بھارت کے پاس وہاب ریاض کی کمی ہے: سابق کوچ

0 1,104

دفاعی چیمپئن بھارت کی عالمی کپ مہم بہترین انداز میں جاری ہے، تمام گروپ مقابلے جیتنے کے بعد ٹیم انڈیا نے کوارٹر فائنل میں باآسانی بنگلہ دیش کو چت کیا اور اب سب سے بڑے مقابلے کے لیے تیار ہے، 26 مارچ کو میزبان آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل کے لیے، ایک ایسے میدان پر جہاں تاریخ میں بھارت صرف ایک بار میزبان کو ہرا پایا ہے۔

ہند-آسٹریلیا سیمی فائنل سڈنی میں کھیلا جائے گا جہاں 1980ء سے لے کر رواں سال کے اوائل تک دونوں ٹیموں کے درمیان کل 14 معرکے ہوئے ہیں اور بھارت نے صرف اور صرف ایک میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ واحد خوش کن لمحہ مارچ 2008ء میں میسر آیا تھا جب بھارت نے آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ اس سے پہلے بھارت کو سڈنی میں مسلسل 11 مقابلوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا ۔

اب تاریخ کا منہ موڑنے اور آسٹریلیا کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لیے بھارت کو گیندبازی میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے اور سابق کوچ جو ڈیوس سمجھتے ہیں کہ بھارت کے پاس وہاب ریاض جیسے گیندباز کی کمی ہے۔

پاکستان کے گیندباز وہاب ریاض نے آسٹریلیا کے خلاف کوارٹر فائنل میں گو کہ صرف دو وکٹیں حاصل کیں،لیکن ان کی باؤلنگ پر دو آسان مواقع بھی ضائع ہوئے۔ پھر انہوں نے خاص طور پر جس طرح شین واٹسن کو اپنی باؤلنگ کے ذریعے پریشان کیا، اس پر دنیا بھر کے کرکٹ ماہرین انہیں سراہ رہے ہیں اور چند نے تو اسے عالمی کپ کی تاریخ کا بہترین باؤلنگ اسپیل تک قرار دے ڈالا ہے۔

آسٹریلیا کے اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے ڈیوس نے کہا کہ بھارت کو بائیں ہاتھ سے تیز باؤلنگ کرنے والے باؤلر کی کمی شدت کے ساتھ کمی محسوس ہوگی کیونکہ اس شعبے میں کوئی حقیقی رفتار کا حامل بھارت کے پاس نہیں ہے۔"

گو کہ بھارت کی تیز گیندبازوں کی مثلث اب تک 42 وکٹیں حاصل کرچکی ہے لیکن ڈیوس سمجھتے ہیں کہ محمد شامی، امیش یادو اور موہیت شرما میں سے کسی ایک کو ایسے زاویوں سے گیندبازی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو بائیں ہاتھ کا باؤلر استعمال کرتا ہے۔

بھارت کے گیندبازوں نے عالمی کپ میں اپنے تمام ساتوں مقابلوں میں حریف ٹیم کو آل آؤٹ کیا ہے۔ کیا سیمی فائنل میں وہ اس کارکردگی کو دہرا پائے گا؟ اگر ایسا کرلیتا ہے تو شاید عالمی اعزاز کے دفاع کے لیے فائنل تک باآسانی پہنچ جائے گا لیکن "بلی کے گھنٹی باندھے گا کون؟"