آخری وکٹ پر شراکت اور اسپنرز پاکستان کو میچ میں واپس لے آئے
تنویر احمد اور سعید اجمل کے درمیان آخری وکٹ پر 78 رنز کی شاندار شراکت اور اسپنرز کی شاندار کارکردگی پاکستان کو میچ میں واپس لے آئی، ویسٹ انڈیز اب بھی پاکستان کے اسکور 272 رنز سے 88 رنز کے فاصلے پر ہے اور اس کی صرف 2 وکٹیں باقی ہیں۔
پاکستان نے دن کا آغاز 180 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر کیا تو اسکور میں محض 14 رنز کے اضافے کے ساتھ پاکستان کی تین وکٹیں عبد الرحمن (3 رنز)، محمد سلمان (13 رنز) اور وہاب ریاض (صفر) کی صورت میں گر گئیں۔ اس موقع پر جب پاکستان 200 کے مجموعے تک بھی پہنچتا دکھائی نہ دیتا تھا پاکستان کی آخری وکٹ سعید اجمل اور عمر گل کی جگہ طلب کیے گئے تنویر احمد نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے اپر آرڈر کے بلے بازوں کو آئینہ دکھایا کہ یہ پچ کھیلنے کے لیے کس قدر آسان ہے۔
دونوں کھلاڑیوں نے آخری وکٹ پر انتہائی قیمتی 78 رنز کا اضافہ کیا جس میں تنویر احمد نے اپنے کیریئر کی پہلی ٹیسٹ نصف سنچری بنائی۔ انہوں نے 96 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے 57 رنز بنائے جبکہ سعید اجمل نے 79 گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 23 رنز بنائے اور ناقابل شکست رہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے کھانے کے وقفے سے قبل نصف سنچری شراکت مکمل کی اور اس کے بعد تنویر احمد نے سلپ کی جانب ایک شاٹ کھیلتے ہوئے کیریئر کی پہلی نصف سنچری مکمل کی۔
ویسٹ انڈین باؤلرز نے پاکستان کی آخری وکٹ کو کھیلنے کے پورے مواقع دیے اور انہوں نے اننگ کی دوسری نئی بال حاصل کرنے کے باوجود اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ اور ایک ناقابل یقین شراکت کے بعد بالآخر دیوندر بشو نے تنویر احمد کی مزاحمت کا خاتمہ کر کے پاکستان کی پہلی اننگ کی بساط 272 رنز پر لپیٹ دی۔
پاکستان کی جانب سے اظہر علی 67 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکور رہے جبکہ سب سے قیمتی اننگ تنویر احمد نے 57 رنز کے ساتھ کھیلی۔ عمر اکمل نے 56 رنز بنائے۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے روی رامپال اور دیوندر بشو نے 3، 3 وکٹیں حاصل کیں۔ ڈیرن سیمی نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور کیمار روچ کو ایک وکٹ ملی۔
جواب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز بہت ہی مایوس کن تھا۔ تنویر احمد جنہوں نے دن کے پہلے سیشن میں اپنی بلے بازی کے شاندار جوہر دکھائے پہلے ہی اوور میں ان فارم لینڈل سیمنز کی قیمتی وکٹ لے اڑے۔ اس کے بعد پاکستان کے باؤلرز وقفے وقفے سے حریف بلے بازوں کو ٹھکانے لگاتے رہے۔ سوائے مارلون سیموئلز کے 57 رنز کے علاوہ کوئی ویسٹ انڈین بلے باز قابل ذکر مزاحمت نہ کر سکا۔ سیموئلز جو 3 سال کے طویل عرصے کے بعد کوئی ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے نے 2 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے کیریئر کی نویں 10 ویں سنچری بنائی۔ سیموئلز میچ فکسنگ کے الزامات کے تحت دو سال کی پابندی کا نشانہ بننے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آئے ہیں اور انہوں نے پہلے ہی میچ میں ایک اچھی اننگ کھیل کر اپنی اہمیت جتا دی۔
22 کے مجموعی اسکور پر اپنے کیریئر کا پہلا میچ کھیلنے والے کریگ براتھویٹ (15 رنز) وہاب ریاض کی واحد وکٹ بن گئے۔ ان کا کیچ بھی توفیق عمر نے لیا۔ اس کے بعد پاکستان کے اسپنرز کی مثلث سعید اجمل، عبد الرحمن اور محمد حفیظ نے ویسٹ انڈین مڈل آرڈر کو چین سے نہ بیٹھنے دیا اور سروان اور ڈیرن براوو کے درمیان چوتھی وکٹ پر 40 رنز کی شراکت کا خاتمہ کرتے ہی حریف ٹیم کی وکٹیں مزید تیزی سے حاصل کرنے لگے۔ سعید اجمل نے رامنریش سروان (20 رنز) اور مارلون سیموئلز (57 رنز) کو ٹھکانے لگایا، محمد حفیظ نے ڈیرن براوو (24 رنز) اور برینڈن نیش (6 رنز) کو پویلین کی راہ دکھائی اور عبد الرحمن نے کارلٹن با (6 رنز) اور ڈیرن سیمی (16 رنز) کو آؤٹ کر کے ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن اپ کی کمر توڑ دی۔
تنویر احمد اور وہاب ریاض نے ایک، ایک جبکہ عبد الرحمن، سعید اجمل اور محمد حفیظ نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔
جب دوسرے روز کے کھیل کا اختتام ہوا تو ویسٹ انڈیز کا اسکور 8 وکٹوں پر 184 رنز تھا اور روی رامپال 15 اور کیمار روچ 10 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔
ویسٹ انڈیز کو پاکستان کے پہلے اننگ کے اسکور تک پہنچنے کے لیے ابھی مزید 88 رنز کی ضرورت ہے اور اس کی محض 2 وکٹیں باقی ہیں۔