300 کے آر پار کھڑے جانسن اور براڈ

0 1,088

ایشیز سے قبل انگلستان کی محض خواہش ہی تھی کہ وہ ابتدائی تین میں سے دو ٹیسٹ جیت کر برتری حاصل کرلے اور ایک تاریخی کامیابی کے امکانات زندہ کردے۔ ایک جامع کارکردگی کی بدولت اب یہ خواب ایک حقیقت بن چکا ہے۔ پہلی اننگز میں 136 رنز پر ڈھیر ہوجانے کے بعد آسٹریلیا 145 رنز کے خسارے سے نکلنے کے لیے جدوجہد کرتا دکھائی دیا اور 153 رنز پر ہی اس کے 7 کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔ انگلستان کی جیت یقینی تھی لیکن ہمیں انتظار تھا، اسٹورٹ براڈ کی جانب سے کوئی وکٹ لینے کا۔ ایجبسٹن ٹیسٹ سے پہلے ان کی وکٹوں کی تعداد 296 تھی، پہلی اننگز میں اور دوسری اننگز میں ایک وکٹ لینے کے بعد وہ 299 رنز تک پہنچ چکے تھے لیکن "وہ ایک وکٹ" انہیں نہ مل سکی، جو انہیں 300 وکٹیں لینے والا انگلستان کا پانچواں گیندباز بناتی۔ البتہ آسٹریلیا کے مچل جانسن نے اسی ٹیسٹ کے دوران یہ سنگ میل ضرور عبور کیا۔

مچل جانسن نے میچ کے دوسرے روز ایک خوبصورت باؤنسر پر جانی بیئرسٹو کی وکٹ حاصل کی اور یوں 300 وکٹیں لینے والے پانچویں آسٹریلوی گیندباز بن گئے۔ ان سے قبل شین وارن، گلین میک گرا، ڈینس للی اور بریٹ لی 300 وکٹیں لے چکے ہیں۔ البتہ مچل جانسن کو یہ اعزاز بھی ملا ہے کہ وہ 300 وکٹوں کے ساتھ 2 ہزار ٹیسٹ رنز رکھنے والے دوسرے آسٹریلوی بن گئے ہیں۔ ان سے پہلے صرف شین وارن ہی اس مقام تک پہنچے تھے۔ مجموعی طور پر صرف 12 کھلاڑی ایسے ہیں، جنہیں 300 وکٹوں کے ساتھ 2 ہزار رنز بھی بنانے کی توفیق ملی ہو۔

Mitchell-Johnson

سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے آسٹریلوی گیندباز

گیندباز ملک مقابلے وکٹیں اوسط اننگز میں بہترین باؤلنگ میچ میں بہترین باؤلنگ
شین وارن آسٹریلیا 145 708 25.41 8/71 12/128
گلین میک گرا آسٹریلیا 124 563 21.64 8/24 10/27
ڈینس للی آسٹریلیا 70 355 23.92 7/83 11/123
بریٹ لی آسٹریلیا 76 310 30.81 5/30 9/171
مچل جانسن آسٹریلیا 69 301 27.78 8/61 12/127

سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے انگریز گیندباز

گیندباز ملک مقابلے وکٹیں اوسط اننگز میں بہترین باؤلنگ میچ میں بہترین باؤلنگ
جیمز اینڈرسن انگلستان 107 413 29.38 7/43 11/71
این بوتھم انگلستان 102 383 28.40 8/34 13/106
باب ولس انگلستان 90 325 25.20 8/43 9/92
فریڈ ٹرومین انگلستان 67 307 21.57 8/31 12/119
اسٹورٹ براڈ انگلستان 82 299 29.67 7/44 11/121

ویسے اگر براڈ برمنگھم میں صرف ایک مزید وکٹ لے لیتے تو ایک ہی دن میں دو گیندباز '300 وکٹ کلب' میں شامل ہوجاتے اور 30 جولائی کا دن تاریخ میں امر ہوجاتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف ایک دن پہلے ہی جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین نے اپنی 400 ویں ٹیسٹ وکٹ حاصل کی۔ یوں جولائی کا خاتمہ گیندبازوں کے لیے یادگار انداز میں ہوتا، اگر براڈ صرف ایک بلے باز کو ٹھکانے لگا دیتے، اور یہ 'جدید لیجنڈز' اپنے کیریئر کے اہم سنگ ہائے میل عبور کرلیتے۔

بہرحال، انگلستان کو ایشیز میں دو-ایک کی برتری حاصل ہے، اور امید ہے کہ 6 اگست سے جب ٹرینٹ برج میں چوتھا ٹیسٹ شروع ہوگا تو براڈ زیادہ انتظار نہیں کروائیں گے۔