آسٹریلیا کا جنازہ، ”ذرا دھوم سے نکلے“

0 1,024

ناٹنگھم کے میدان ٹرینٹ برج میں جب ایشیز سیریز کے چوتھے ٹیسٹ سے قبل وکٹ کا نظارہ کروایا گیا، تو اسی وقت اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ کم از کم پہلے دن تو گیندبازوں کے لیے بہت سازگار ہوگی۔ یہی ہوا، انگلستان نے ٹاس جیتا اور فوراً سے پیشتر گیندبازی سنبھالی۔ گیند دیوانہ وار ہوا میں گھوم رہی تھی جب پہلے ہی اوور میں آسٹریلیا کی دو وکٹیں گریں اور 19 ویں اوور تک پوری ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی۔

آسٹریلیا کی اس تباہی میں مرکزی کردار اسٹورٹ براڈ نے ادا کیا جنہوں نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے صرف 15رنز دے کر 8 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا کی اننگز صرف 111 گیندوں کی محتاج ثابت ہوئی۔ کرکٹ کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی ٹیم میچ کی پہلی اننگز میں اتنی کم گیندوں پر ڈھیر ہوگئی ہو۔ یہ مایوس کن ریکارڈ پہلے بھی آسٹریلیا ہی کے پاس تھا لیکن یہ 119 سال پرانی داستان ہے۔ جون 1896ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز کے مقام پر کھیلتے ہوئے آسٹریلیا پہلی اننگز میں صرف 53 رنز پر آؤٹ ہوگیا تھا، جس کے لیے ٹیم نے 113 گیندیں کھیلی تھیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کن ٹیموں کو 'سر منڈاتے ہی اولے پڑے' یعنی میچ کی پہلی ہی اننگز میں بدترین بلے بازی کا سامنا رہا۔

stuart-broad

مقابلے کی پہلی اننگز میں سب سے کم گیندوں پر آل آؤٹ ہونے والی ٹیمیں

ملک رنز گیندیں مقابلے کا نتیجہ بمقابلہ بمقام بتاریخ
آسٹریلیا 60 111 مقابلہ جاری انگلستان ناٹنگھم اگست 2015ء
آسٹریلیا 53 113 شکست انگلستان لارڈز جون 1896ء
نیوزی لینڈ 45 116 شکست جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن جنوری 2013ء
بھارت 76 120 شکست جنوبی افریقہ احمد آباد اپریل 2008ء
جنوبی افریقہ 36 140 شکست آسٹریلیا ملبورن فروری 1932ء
انگلستان 45 143 فتح آسٹریلیا سڈنی جنوری 1887ء

ٹرینٹ برج میں آسٹریلیا کی اننگز کا ایک مایوس کن پہلو یہ بھی تھا کہ سب سے زیادہ رنز فاضل تھے۔ 11 لیگ بائے اور 3 نو بالز کی مدد سے ملنے والے 14 رنز تو کوئی بلے باز بھی نہ بنا سکا۔ مچل جانسن کی 13 رنز کی اننگز سب سے نمایاں تھی جن کے علاوہ صرف کپتان مائیکل کلارک ہی دہرے ہندسے میں داخل ہوئے۔ کرس راجرز، شان مارش اور ڈیوڈ وارنر کو صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔

ویسے یہ ٹیسٹ کرکٹ میں آسٹریلیا کا کم ترین اسکور نہیں ہے۔رنز کے لحاظ سے آسٹریلیا کی بدترین کارکردگی مئی 1902ء میں انگلستان کے خلاف برمنگھم میں رہی جب وہ صرف 36 رنز پر ڈھیر ہوگیا تھا۔ ٹرینٹ برج میں صرف 60 رنز کی اننگز تاریخ میں آسٹریلیا کا ساتواں سب سے چھوٹا مجموعہ ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک بار آسٹریلیا میچ جیتنے میں بھی کامیاب رہا ہے۔ جولائی 1888ء میں لارڈز کے مقام پر ایک بہت ہی انوکھا اور دلچسپ مقابلہ کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کی اور 116 رنز پر آل آؤٹ ہوگیا۔ جواب میں انگلستان پہلی اننگز میں صرف 53 رنز بنا سکا جبکہ آسٹریلیا کی دوسری اننگز بھی 60 رنز ہی پر تمام ہوگئی۔ انگلستان کو جیتنے کے لیے 124 رنز کا ہدف ملا لیکن وہ چارلی ٹرنر اور جان جیمز فیرس کی باؤلنگ کے سامنے صرف 62 رنزپر آؤٹ ہوگیا۔ یوں آسٹریلیا نے یہ مقابلہ 61 رنز سے جیت لیا۔ لیکن یہ تاریخ میں واحد موقع ہے جب آسٹریلیا نے ٹیسٹ کی کسی اننگز میں 60 یا کم رنز بنائے ہوں لیکن پھر بھی مقابلہ جیت لیا ہو۔ اس لیے امکان تو بہت کم ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ آسٹریلیا 127 سال پرانی تاریخ دہرا دے۔

آسٹریلیا کے سب سے چھوٹے مجموعے

ملک رنز اوورز نتیجہ بمقابلہ بمقام بتاریخ
آسٹریلیا 36 23 ڈرا انگلستان برمنگھم مئی 1902ء
آسٹریلیا 42 37.3 شکست انگلستان سڈنی فروری 1888ء
آسٹریلیا 44 26 شکست انگلستان اوول اگست 1896ء
آسٹریلیا 47 18 شکست جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن نومبر 2011ء
آسٹریلیا 53 22.3 شکست انگلستان لارڈز جون 1896ء
آسٹریلیا 60 29.2 فتح انگلستان لارڈز جولائی 1888ء
آسٹریلیا 60 18.3 مقابلہ جاری انگلستان ناٹنگھم اگست 2015ء