بھارت بنگلہ دیش کو روندتا ہوا سیمی فائنل میں

1 1,061

اب تک دنیائے کرکٹ کی کوئی طاقت دفاعی چیمپئن بھارت کے عزائم کے سامنے دیوار نہیں بن سکی اور بھارت جاری عالمی کپ میں مسلسل ساتواں مقابلہ جیت کر سیمی فائنل تک پہنچ گیا ہے۔ ملبورن میں کھیلے گئے کوارٹر فائنل میں بھارت کے روہیت شرما کی شاندار سنچری کی بدولت بنگلہ دیش کو باآسانی 109 رنز سے شکست دی اور یوں اپنے اعزاز کے دفاع کے لیے ایک اور اہم قدم بڑھا لیا اور ساتھ ہی ایک اور پاک-بھارت عالمی کپ سیمی فائنل کی راہ بھی ہموار کردی ہے۔ اب یہ سب پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف کوارٹر فائنل میں کیا کرتا ہے؟ اگر وہ ناقابل یقین فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو 26 مارچ کو سڈنی میں ایک اور پاک-بھارت سیمی فائنل ہوگا۔

50 ہزار سے زیادہ تماشائیوں کی موجودگی ہونے والا یہ کوارٹر فائنل عالمی کپ میں ایک اور ایشیائی قوت کے سفر کا خاتمہ کردیتا اور بھارت نے ثابت کیا کہ وہ بڑی ٹیم ہے، جسے بڑے مقابلوں کا دباؤ سہنا آتا ہے جبکہ بنگلہ دیش مقابلے پر گرفت پانے کے بعد اسے کھو بیٹھا اور آخر میں بری طرح شکست سے دوچار ہوا۔

بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے، ایک مرتبہ پھر، ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی سنبھالی۔ محتاط آغاز نے بھارت کو 17 ویں اور میں 75 رنز تک پہنچایا جہاں اسے شیکھر دھاون کی وکٹ کھونا پڑی۔ شکیب الحسن کی گیند پر وکٹ کیپر مشفق الرحیم کی پھرتی نے انہیں کریز میں واپس پہنچنے سے پہلے ہی دھر لیا۔ بھارت ابھی سنبھلا ہی نہیں تھا کہ روبیل حسین نے دن کی سب سے بڑی وکٹ حاصل کرلی۔ ویراٹ کوہلی ان کی باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں آؤٹ ہوئے اور اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش ایک زبردست جشن کے ساتھ مقابلے پر حاوی ہوگیا۔ بھارت کے رنز چیونٹی کی سی رفتار سے بننے لگے۔ کوہلی کے جانے کے بعد اگلے 10 اوورز میں صرف 36 رنز کا اضافہ ہوا اور حالات پھر بھی نہ سنبھلے۔ رنز نہ بننے کے دباؤ نے اجنکیا راہانے کو مجبور کیا کہ وہ اٹھتا ہوا شاٹ کھیلیں اور یہی غلطی بھارت کی ایک اور وکٹ گرنےکا سبب بن گئی۔ تسکین احمد کی گیند پر شکیب نے مڈ آف پر ایک عمدہ کیچ لیا اور بنگلہ دیش کے کھلاڑی خوشی سے پھٹ پڑے۔ تسکین اور کپتان مشرفی مرتضیٰ کا انوکھا جشن ظاہر کررہا تھا کہ اب بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کا اعتماد کس بلندی کو چھو رہا ہے۔ بھارت 28 اوورز میں صرف 115 رنز بنا پایا تھا لیکن اس کے لیے حوصلہ افزاء بات یہ تھی کہ ابھی بہت سے بلے باز باقی تھے۔

