سکندر رضا کی تاریخی اننگز، ساتویں نمبر پر سنچری
دنیا کی بہترین ایک روزہ ٹیموں بھارت اور جنوبی افریقہ کو ماضیِ قریب میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے تو اب عالمی کپ 2015ء کا فائنل کھیلنے والے نیوزی لینڈ کو زمبابوے میں خفت درپیش ہے۔ پہلے ایک روزہ میں 304 رنز کے ہدف کا دفاع کرنے میں ناکامی کے بعد نیوزی لینڈ دوسرے مقابلے میں واپس تو بڑی شان سے آیا لیکن سکندر رضا کی ایک یادگار اننگز نے اسے بالادست مقام حاصل کرنے سے روک دیا۔
ہرارے میں ہونے والے دوسرے ایک روزہ میں نیوزی لینڈ کی عمدہ باؤلنگ کے سامنے زمبابوے صرف 68 رنز پر پانچ بلے بازوں سے محروم ہوگیا تھا اور حالات اس نہج تک پہنچ گئے کہ محض 146 رنز پر اس کے 8 بلے باز آؤٹ تھے۔ یہاں سکندر رضا نے تناشے پنیانگرا کے ساتھ مل کر ایک بہترین شراکت داری قائم کی۔ دونوں نویں وکٹ پر 89 رنز کا اضافہ کیا اور زمبابوے کو مکمل تباہی سے بچا لیا۔ زمبابوے مقررہ 50 اوورز میں 235 رنز بنانے میں کامیاب رہا جس کی سب سے خاص بات سکندر رضا کی ناقابل شکست سنچری اننگز تھی۔
پاکستانی نژاد سکندر نے 95 گیندوں پر 4 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے اپنی تیسری ایک روزہ سنچری مکمل کی اور پورے 100 رنز کے ساتھ میدان سے ناٹ آؤٹ واپس آئے۔ ان کی اننگز کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ ساتویں نمبر پر بلے بازی کے لیے آئے اور تہرے ہندسے کی باری کھیل ڈالی۔ یوں وہ زمبابوے کی تاریخ کے واحد بلے باز بن گئے ہیں جنہیں ساتویں نمبر پر یا اس کے بعد بیٹنگ کا موقع ملا اور پھر بھی سنچری اننگز جڑ ڈالی۔
ایک روزہ کرکٹ کی طویل تاریخ میں محض 13 مواقع ایسے آئے ہیں، جن میں ساتویں نمبر پر سنچری بنائی گئی ہو اور ان میں تازہ اضافہ سکندر رضا کا ہے۔ پہلا موقع تب آیا جب اکتوبر 1995ء میں سری لنکا کے ہشان تلکارتنے نے ویسٹ انڈیز کے خلاف شارجہ میں 100 رنز کی اننگز کھیلی۔ یہ ایک شاندار مقابلہ تھا۔ سری لنکا کو 334 رنز کے بھاری ہدف کا سامنا تھا اور 103 رنز تک ہی آدھی ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی جن میں سنتھ جے سوریا، ارونڈا ڈی سلوا اور کپتان ارجنا راناتنگا کی قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ یہاں ہشان نے پہلے روشن مہاناما کے ساتھ 68 رنز کا اضافہ کیا اور پھر چندیکا ہتھورا سنگا کے ساتھ مزید 86 رنز جوڑ کر مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا۔ بدقسمتی سے وہ آخری اوور میں اس وقت آؤٹ ہوئے جب سری لنکا کو محض 5 رنز کی ضرورت تھی۔ گیندباز پیٹرک کمنز کو فاتحانہ چھکا لگانے کی کوشش بری طرح ناکام ہوئی اور ہشان اسٹورٹ ولیمز کو کیچ دے بیٹھے۔ یوں سری لنکا صرف 4 رنز سے یہ مقابلہ ہار گیا۔
