دورۂ بنگلہ دیش، بھارت کے گلے کی ہڈی بن گیا

2 1,047

بھارت اور بنگلہ دیش کے واحد ٹیسٹ میں شاید اتنی زیادہ دلچسپی نہیں ہوتی، لیکن جب 10 سے 14 جون تک نرائن گنج کے قریب واقع فتح اللہ کے قصبے کے موسم کا حال دیکھا تو بھارت کی بدنصیبی پر رونا آیا۔ پانچ دنوں میں کم از کم تین دن تو مکمل طور پر بارش کی نذر ہوتے دکھائی دے رہے تھے اور اگر بارش کی وجہ سے سیریز کے واحد مقابلے کا نتیجہ بھارت کے حق میں نہ نکلتا تو اس کا صاف مطلب یہ تھا کہ اسے عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام سے محروم ہونا پڑے گا۔

بھارت ابھی پچھلے مہینے ہی ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر تھا لیکن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سالانہ اپڈیٹ کی بدولت تیسرے نمبر پر براجمان ہوگیا ہے۔ یہ بھارت کے لیے بہت خوش آئندہ خبر تھی، خاص طور پر اس لیے کیونکہ اسے اگلی سیریز بنگلہ دیش جیسے کمزور حریف کے خلاف کھیلنی تھی۔ جس کے واحد ٹیسٹ مقابلے میں کامیابی حاصل کرکے وہ ایک قیمتی پوائنٹ بھی حاصل کرسکتا تھا لیکن اب مون سون کی بارش میں اس کے تمام ارمان بہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

فتح اللہ میں پہلے دن 56 اوورز کا کھیل ممکن ہوا جس میں بھارت نے اپنی بلے بازی کی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور شیکھر دھاون کے 150 اور مرلی وجے کے 89 رنز کی بدولت بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 239 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ لیکن دوسرے دن بارش نے ایک اوور کا کھیل بھی نہ ہونے دیا اور یوں مقابلے کے نتیجہ خیز ہونے کے امکانات کو پہلی ٹھیس پہنچی۔ تیسرے دن بھارت نے بارش کی آنکھ مچولی میں تقریباً 47 اوورز کھیلے لیکن اننگز ڈکلیئر کرنے میں بہ تاخیر کا مظاہرہ کیا۔ شیکھر دھاون اور مرلی وجے کی شراکت داری 283 رنز پر جاکر تمام ہوئی۔ جب شکیب 173 رنز بنانے کے بعد شکیب الحسن کا پہلا شکار بنے۔ کچھ ہی دیر میں روہیت شرما اور ویراٹ کوہلی بھی آؤٹ ہوچکے تھے لیکن بھارت نے بجائے بلے بازی کا پیچھا چھوڑنے کے اس کے ساتھ چمٹے رہنے کا فیصلہ کیا۔ مرلی وجے 150 اور اجنکیا رہانے 98 رنزکے ساتھ قابل ذکر بلے باز رہے اور دن کا اختتام 6 وکٹوں پر 462 رنز کے ساتھ ہوا۔

چوتھے دن جاکر بھارت نےتو بلے بازی نے چھوڑنے کا فیصلہ کیا، لیکن بارش کا ایسا کوئی ارادہ نہیں دکھائی دیا۔ چوتھے دن 30 اوورز کا کھیل ہی ممکن ہوسکا ، جس میں بنگلہ دیش نے 3 وکٹوں پر 111 رنز بنائے۔ ابتداء ہی میں تمیم اقبال کے نقصان کے بعد بنگلہ دیش ایک وکٹ پر 108 رنز تک پہنچ گیا تھا لیکن مقابلہ ختم ہونے سے پہلے مسلسل دو اوورز میں مومن الحق اور مشفق الرحیم کی وکٹیں کھو بیٹھا۔

اب صرف ایک دن کا کھیل باقی ہے اور ابھی دونوں ٹیمیں کی ایک، ایک اننگز بھی مکمل نہیں ہوئی۔ یوں فتح اللہ ٹیسٹ بظاہر ڈرا کی جانب گامزن دکھائی دیتا ہے یعنی بھارت کو لازمی اپنے پوائنٹس گنوانے پڑیں گے۔ اس وقت کم از کم دو پوائنٹس کا خسارہ تو بھارت کو برداشت کرنا پڑے گا یعنی وہ درجہ بندی میں تیسری پوزیشن سے لازمی محروم ہوگا جو حال ہی میں انگلستان کے خلاف سیریز برابر کرنے والے نیوزی لینڈ کے پاس چلی جائے گی۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ دلچسپ صورتحال نیچے پیدا ہوگی کہ جہاں بھارت، انگلستان اور پاکستان تینوں 97 پوائنٹس کے ساتھ موجود ہوں گے۔

پاکستان سالانہ اپڈیٹ سے قبل عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر تھا لیکن اب چھٹے پر ہے اور لازمی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اسے سری لنکا کے خلاف آئندہ سیریز میں لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ بہرحال، فی الوقت تو بھارت سخت مصیبت میں مبتلا ہے کہ جسے بنگلہ دیش کے اچانک طے ہوجانے والے دورے سے عجیب مصیبت میں مبتلا کردیا، بالکل ویسے ہی جیسے ابھی چند ہفتے پہلے پاکستان کا حال تھا۔