مائیکل کلارک نے ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا

2 1,021

عالمی کپ 2015ء کے سب سے بڑے مقابلے یعنی فائنل کے بعد آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے۔ اس بات کا اعلان انہوں نے ہفتے کو ملبورن میں ہونے والی پریس کانفرنس میں کیا۔

عالمی کپ کا فائنل اتوار کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا کہ جس میں آسٹریلیا پانچویں بار عالمی اعزاز حاصل کرنے کی کوشش کرے گا جبکہ نیوزی لینڈ پہلی ہی کوشش میں عالمی کپ کی ٹرافی کے لیے جتن کرتا دکھائی دے گا۔

33 سالہ مائیکل کلارک نے کہا ہے کہ "کل میرا آخری ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ ہوگا، مجھے ابھی معلوم ہوا ہے کہ یہ میرا 245 واں ون ڈے ہوگا، اتنے زیادہ مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کرنا میرے لیے باعث فخر و اعزاز ہے۔ میں ہر اس کھلاڑی کا شکر گزار ہوں، جس کے ساتھ مجھے کھیلنے کا موقع ملا۔"

2007ء کا عالمی کپ جیتنے والے آسٹریلیا کے فاتح دستے کے رکن رہنے کے علاوہ کلارک اس ٹیم میں بھی شامل تھے جسے 2011ء میں کوارٹر فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی اور وہ اس مرتبہ اس داغ کو دھونا چاہتے ہیں۔ "میرے خیال میں یہی وقت بہترین ہے، میرے لیے بھی اور آسٹریلیا کے لیے بھی۔" کلارک کو عالمی کپ 2011ء سے اخراج کے بعد رکی پونٹنگ کی جگہ آسٹریلیا کا نیا کپتان بنایا گیا تھا اور اب وہ کہتے ہیں کہ "مجھے 2015ء کے عالمی کپ کی تیاری کا بھرپور موقع ملا اور میرے خیال میں آنے والے کپتان کو بھی اتنے مواقع ملنے چاہئیں۔"

رکی پونٹنگ کے بعد کلارک نے آسٹریلیا کی کھوئی ہوئی عظمتیں بحال کی اور اس وقت ٹیم ایک مرتبہ پھر عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہے۔ "پچھلی بار شکست کے بعد اس بار ہم فائنل تک پہنچنے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم عالمی کپ جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔" کلارک نے کہا۔

مائیکل کلارک 12 سالوں میں کل 244 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کر چکے ہیں، جن میں انہوں نے 44.42 کے اوسط کے ساتھ 7907 رنز بنائے ہیں یعنی فائنل میں انہیں ایک شاندار اننگز 8 ہزاری سنگ میل تک پہنچا سکتی ہے۔ ان کے کیریئر میں 8 سنچریاں اور 57 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ "دراصل میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کو طویل کرنا چاہتا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ اس وقت میری اولین ترجیح ہے اور ایک روزہ کرکٹ چھوڑنا مجھے اس مقصد کو حاصل کرنے کا بہترین موقع عنایت کرے گی۔"

کلارک نے 73 ایک روزہ مقابلوں میں آسٹریلیا کی قیادت کے فرائض انجام دیے، جن میں 49 میں کامیابی حاصل کی۔ کیا وہ اپنی پچاسویں اور سب سے یادگار فتح حاصل کرپائیں گے؟ بس صرف ایک دن کا انتظار!