پاکستان بڑے موقع کا فائدہ اٹھا پائے گا؟

0 1,019

ایک طرف آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے مابین سیریز جاری ہے تو دوسری طرف بنگلہ دیش بھارت کی میزبانی، اور اُسے حیران کرنے، کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے۔ البتہ اِن دونوں 'بے جوڑ' سیریز کا عالمی درجہ بندی پر بہت زیادہ اثر نہیں پڑے گا لیکن اس کے بعد شروع ہونے والی پاک-سری لنکا سیریز دونوں ممالک کے بہت اہمیت کی حامل ہوگی۔

اسے پاکستان کی بدقسمتی کہیے کہ ابھی چند ہفتے قبل ہی پاکستان عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام پر تھا لیکن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سالانہ اپڈیٹ نے اسے تیسرے سے چھٹے مقام پر لا پھینکاہے۔ لیکن ساتھ ہی ایک خوش آئند پہلو یہ بھی ہے کہ تیسری اور چھٹی پوزیشن کے مابین صرف 2 پوائنٹس کا فرق ہے یعنی پاکستان آئندہ سیریز میں کامیابی حاصل کرکے ایک مرتبہ پھر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتا ہے۔

تازہ ترین عالمی درجہ بندی کے مطابق اِس وقت جنوبی افریقہ 130 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے اور کوئی دور دور تک اس کا مقابل نہیں دکھائی دیتا۔ قریبی ترین حریف، یعنی آسٹریلیا، پر بھی اسے پورے 22 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ بھارت، جو چند ماہ قبل ساتویں نمبر پر پڑا ہوا تھا، سالانہ اپڈیٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تیسری پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔ اس کے بھی نیوزی لینڈ کی طرح 99 پوائنٹس ہیں لیکن اعشاریہ کے معمولی فرق سے 'ٹیم انڈیا' آگے ہے۔ انگلستان پانچویں درجے پر ہے جسے معمولی فرق سے پاکستان پر جبکہ پاکستان کو ساتویں نمبر پر موجود سری لنکا پر ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے۔

اب ذرا ان پانچ ٹیموں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھیں، بھارت 99 پوائنٹس تیسرے نمبر پر اور سری لنکا 96 پوائنٹس ساتويں نمبر پر یعنی کہ پانچ مقامات پر موجود ٹیموں کے درمیان صرف تین پوائنٹس کا فرق۔

بھارت اور آسٹریلیا کے پاس تو بہت زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے کا فی الحال کوئی موقع نہیں ہے۔ آسٹریلیا آٹھویں پوزیشن رکھنے والے ویسٹ انڈیز کے مقابل ہے اور سیریز میں ایک-صفر کی ناقابل شکست برتری بھی حاصل کیے ہوئے ہے۔ اگر ویسٹ انڈیز دوسرے ٹیسٹ میں شکست سے بچ گیا تو آسٹریلیا کے پوائنٹس بدستور 109 ہی رہیں گے لیکن دو-صفر سے کامیابی نہ صرف اسے 2 پوائنٹس کے ساتھ 111 تک پہنچا دے گی۔

بھارت کے لیے معاملہ کچھ نازک ہے۔ اسے بنگلہ دیش کی اُس ٹیم کے خلاف صرف ایک ٹیسٹ کھیلنا ہے جو حال ہی میں پاکستان کو ناکوں چنے چبوا چکی ہے اور اب اعتماد کی بلند سطح پر ہے۔ مہندر سنگھ دھونی کی ریٹائرمنٹ کے بعد ویراٹ کوہلی اب قیادت مکمل طور پر سنبھال چکے ہیں اور انہیں 10 جون سے فتح اللہ میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میں کچھ کر دکھانا ہوگا۔ پھر بھارت کی حالیہ ٹیسٹ کارکردگی کچھ اچھی نہیں ہے۔ تقریباً دو سال پہلے ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ انڈیز کو شکست دینے کے بعد بھارت نے کوئی سیریز نہیں جیتی۔ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، انگلستان اور آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ چاروں سیریز میں بھارت نے نہ صرف شکست کھائی، بلکہ 13 میں سے صرف ایک ٹیسٹ مقابلہ جیت پایا ہے۔ اگر بھارت بنگلہ دیش کو واحد ٹیسٹ میں شکست نہ دے پایا تو وہ یکدم ساتویں نمبر پر جا پڑے گا۔ بہرحال، بھارت کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں اور اگر وہ توقعات کے مطابق کامیاب ہوگیا تو اس کے پوائنٹس کی تعداد 100 ہوجائے گی اور تیسری پوزیشن برقرار رہے گی۔

ان دونوں سیریز کے نتائج تو کسی حد تک متوقع ہیں لیکن حقیقی مقابلہ 17 جون سے پاکستان اور سری لنکا کے مابین شروع ہوگا۔ تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کا پہلا معرکہ گال میں کھیلاجائے گا اور تیسرا ٹیسٹ 7 جولائی کو پالی کیلے میں مکمل ہوگا۔ اگر پاکستان کو اپنی کھویا ہوا تیسرا مقام حاصل کرنا ہے تو ان تین ہفتوں کے دوران لازمی سیریز جیتنا ہوگی۔ اگر ایک-صفر سے بھی پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی تو وہ 101 پوائنٹس تک پہنچ کر دوبارہ تیسری پوزیشن تک پہنچ جائے گا البتہ اگر اسی فرق سے شکست ہوگئی تو پاکستان ساتویں نمبر پر جا گرے گا اور سری لنکا تیسری پوزیشن کا حامل ہوجائے گا۔ سیریز برابر ہونے کی صورت میں پاکستان اور سری لنکا دونوں کی پوزیشن میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔

یوں مصباح الیون کو ایک کڑا امتحان درپیش ہے۔ بنگلہ دیش کے دورے میں مایوس کن کارکردگی کے بعد پاکستان نے میرپور ٹیسٹ میں جس طرح کامیابی حاصل کی وہ ظاہر کرتی ہے کہ ٹیم میں مشکل حالات میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے لیکن یہ بات ذہن نشین کرنا ہوگی کہ سری لنکا بنگلہ دیش نہیں ہے جو اتنی جلدی ہار تسلیم کرلے گا۔

پاکستان کا اِس وقت حال یہ ہے کہ سری لنکا کے خلاف گزشتہ تین ٹیسٹ سیریز میں ایک بار بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکا بلکہ سری لنکا کے آخری تینوں دوروں میں اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ آخری بار پاکستان نے سری لنکا کے دورے میں کامیابی 2006ء میں حاصل کی تھی۔ کیا مصباح 9 سال بعد تاریخ کا دھارا پلٹ سکیں گے؟ اور پاکستان کو کھویا ہوا مقام واپس دلا پائیں گے؟

ٹیسٹ ٹیموں کی عالمی درجہ بندی

بمطابق 7 جون 2015ء

شمار ملک مقابلے پوائنٹس ریٹنگ
1 جنوبی افریقہ جنوبی افریقہ 21 2738 130
2 آسٹریلیا آسٹریلیا 23 2492 108
3 بھارت بھارت 22 2183 99
4 نیوزی لینڈ نیوزی لینڈ 29 2875 99
5 انگلستان انگلستان 30 2920 97
6 پاکستان پاکستان 20 1935 97
7 سری لنکا سری لنکا 21 2019 96
8 ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز 23 1927 84
9 بنگلہ دیش بنگلہ دیش 18 704 39
10 زمبابوے زمبابوے 10 53 5