روہیت شرما ایک کنارے سے بخوبی بلے بازی کررہے تھے اور بھارت کو ان کا بڑا سہارا تھا لیکن ضرورت دوسرے کنارے سے کسی کے ساتھ کی۔ خوش قسمتی یہ رہی کہ رینا ایل بی ڈبلیو کے ایک بہت ہی قریبی معاملے سے بچ گئی، ایک گیند جو عین وکٹوں کے سامنے ان کے پیڈ سے لگی تھی اور سیدھا وکٹوں میں ہی گھستی صرف اس لیے انہیں بچا گئی کہ وہ بہت ہی معمولی فرق سے لیگ سائیڈ سے باہر پچ ہوئی تھی۔ اسے بنگلہ دیش کی بدقسمتی کہیے کہ وہ محض 10 رنز پر رینا کی وکٹ نہ لے سکا جو اس کے بعد مقابلے پر چھا گئے۔ اسی اوور میں انہوں نے مشرفی کو چوکا لگایا اور پھر بیٹنگ پاور پلے کے پہلے ہی اوور میں دو مسلسل چوکوں کے ساتھ بھارت کی اننگز کو اگلے گیئر میں ڈال دیا۔

بنگلہ دیش کی ایک اور بدقسمتی دیکھیے کہ اس پاور پلے کے آخری اوور میں جب روہیت شرما 90 رنز پر کھڑے تھے تو روبیل حسین کے ایک فل ٹاس پر کیچ آؤٹ ہوگئے لیکن امپائر علیم ڈار نے اسے نو-بال قرار دیا، جو ان کے خیال میں کمر سے زیادہ اونچی تھی۔ ری-پلے سے صاف ظاہر تھا کہ گیند کمر سے کافی نیچے تھی یوں روہیت کو اپنی ساتویں ایک روزہ سنچری بنانے کے لیے نئی زندگی ملی۔ جس کا انہوں نے پورا فائدہ اٹھایا اور ان دو مواقع کے ساتھ ہی بھارت مقابلے پر حاوی ہوگیا اور بنگلہ دیش نے کندھے جھکا لیے۔

بھارت نے آخری 10 اوورز میں 97 رنز کا اضافہ کیا، بلکہ آخری 15 اوورز میں اسکور کو تقریباً دوگنا کرنے میں کامیاب ہوئے۔ جس میں اہم کردار سریش رینا کے 57 گیندوں پر 65، روہیت شرما کے 126 گیندوں پر 137 اور آخری اوورز میں رویندر جدیجا کے 10 گیندوں پر 23 رنز کا تھا۔

بھارت نے آخری اوورز میں 300 رنز کا سنگ میل عبور کیا اور بنگلہ دیش کو جیتنے کے لیے 303 رنز کا بہت مشکل ہدف دیا۔ وکٹ بلے بازی کے لیے آسان ضرور تھی لیکن اتنے بڑے مقابلے کا دباؤ برداشت کرنا بنگلہ دیش کے لیے بہت مشکل تھا۔ خاص طور پر جب متعدد فیصلے ان کے حق میں نہیں ہوئے۔ 73 رنز کے مجموعے پر محمود اللہ کی وکٹ گرنے کے ساتھ ہی ان کی ہمت جواب دے گئی۔ یہ بھی ایک بہت قریبی معاملہ تھا۔ محمد شامی کی گیند کو محمود اللہ نے پل کیا اور لانگ-لیگ پر کھڑے شیکھر دھاون نے اسے بہت خوبی کے ساتھ کیچ کیا۔ تیسرے امپائر سے رابطہ کیا گیا، جس میں صد فیصد واضح تو نہیں تھا لیکن ایک مرتبہ پھر فیلڈر کی زبان پر اعتبار کیا گیا اور عالمی کپ میں بنگلہ دیش کے سب سے کامیاب بلے باز کو صرف 21 رنز بنانے کے بعد واپسی کی راہ لینا پڑی۔

یہی دھچکا بنگلہ دیش کے لیے کافی تھا۔ زیادہ دیر نہیں لگی کہ سومیا سرکار، شکیب الحسن اور مشفق الرحیم بھی پویلین میں موجود تھے اور بنگلہ دیش 45 اوورز میں بمشکل 193 رنز جمع کر پایا۔ کسی بلے باز کی اننگز 35 رنز سے آگے نہیں بڑھی جو کوارٹر فائنل جیسے مقابلے میں کسی بھی ٹیم کے لیے ایک شرمناک کارکردگی ہے۔

