پہنچایا۔
زمبابوے کے لیے مایوس کن بات یہ رہی کہ انہیں 48 کے انفرادی اسکور پر سریش رینا کو آؤٹ کرنے کا بہت آسان موقع ملا تھا لیکن شارٹ فائن لیگ پر ہملٹن ماساکازا کی نااہلی کی وجہ سے یہ امکان حقیقت کا روپ نہ دھار سکا۔ اس کے بعد رینا نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور عالمی کپ میں اپنی پہلی سنچری پر جا کر ہی دم لیا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 104 گیندیں کھیلیں اور 4 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 110 رنز بنائے جبکہ 'ایم ایس' 76 گیندوں پر 85 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ ان کی باری میں 2 چھکے اور 8 چوکے شامل تھے۔ رینا کو شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
یہ عالمی کپ میں بھارت کی مسلسل دسویں کامیابی ہے، گزشتہ عالمی کپ میں بھی اس نے چار مقابلے جیتے تھے اور جاری ٹورنامنٹ میں 6 میچز جیت کر اس سلسلے کو 10 تک پہنچا دیا ہے۔ دوسری جانب زمبابوے نے پورے عالمی کپ میں اچھی کارکردگی دکھائی، لیکن فیصلہ کن مراحل پر مقابلہ ہاتھ سے گنوانے کی بدعادت نے اسے صرف ایک بار فتح دی جبکہ 5 مقابلوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اب گروپ 'بی' میں نمبر ایک بھارت 19 مارچ کو ملبورن میں بنگلہ دیش کے خلاف کوارٹر فائنل کھیلے گا، جو گروپ 'اے' میں چوتھے نمبر کی ٹیم ہے جبکہ زمبابوے واپسی کی پرواز پکڑے گا۔
بھارت بمقابلہ زمبابوے
عالمی کپ 2015ء - انتالیسواں مقابلہ
بتاریخ: 14 مارچ 2015ء
بمقام: ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
نتیجہ: بھارت 6 وکٹوں سے جیت گیا
میچ کے بہترین کھلاڑی: سریش رینا
زمبابوے | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | اسٹرائیک ریٹ | ||
---|---|---|---|---|---|---|---|
چامو چی بھابھا | کیچ دھاون بولڈ شامی | 7 | 16 | 1 | 0 | 43.75 | |
ہملٹن ماساکازا | کیچ دھونی بولڈ یادو | 2 | 8 | 0 | 0 | 25.0 | |
سولومن میرے | کیچ دھونی بولڈ شرما | 9 | 22 | 1 | 0 | 40.91 | |
برینڈن ٹیلر | کیچ دھاون بولڈ شرما | 138 | 110 | 15 | 5 | 125.45 | |
شاں ولیمز | کیچ و بولڈ آشون | 50 | 57 | 3 | 3 | 87.72 | |
کریگ ایروائن | کیچ و بولڈ شرما | 27 | 41 | 1 | 1 | 65.85 | |
سکندر رضا | بولڈ شامی | 28 | 15 | 1 | 3 | 186.67 | |
ریگس چکابوا | کیچ شرما بولڈ یادو | 10 | 13 | 0 | 0 | 76.92 | |
تناشی پنیانگرا | کیچ یادو بولڈ شامی | 6 | 6 | 1 | 0 | 100.0 | |
تواندا موپاریوا | ناٹ آؤٹ | 1 | 2 | 0 | 0 | 50.0 | |
ٹینڈائی چتارا | بولڈ یادو | 0 | 3 | 0 | 0 | 0.0 | |
فاضل رنز | ل ب 2، و 7 | 9 | |||||
کل رنز | 48.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 287 |
گیندبازی (بھارت) | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | نو-بالز | وائیڈز | اکانمی ریٹ | |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
محمد شامی | 9.0 | 2 | 48 | 3 | 0 | 3 | 5.33 | |
امیش یادو | 9.5 | 1 | 43 | 3 | 0 | 2 | 4.37 | |
موہیت شرما | 10.0 | 1 | 48 | 3 | 0 | 1 | 4.8 | |
روی چندر آشون | 10.0 | 0 | 75 | 1 | 0 | 1 | 7.5 | |
رویندر جدیجا | 10.0 | 0 | 71 | 0 | 0 | 0 | 7.1 |
بھارت (ہدف: 288 رنز) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | اسٹرائیک ریٹ | ||
---|---|---|---|---|---|---|---|
روہیت شرما | کیچ رضا بولڈ پنیانگرا | 16 | 21 | 2 | 0 | 76.19 | |
شیکھر دھاون | بولڈ پنیانگرا | 4 | 20 | 1 | 0 | 20.0 | |
ویراٹ کوہلی | بولڈ رضا | 38 | 48 | 4 | 0 | 79.17 | |
اجنکیا راہانے | رن آؤٹ (موپاریوا) | 19 | 24 | 3 | 0 | 79.17 | |
سریش رینا | ناٹ آؤٹ | 110 | 104 | 9 | 4 | 105.77 | |
مہندر سنگھ دھونی | ناٹ آؤٹ | 85 | 76 | 8 | 2 | 111.84 | |
فاضل رنز | ب 1، ل ب 2، ن ب 1، و 12 | 16 | |||||
کل رنز | 48.4 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر | 288 |
گیندبازی (زمبابوے) | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | نو-بالز | وائیڈز | اکانمی ریٹ | |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
تناشی پنیانگرا | 8.4 | 1 | 53 | 2 | 0 | 2 | 6.12 | |
ٹینڈائی چتارا | 10.0 | 1 | 59 | 0 | 1 | 6 | 5.9 | |
تواندا موپاریوا | 10.0 | 0 | 61 | 0 | 0 | 2 | 6.1 | |
سولومن میرے | 5.0 | 0 | 29 | 0 | 0 | 0 | 5.8 | |
شاں ولیمز | 5.0 | 0 | 31 | 0 | 0 | 0 | 6.2 | |
سکندر رضا | 8.0 | 0 | 37 | 1 | 0 | 1 | 4.62 | |
ہملٹن ماساکازا | 2.0 | 0 | 15 | 0 | 0 | 1 | 7.5 |