’الٹی ہوگئیں سب تدبیریں،‘ سری لنکا کولمبو کا فاتح بن گیا

0 1,036

کارکردگی عدم تسلسل کی ایک اور عملی مثال قائم کرتے ہوئے پاکستان نے کولمبو میں بدترین شکست کھائی اور یوں سیریز میں حاصل ہونے والی برتری بھی گنوا بیٹھا۔ وہ سب تدابیر، جن کے ذریعے پاکستان نے گال میں میدان مارا تھا، دوسرے مقابلے میں ناکام ثابت ہوئی اور سری لنکا نے باآسانی 8 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

درحقیقت کولمبو ٹیسٹ پہلے ہی روز پاکستان کے ہاتھوں سے نکل گیا تھا۔ ٹاس جیت کر بلے بازی سنبھالی لیکن صرف 138 رنز پر ڈھیر ہوگئے۔ نہ 100 واں ٹیسٹ کھیلنے والے یونس خان نے کوئی کارنامہ دکھایا اور نہ ہی گزشتہ مقابلے کے ہیرو سرفراز احمد اور اسد شفیق کچھ کر سکے، یہاں تک کہ کپتان مصباح الحق کی اننگز دہرے ہندسے تک میں داخل نہیں ہوئی۔ محمد حفیظ کے 42 رنز کے بعد کوئی بلے باز اظہر علی کے 26 رنز تک بھی نہ پہنچ سکا اور محض 43 اوورز میں اننگز کی بساط لپیٹی جاچکی تھی۔

پاکستان کی اس تباہی میں اہم کردار ادا کیا نوآموز تھارنڈو کوشال نے۔ دائیں ہاتھ سے آف اسپن گیندبازی کرنے والے باؤلر نے پاکستان کی بلے بازی کے بڑے بڑے برج گرائے اور صرف 42 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

اس بھیانک کارکردگی کے بعد مقابلے میں واپس آنے کی توقعات ہر گزرتے اوور کے ساتھ دم توڑتی چلی گئیں۔ کچھ امپائروں کا قصور، کہ جنہوں نے کوشال سلوا کو آؤٹ دینے میں کوتاہی کا مظاہرہ کیا، اورکچھ پاکستانی گیندبازوں کا بے ضرر ثابت ہونا، جو اہم باؤلر وہاب ریاض کے زخمی ہونے کے بعد غیر معمولی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اور کچھ فیلڈنگ نااہلی کہ جس نے کیچ کے متعدد مواقع ضائع کیے۔ سری لنکا کوشال کے 80 اور اینجلو میتھیوز کی 77 رنز کی قائدانہ اننگز کی بدولت 315 رنز بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ میتھیوز کی یہ اننگز اس لیے بہت زیادہ اہم تھی کہ اس وقت جب یاسر شاہ بھرپور گیندبازی کررہے تھے تو انہوں نے سری لنکا کو ایک بڑی برتری دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ ایک مرتبہ پھر نمایاں ترین باؤلر رہے۔ انہوں نے 96 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

بہرحال، پاکستان کو 177 رنز کے بھاری خسارے کے بعد معجزاتی کارکردگی کی ضرورت تھی۔ زور بہت لگایا لیکن فیصلہ کن ضرب نہ لگا سکے۔ احمد شہزاد اور اظہر علی کی دوسری وکٹ پر 120 رنز کی شراکت داری نے حوصلوں کو خاصا بلند کیا بلکہ صرف دو وکٹوں کے ساتھ پاکستان نے 200 رنز کاہندسہ بھی عبور کرلیا یعنی سری لنکا کی برتری کا خاتمہ کرچکے تھے لیکن دھمیکا پرساد کی بہترین گیندبازی نے اہم مرحلے پر میچ کو سری لنکا کے حق میں جھکا دیا۔

یونس کی اننگز محض 40 رنز پر تمام ہونے اور مصباح کی ایک اور ناکامی کے بعد اسد شفیق اور سرفراز احمد نے مجموعے کو 274 رنز تک ضرور پہنچایا لیکن پاکستان کو غالب مقام تک نہ پہنچا سکے۔ آخری پانچ وکٹیں صرف 28 رنز کے اضافے سے گریں اور 329 رنز آخری ہندسہ قرار پایا۔ پرساد نے 92 رنز دے کر 4 قیمتی وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین کھلاڑیوں کو دشمنتھا چمیرا نے آؤٹ کیا۔

سری لنکا کو صرف 153 رنز کا ہدف ملا، اور وہ چوتھے روز آخری سیشن میں ہی نمٹا دیتا، لیکن بارش نے میدان کو ایسا گھیرا کہ سری لنکا ایک گیند بھی نہ کھیل سکا۔ پاکستان کو کچھ ڈھارس بندھی لیکن صبح کھیل کے تاخیر سے آغاز کے بعد جیسے ہی سری لنکا میدان میں اترا، ان کے بلے بازوں کی حکمت عملی ظاہر ہوگئی۔ پہلے 7 اوورز میں ہی اوپنرز نے 49 رنز مارے۔ یاسر شاہ نے دیموتھ کرونارتنے کو آؤٹ کرنے کے بعد کمار سنگاکارا کو 'گولڈن ڈک' پر ڈھیر کیا، کچھ سنسنی ضرور پھیلی لیکن اینجلو میتھیوز کی 43 رنز کی اننگز نے مزید کوئی ڈرامائی لمحہ نہ آنے دیا۔ سری لنکا نے 27 ویں اوور میں ہدف کو حاصل کرلیا۔

دھمیکا پرساد کو میچ میں 7 وکٹیں حاصل کرنے پر بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔ اب 3 جولائی سے پالی کیلے میں ہونے والا معرکہ فیصلہ کن صورت اختیار کرگیا ہے۔ اگر پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے تو اسے لازمی فتح حاصل کرنا ہوگی۔ ویسے یہ پہلا موقع تھا کہ اظہر علی کی سنچری کے باوجود شکست سے دوچار ہوا۔