بھارت کی جانب سے امیش یادو نے 4 وکٹیں حاصل کیں، محمد شامی 2 وکٹوں کے ساتھ عالمی کپ میں سب سے زیادہ 17 وکٹیں لینے والے باؤلر بنے جبکہ رویندر جدیجا نے بھی دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

روہیت شرما کو شاندار بلے بازی پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اب اگر اگلے کوارٹر فائنل میں پاکستان آسٹریلیاکو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتا ہے، جو پاکستان کے لیے ایک بہت مشکل کام ہوگا، تو 26 مارچ کو سڈنی میں پاک-بھارت سیمی فائنل کھیلا جائے گا۔ لیکن اس روز بھارت کا حریف جو بھی ہو، یہ بات طے ہے کہ اسے دفاعی چیمپئن کو زیر کرنے کے لیے بہت ہمت کرنا پڑے گی۔

بنگلہ دیش بمقابلہ بھارت

عالمی کپ 2015ء - دوسرا کوارٹر فائنل

بتاریخ: 19 مارچ 2015ء

بمقام: ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا

نتیجہ: بھارت 109 رنز سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: روہیت شرما

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
روہیت شرما بولڈ تسکین 137 126 14 3 108.73
شیکھر دھاون اسٹمپڈ مشفق بولڈ شکیب 30 50 3 0 60.0
ویراٹ کوہلی کیچ مشفق بولڈ روبیل 3 8 0 0 37.5
اجنکیا راہانے کیچ شکیب بولڈ تسکین 19 37 1 0 51.35
سریش رینا کیچ مشفق بولڈ مشرفی 65 57 7 1 114.04
مہندر سنگھ دھونی کیچ روبیل بولڈ تسکین 6 11 0 0 54.55
رویندر جدیجا ناٹ آؤٹ 23 10 4 0 230.0
روی چندر آشون ناٹ آؤٹ 3 3 0 0 100.0
فاضل رنز ب 4، ل ب 7، ن ب 2، و 3 16
کل رنز 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 302
گیندبازی (بنگلہ دیش) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
مشرفی مرتضی 10.0 0 69 1 1 0 6.9
تسکین احمد 10.0 0 69 3 0 1 6.9
ناصر حسین 9.0 0 35 0 0 1 3.88
محمود اللہ 1.0 0 4 0 0 0 4.0
روبیل حسین 10.0 0 56 1 1 1 5.6
شکیب الحسن 10.0 0 58 1 0 0 5.8
بنگلہ دیش (ہدف: 303 رنز) رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
تمیم اقبال کیچ دھونی بولڈ یادو 25 25 4 0 100.0
امر القیس رن آؤٹ (یادو) 5 14 0 0 35.71
سومیا سرکار کیچ دھونی بولڈ شامی 29 43 3 1 67.44
محمود اللہ کیچ دھاون بولڈ شامی 21 31 2 0 67.74
شکیب الحسن کیچ شامی بولڈ جدیجا 10 34 0 0 29.41
مشفق الرحیم کیچ دھونی بولڈ یادو 27 43 2 0 62.79
شبیر رحمن کیچ شامی بولڈ یادو 30 40 2 0 75.0
ناصر حسین کیچ آشون بولڈ جدیجا 35 34 6 0 102.94
مشرفی مرتضی کیچ دھونی بولڈ شرما 1 3 0 0 33.33
روبیل حسین کیچ آشون بولڈ یادو 0 3 0 0 0.0
تسکین احمد ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
فاضل رنز ب 1 ، ل ب 1، و 8 10
کل رنز 45 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 193
گیندبازی (بھارت) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
امیش یادو 9.0 1 31 4 0 1 3.44
محمد شامی 8.0 1 37 2 0 4 4.62
موہیت شرم 7.0 0 36 1 0 1 5.14
روی چندر آشون 10.0 1 30 0 0 1 3.0
سریش رینا 3.0 1 15 0 0 0 5.0
رویندر جدیجا 8.0 0 42 2 0 1 5.25