ویسٹ انڈیز میچ ہاتھوں سے گنوانے لگا، پاکستان کو 251 رنز کی برتری حاصل

0 1,028

ویسٹ انڈین فیلڈرز کی انتہائی ناقص کارکردگی اور توفیق عمر کی دیگر بلے بازوں کے ساتھ شاندار شراکت داریوں نے پاکستان کو سیریز برابر کرنے کے لیے بہترین مقام پر لاکھڑا کر دیا۔ تیسرے دن کے اختتام پر توفیق عمر 97 کے انفرادی اسکور پر ناقابل شکست ہیں جبکہ پاکستان کا مجموعی اسکور 203 رنز ہے اور اس کے محض 3 کھلاڑی آؤٹ ہوئے ہیں۔ اس طرح اسے ویسٹ انڈیز پر مجموعی طور پر 251 رنز کی برتری حاصل ہے جبکہ اس کی 7 وکٹیں اور دو دن کا کھیل ابھی باقی ہے۔

توفیق عمر 8 سال بعد کیریئر کی پانچویں سنچری کے قریب (اے ایف پی)

صبح کا آغاز ویسٹ انڈیز نے اپنے آخری کھلاڑیوں کی مزاحمت کے ساتھ کیا لیکن دوسرے سیشن میں ویسٹ انڈین فیلڈرز نے اپنے کھلاڑیوں کی اس شاندار مزاحمت پر حقیقتاً پانی پھیر دیا۔ ویسٹ انڈیز نے184 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر اپنی اننگ کا آغاز کیا تو نویں وکٹ پر روی رامپال اور کیمار روچ کی شراکت میں مزید 34 رنز کا اضافہ ہوا اور بحیثیت مجموعی نویں وکٹ پر 60 قیمتی رنز کا اضافہ کر کے خسارے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ کمیار روچ محمد حفیظ کی تیسری وکٹ بنے جبکہ دیوندر بشو محض 1 رن بنانے کے بعد سعید اجمل کی گیند پر توفیق عمر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ یہ اننگ میں توفیق عمر کا چوتھا کیچ تھا۔ اس طرح 223 رنز پر ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگ کا خاتمہ ہو گیا اور پاکستان کو پہلی اننگ میں 49 رنز کی برتری حاصل ہوئی۔

پاکستان کی جانب سے سعید اجمل اور محمد حفیظ نے 3،3 اور عبد الرحمن نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ فاسٹ باؤلرز میں تنویر احمد اور وہاب ریاض کو ایک، ایک وکٹ ہی مل پائی۔

پاکستان نے 49 رنز کی برتری کے ساتھ اننگ کا آغاز کیا تو خوش قسمتی اور ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کی ناقص فیلڈنگ نے پاکستان کے لیے معاملہ اور بھی آسان بنا دیا۔ سنچری کے قریب پہنچنے والے توفیق عمر کے دو آسان کیچز اس وقت ڈراپ کیے گئے جب ان کا انفرادی اسکور 13 اور 94 تھا۔ دوسری جانب اننگ کے پہلے ہی اوور میں محمد حفیظ ایک ایسی گیند پر وکٹوں کے پیچھے آؤٹ ہوئے جو نو بال تھی۔ اس کے علاوہ ویسٹ انڈین فیلڈرز نے رن آؤٹ کا ایک آسان موقع بھی ضایع کیا۔

دونوں بلے بازوں نے حریف کھلاڑیوں کی اس دریا دلی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور سیریز میں پہلی بار پاکستان کو اک بڑی اوپننگ شراکت دی۔ دونوں کھلاڑیوں نے پہلی وکٹ پر 82 رنز بنائے۔ سب سے پہلی وکٹ محمد حفیظ کی صورت میں گری جو 32 رنز بنانے کے بعد ڈیرن سیمی کی گیند پر بولڈ ہوئے۔

اب وکٹ پر اظہر علی توفیق عمر کا ساتھ دینے کے لیے آئے اور انہوں نے گزشتہ اننگ کی طرح اس مرتبہ بھی ذمہ دارانہ انداز میں اسکور کو آگے بڑھایا۔ دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ پر مزید 76 رنز کا اضافہ کیا اور پاکستان کو انتہائی مضبوط پوزیشن میں لے آئے۔ اظہر علی کو بھی سلپ میں اک نئی زندگی ملی۔

پاکستان کی دوسری وکٹ اظہر علی کی صورت ہی میں گری جو بشو کی ایک گيند کو کٹ کرنے کی کوشش میں سلپ میں ڈیرن سیمی کے ایک اچھے کیچ کا شکار بن گئے۔ نئے آنےوالے بلے باز اسد شفیق ایک مرتبہ پھر متاثر کن کارکردگی نہ پیش کر سکے اور محض 4 رنز بنانے کے بعد وکٹ کیپر کارلٹن با کے ایک انتہائی خوبصورت کیچ کے ذریعے وکٹ گنوا بیٹھے۔

اس کے بعد کپتان مصباح الحق میدان میں آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے دن کے اختتام تک اسکور میں مزید 35 رنز کا اضافہ کیا۔ جب تیسرے دن کا کھیل ختم ہوا تو پاکستان کا اسکور 202 رنز تھا اور اس کی محض 3 وکٹیں گری تھیں۔ توفیق عمر عرصۂ دراز کے بعد سنچری کے قریب ہیں جس کے لیے انہیں محض 3 رنز درکار ہیں جبکہ مصباح الحق 13 رنز کے ساتھ کریز پر ان کے ساتھ ہیں۔ توفیق عمر نے کیریئر کی آخری سنچری 2003ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں بنائی تھی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے کیمار روچ، ڈیرن سیمی اور دیوندر بشو نے ایک،ایک وکٹ حاصل کی۔

حقیقت یہ ہے کہ اگر ویسٹ انڈیز اس میچ میں شکست کھاتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری تیسرے دن ویسٹ انڈیز کی انتہائی ناقص فیلڈنگ ہوگی، جس نے کیمار روچ اور روی رامپال کی محنت پر پانی پھیر دیا۔