اکیسویں صدی شروع ہونے کے بعد بھی ہشان تلکارتنے واحد بلے باز تھے، جنہیں ساتویں یا اس کے بعد کے نمبروں پر بلے بازی کرتے ہوئے سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہاں تک کہ ستمبر 2002ء میں بھارت کے محمد کیف اس فہرست میں شامل ہوئے۔ زمبابوے کے خلاف ایک ون ڈے میں کیف نے 111 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔ پھر بلے بازوں کے لیے حالات سازگار ہوتے گئے اور اس فہرست میں 2006ء سے لے کر اب تک 9 سالوں میں 11 مزید بلے باز شامل ہو چکے ہیں۔ جن میں پاکستان کا صرف ایک بلے باز ہے۔ جی ہاں! عبد الرزاق کی 2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی گئی تاریخی اننگز جس میں انہوں نے 109 رنز کی ناقابل شکست باری کھیل کر پاکستان کو حیران کن فتح دلائی تھی۔
سکندر رضا سے قبل آخری بار یہ کارنامہ نیوزی لینڈ کے لیوک رونکی نے انجام دیا تھا جنہوں نے عالمی کپ 2015ء کے دوران سری لنکا کے خلاف صرف 99 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 170 رنز بنائے تھے جو نچلے نمبروں پر آنے والے بلے بازوں کی طویل ترین اننگز ہے۔
ابھی تو نیوزی لینڈ ہدف کے تعاقب میں ہے اور ہوسکتا ہےکہ باآسانی 236 رنز کو حاصل بھی کرلے لیکن اگر زمبابوے نے کسی طرح اس ہدف کا دفاع کرلیا تو سکندر رضا کی یہ اننگز تاریخی حیثیت حاصل کرجائے گی کیونکہ اس کے نتیجے میں زمبابوے تین مقابلوں کی سیریز بھی جیت لے گا۔ دیکھتے ہیں آئندہ چند گھنٹوں میں نتیجہ کیا سامنے آتا ہے؟
ایک روزہ میں ساتویں یا نچلے نمبروں پر سنچریاں بنانے والے بلے باز
بلے باز | ملک | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ہشان تلکارتنے | سری لنکا | 100 | 106 | 4 | 1 | ویسٹ انڈیز | شارجہ | 16 اکتوبر 1995ء |
محمد کیف | بھارت | 101* | 112 | 8 | 1 | زمبابوے | کولمبو | 14 ستمبر 2002ء |
جسٹن کیمپ | جنوبی افریقہ | 100* | 89 | 6 | 7 | بھارت | کیپ ٹاؤن | 26 نومبر 2006ء |
شان پولاک | افریقہ الیون | 130 | 110 | 19 | 1 | ایشیا الیون | بنگلور | 6 جون 2007ء |
مہندر سنگھ دھونی | ایشیا الیون | 139* | 97 | 15 | 5 | افریقہ الیون | چنئی | 10 جون 2007ء |
تھامس اوڈویو | کینیا | 111* | 113 | 11 | 0 | کینیڈا | نیروبی | 18 اکتوبر 2007ء |
عبد الرزاق | پاکستان | 109* | 72 | 7 | 10 | جنوبی افریقہ | ابوظہبی | 31 اکتوبر 2010ء |
یوسف پٹھان | بھارت | 105 | 70 | 8 | 8 | جنوبی افریقہ | سنچورین | 23 جنوری 2011ء |
مہندر سنگھ دھونی | بھارت | 113* | 125 | 7 | 3 | پاکستان | چنئی | 30 دسمبر 2012ء |
جیمز فاکنر | آسٹریلیا | 116 | 73 | 11 | 6 | بھارت | بنگلور | 2 نومبر 2013ء |
جوس بٹلر | انگلستان | 121 | 74 | 11 | 4 | سری لنکا | لارڈز | 31 مئی 2014ء |
لیوک رونکی | نیوزی لینڈ | 170* | 99 | 14 | 9 | سری لنکا | ڈنیڈن | 23 جنوری 2015ء |
سکندر رضا | زمبابوے | 100* | 95 | 5 | 4 | نیوزی لینڈ | ہرارے | 4 اگست 2015ء |