آخری ایک روزہ بارش کی نذر، سیریز پاکستان کے نام

1 1,117

پاکستان اور زمبابوے کا تیسرا و آخری ایک روزہ مقابلہ لاہور میں بارانِ رحمت کے ساتھ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوا اور یوں سیریز دو-صفر سے پاکستان کے نام رہی۔

تیسرے ایک روزہ مقابلے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر ایک مرتبہ پھر بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ابتدائی 20 اوورز میں محمد حفیظ اور کپتان اظہر علی کی 115 رنز کی شراکت داری نے بہترین آغاز فراہم کیا۔ آنے والے بلے باز اس شروعات کا ویسا فائدہ نہ اٹھا سکے، جیسا حاصل کرنا چاہیے تھا۔ اظہر علی کے 46 رنز پر رن آؤٹ ہوجانے کے کچھ دیر بعد ہی سکندر رضا کے ہاتھوں محمد حفیظ اور اسد شفیق کی وکٹیں گریں اور سونے پہ سہاگہ شعیب ملک کا رن آؤٹ۔ حفیظ 80 گیندوں پر اتنے ہی رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے لیکن ان کے جانے کے کچھ ہی دیر بعد پاکستان 158 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔ تب ایک کنارے پر پہلا ایک روزہ کھیلنے والے بابر اعظم کھڑے تھے۔ سرفراز احمد کے 23 گیندوں پر 25رنز نے معاملے کو 200 کے قریب تک پہنچایا لیکن اس کے بعد سرفراز اور حماد اعظم کی وکٹیں بہت کم وقفے سے گریں۔ یہاں انور علی نے 23 گیندوں پر 38 رنز کی ناقابل شکست و نمایاں اننگز کھیلی جس نے اسکور کو 296 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسرے کنارے سے بابر اعظم نے 60 گیندوں پر 54 رنز بنائے۔ پاکستان نے 296 رنز کے لیے 50 اوورز میں 9 وکٹیں گنوائیں۔ جن میں سے تین کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے جبکہ تین وکٹيں سکندر رضا کو ملیں۔

زمبابوے کی اننگز کا آغاز برقی قمقموں میں مسئلے کے ساتھ ہوا، پھر گرد کے طوفان اور آخر میں بارش نے مقابلے کا ہی خاتمہ کردیا۔ زمبابوے نے کھیلے گئے 9 اوورز میں بغیر کسی نقصان کے 68 رنزبنائے۔ چامو چی بھابھا27 گیندوں پر 39 اور ووسی سبانڈا 27 گیندوں پر ہی 28 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

پاکستان کے کھلاڑیوں نے سیریز کی خوبصورت ٹرافی کے ساتھ جشن منایا جبکہ کپتان اظہر علی کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اس کے ساتھ ہی پاکستان میں 6 سال بعد ہونے والی پہلی بین الاقوامی سیریز اپنے اختتام کو پہنچی۔ گو کہ پاکستان نے دونوں ٹی ٹوئنٹی مقابلے بھی جیتے اور ایک روزہ مرحلے میں بھی کوئی شکست نہ کھائی لیکن حقیقت میں اس سیریز میں دلوں کا فاتح زمبابوے تھا جس نے دورہ کرکے پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