تاریخی سیریز کے شایانِ شان مقابلہ، پاکستان جیت گیا

0 1,072

طویل انتظار کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی آمد تو ویسے ہی بہت بڑی خبر تھی لیکن دو ٹیموں کے درمیان فرق کی وجہ سے شاید مقابلے کی ٹکر کی توقع کم تھی، لیکن دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں وہ سب کچھ ملا جو ایک زبردست مقابلے میں ہونا چاہیے۔پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد آخری اوور میں صرف دو وکٹوں سےکامیابی حاصل کی۔ اس وقت جب پاکستان کی 8 وکٹیں گرچکی تھیں اور اسے آخری اوور میں 12 رنز کی ضرورت تھی، تب بلاول بھٹی نے برائن وٹوری کو ایک چھکا رسید کیا اور پھر چوتھی گیند پر فاتحانہ چوکا لگا کر مقابلے کا فیصلہ کیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ایک مرتبہ پھر میلے کا سماں تھا۔ خوشی سے دمکتے چہرے تھے، نعروں کی گونج اور آنکھوں میں اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو دیکھنے کی تمنا تھی۔ پاکستان نے دوسرے مقابلے میں نوجوانوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور تجربہ کار محمد حفیظ، وہاب ریاض اور سرفراز احمد کو آرام کا موقع دیتے ہوئے ان کی جگہ عماد وسیم اور نعمان انور کو اپنے ٹی ٹوئٹی کیریئر کے آغاز کا موقع دیا جبکہ وکٹوں کے پیچھے ذمہ داری محمد رضوان کو دی گئی۔

زمبابوے کے کپتان ایلٹن چگمبورا نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیتا اور اپنے بلے بازوں کو موقع دیا کہ وہ پاکستان کی گیندبازی پر دوبارہ ہاتھ صاف کریں۔ پہلی ہی وکٹ پر ہملٹن ماساکازا اور ووسی سبانڈا نے 68 رنز جوڑے۔ ماساکازا 32 گیندوں پر 39 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو اس وقت نواں اوور جاری تھا۔ سبانڈا نے شاں ولیمز کے ساتھ مزید 68 رنز کا اضافہ کیا، وہ بھی رنز بنانے کی اسی رفتار کے ساتھ۔ سبانڈا بدقسمتی سے اپنی نصف سنچری نہ کرسکے اور 46 گیندوں پر 49 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آئے۔ آخری اوورز میں ایلٹن چگمبورا کی مختصر لیکن پر اثر اننگز نے خوب رنگ جمایا۔ انہوں نے صرف 9 گیندوں پر 21 رنز بنائے اور زمبابوین اننگز کو گویا پر لگا دیے۔ اننگز کے اٹھارہویں اوور میں انہوں نے محمد سمیع کو لگاتار تین چھکے بھی رسید کیے۔ شاں ولیمز 32 گیندوں پر 58 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور زمبابوے ان کی اس بلے بازی کی بدولت صرف 3 وکٹوں پر 175 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ پاکستان کی گیندبازی ٹی ٹوئنٹی کے دونوں مقابلوں میں مایوس کن رہی۔ اس بار تو وہ صرف تین وکٹیں ہی لے پائے۔ سوائے شعیب ملک کے چار اوورز کے علاوہ پاکستان کا کوئی گیندباز رنز کا بہاؤ روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ شعیب نے چار اوورز میں 23 رنز دیے۔ ان کے علاوہ شاہد آفریدی اور محمد سمیع نے بھی ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا لیکن دونوں نے 9 رنز فی اوور کے زیادہ اوسط سے رنز دیے۔

176 رنز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پاکستان کو گزشتہ مقابلے کے مردِ میدان مختار احمد اور احمد شہزاد سے بہت توقعات تھیں۔ دونوں نے پچھلے مقابلے میں طویل ترین افتتاحی شراکت داری کا قومی ریکارڈ قائم کیا تھا لیکن آج وہ 44 رنز سے آگے نہ بڑھ سکے۔ احمد شہزاد آؤٹ ہوئے تو پہلا مقابلہ کھیلنے والے نعمان انور میدان میں اترے اور دونوں نے مجموعے کو 81 رنز تک پہنچایا۔ جب دونوں بلے باز اپنے ہاتھ کھولتے دکھائی دے رہے تھے تو نعمان آؤٹ ہوگئے۔ ایک ہی اوور میں جب 18 رنز بنے تو نعمان کی اننگز بھی 18 رنز پر اختتام کو پہنچی۔ بہرحال، مقابلہ پاکستان کی گرفت میں ۃھا لیکن جیسے ہی معاملہ "تجربہ کاروں" کے ہاتھ میں آیا، ہدف کی جانب پیشقدمی راستے سے ہٹنے لگی۔ شعیب ملک اور شاہد آفریدی کی اننگز 7، 7 رنز پر تمام ہوئی اور اسی دوران مختار احمد بھی 40گیندوں پر 62 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کو آخری پانچ اوورز میں 37 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی پانچ وکٹیں باقی تھیں۔ انحصار عمر اکمل پر تھا اور حالات قابو میں۔ لیکن مسلسل تین اوورز میں تین وکٹیں گرنے سے پاکستان کو بہت بڑا نقصان پہنچا۔ پہلے عمر اکمل دھوکہ دے گئے اور اگلے اوورز میں انور علی اور محمد رضوان کی وکٹیں بھی گرگئیں۔ ہزاروں تماشائیوں کو وہیں شکست کا خوف کھانے لگا۔

پاکستان کو آخری اوور میں 12 رنز کی ضرورت تھی، میدان میں تناؤ کی کیفیت تھی، مکمل سکوت طاری تھا جب آنے والی گیند پر بلاول بھٹی کے بلے کی آواز نے اس خاموشی کو توڑا۔ گیند نے بلے سے لگنے کے بعد سفر شروع کیا اور جیسے ہی لانگ آن باؤنڈری کےباہر جاگری، تماشائیوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ اب پاکستان کو پانچ گیندوں پر چھ رنز کی ضرورت تھی، بلاول بھٹی نے ایک گیند ضائع ہونے کے بعد دو رنز لیے اور پھر چوتھی گیند پر چوکے کے ساتھ مقابلےکا خاتمہ کردیا۔ گیندبازی میں 3 اوورز میں 31 رنز کھانے کے بعد بھٹی نے کفارہ خوبی سے ادا کیا اور پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا۔

آخر میں شاہد آفریدی اور ایلٹن چگمبورا نے تقریب تقسیم انعامات میں روایتی کوٹی پہن کر شرکت کی۔ یہاں مختار احمد کو دونوں مقابلوں میں شاندار بلے بازی پر میچ کے ساتھ ساتھ سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا۔

پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا پہلا مرحلہ تو بہت شاندار انداز میں مکمل ہوا۔ اب دوسرے و آخری مرحلے کا آغاز ہوگا جس میں دونوں ٹیمیں اسی میدان پر تین ایک روزہ مقابلے کھیلیں گی۔ پہلا ایک روزہ منگل کو کھیلا جائے گا۔