[آج کا دن] باب وولمر بڑی شکست کا صدمہ نہ جھیل سکے

3 1,037

پاکستان کرکٹ کے سیاہ ترین ایام کی فہرست مرتب کی جائے تو شاید آج کا دن سرفہرست دنوں میں شامل ہوگا، جب پاکستان 2007ء میں آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ہی عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوا اور کوچ باب وولمر اس صدمے کو نہ جھیل سکے اور رات گئے اپنے ہوٹل میں انتقال کرگئے۔ پاکستان کی شکست سے بڑھ کر یہ دن ہمیشہ باب وولمر کے یوم وفات کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

باب وولمر کی خاک برصغیر ہی سے اٹھی تھی۔ وہ 1948ء میں بھارت کے شہر کانپور میں پیدا ہوئے لیکن کھیلے اپنے آبائی ملک انگلستان کی جانب سے۔ 19 ٹیسٹ اور 6 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کا تجربہ رکھتے تھے لیکن شہرت کی بلندیوں کو تب چھوا جب 1994ء میں جنوبی افریقہ کے کوچ کا عہدہ سنبھالا۔ پانچ سال تک اس منصب پر فائز رہے اور اس دوران کوچنگ کے تمام رائج الوقت طریقوں کو بدل ڈالا۔ انہوں نے دہائیوں تک کرکٹ سے باہر رہنے والے جنوبی افریقہ کو ایک ایسی قوت بنایا، جس کے سامنے بڑی بڑی ٹیموں کا پتہ پانی ہوجاتا تھا۔ جنوبی افریقہ کے ساتھ یہ تاریخی سفر 1999ء کے عالمی کپ میں سیمی فائنل کے ساتھ تمام ہوا کہ جہاں جنوبی افریقہ جیت نہ پایا اور آسٹریلیا فائنل تک پہنچ گیا۔

2003ء میں جب پاکستان بدترین انداز میں پہلے ہی مرحلے میں عالمی کپ سے باہر ہوا تو اس کے بعد اکھاڑ پچھاڑ مچی اور کوچنگ کی ذمہ داری باب وولمر کو ملی۔ جنہوں نے اسے بخوبی نبھایا۔ نہ صرف دورۂ بھارت میں ٹیسٹ سیریز برابر کھیلنے کا کارنامہ انجام دیا بلکہ بھارت کو اسی کے ملک میں چار-دو کے واضح فرق سے شکست دی۔ یہی نہیں بلکہ 2005ء میں عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو چت کرنے والے انگلستان کے خلاف بھی یادگار کامیابی حاصل کی۔ بھارت اور سری لنکا کے خلاف کل ملا کر پاکستان نے مسلسل تین سیریز جیتیں۔ شاید ہی ماضی قریب میں پاکستان کو پے در پے اتنی کامیابیاں نصیب ہوئی ہوئی ہوں۔

bob-woolmer-younis-khan

باب وولمر کی زیر تربیت پاکستان ایک روزہ عالمی کپ درجہ بندی میں تیسرے مقام تک پہنچ گیا تھا کہ 2007ء کا عالمی کپ ایک خوابناک سفر کا ڈراؤنا موڑ ثابت ہوا۔ 8 سال قبل آج ہی کے دن یعنی 17 مارچ کو ہونے والے مقابلے میں پاکستان کو اہم گروپ مقابلے میں آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ اس طرح کہ پاکستان عالمی کپ ہی سے باہر ہوگیا۔ وولمر کے لیے یہ شکست برداشت کرنا بہت مشکل تھا اور اس رات وہ مشتبہ حالت میں اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے۔

عالمی کپ سے باہر ہونا شاید پاکستان کے لیے اتنا بڑا صدمہ نہیں تھا جتنا کہ باب وولمر کی ناگہانی موت تھا۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی، یوں شکوک و شبہات کا خاتمہ ہوگیا۔

حکومت پاکستان نے باب وولمر کو بعد از وفات اپنے اعلی ترین شہری اعزاز ستارۂ امتیاز سے نوازا اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور میں واقع انڈور کرکٹ اکیڈمی کو ان سے موسوم کیا۔ وولمر کو گزرے ہوئے آج 8 سال بیت گئے ہیں اور پاکستان نے عالمی کپ 2015ء میں آئرلینڈ کے خلاف مقابلے میں شاندار کامیابی حاصل کرکے باب وولمر کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا ہے، لیکن کیا وہ وولمر کے ورلڈ کپ جیتنے کے خواب کو پورا کرپائے گا؟ یہ وقت بتائے گا اور حقیقت یہ ہے کہ اس سے بڑا خراج تحسین ہو نہیں سکتا۔