ایشیز انگلستان اور رسوائی آسٹریلیا کے نام

3 1,009

ٹرینٹ برج میں آسٹریلیا کی مزاحمت تیسرے روز صبح دم توڑ گئی اور انگلستان نے ایک اننگز اور 78 رنز کی شاندار کامیابی حاصل کرکے ایشیز دوبارہ حاصل کرلی۔

تیسرے روز آسٹریلیا نے 7 وکٹوں پر 241 رنز کے ساتھ کھیل کا آغاز کیا تو اسے اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے مزید 90 رنز کی ضرورت تھی۔ زیادہ سے زیادہ آسٹریلیا کے لیے جو ممکن دکھائی دے رہا تھا وہ یہی تھا کہ وہ اننگز کی شکست سے بچ جائے لیکن ناٹنگھم میں تیسری صبح بھی گیندبازوں کے لیے انتہائی سازگار دکھائی دی۔ ہوا میں ڈولتی ہوئی گیندوں کا مقابلہ کرنا آسٹریلیا کے بچے کچھے بلے بازوں کے بس کی بات نہ تھی۔ تین اوورز کے بعد بالآخر اسے اپنی پہلی وکٹ گنوانی ہی پڑی۔ مچل اسٹارک 17 گیندوں پر بغیر کوئی رن بنانے اسٹوکس کا چھٹا شکار بنے اور کچھ ہی دیر بعد جوش ہیزل ووڈ بھی 10 گیندوں پر کوئی رن نہ بنا پانے کے بعد مارک ووڈ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔

اب انگلستان کے جشن کی تیاریاں مکمل دکھائی دیتی تھیں اور کوئی ایک گیند آسٹریلیا کی مقابلے اور سیریز میں شکست کا اعلان کردیتی۔ اننگز کے 73 ویں اوور کی چوتھی گیند پر مارک ووڈ کی ایک خوبصورت گیند نے ناتھن لیون کو کلین بولڈ کردیا اور اس کے ساتھ ہی انگلستان نے کامیابی سمیٹ کر گزشتہ ایشیز میں شکست کا بدلہ لے لیا۔

بین اسٹوکس صرف 36 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کرکے کامیاب ترین گیندباز رہے جبکہ مارک ووڈ نے 69 رنز کے بدلے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک کھلاڑی کو اسٹورٹ براڈ نے بھی آؤٹ کیا، جو پہلی اننگز میں 8 وکٹوں کے ساتھ سب سے نمایاں باؤلر تھے اور 9 وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔

مقابلے میں آسٹریلیا پہلی اننگز میں صرف 60 رنز پر ڈھیر ہوگیا تھا جس کے جواب میں انگلستان نے اپنی واحد اننگز 391 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی تھی۔ آسٹریلیا 331 رنز کے بھاری بوجھ تلے صرف 253 رنز پر ڈھیر ہوگیا اور یوں شکست سے دوچار ہوا۔ پہلے اور تیسرے ٹیسٹ کے بعد چوتھے میں کامیابی کے ساتھ ہی انگلستان آخری مقابلے سے قبل ہی سیریز جیتنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

سیریز کا پانچواں اور آخری ٹیسٹ 20 اگست سے لندن کے تاریخی میدان اوول میں کھیلا جائے گاجو آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک کا آخری مقابلہ ہوگا۔ ایشیز میں شکست کے بعد کلارک نے بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ وہ پہلے ہی ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ چھوڑ چکے ہیں اور اب ان کی ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی آسٹریلوی کرکٹ کا ایک عظیم باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا ہے۔