بھارت کے لیے یومِ آزادی کا ’’تحفہ‘‘، ناقابل یقین شکست
ایک روزہ اور پھر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے جنون نے ٹیسٹ کے حسن کو ماند کرکے رکھ دیا ہے۔ اب نوجوان تو یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ بھلا ٹیسٹ کرکٹ کے لیے کون اپنا وقت ضائع کرے؟ ہمارے لیے تو ٹی ٹوئنٹی ہی اچھی کرکٹ ہے، نتیجہ محض 4 گھنٹوں میں ہی سامنے آ جاتا ہے۔ لیکن جو لوگ کرکٹ کو دل سے چاہتے ہیں وہی ٹیسٹ کرکٹ کے حسن سے بھی آگاہ ہیں۔ آگر آپ جدید کرکٹ میں ٹیسٹ کی خوبصورتی دیکھنا چاہتے ہیں تو لازماً سری لنکا اور بھارت کے پہلے ٹیسٹ کا نتیجہ دیکھیں جہاں میزبان سری لنکا نے دلچسپ مقابلے کے بعد 'مہان ہندوستان' کو 63 رنز سے شکست دے دی۔ جی ہاں، وہی مقابلہ کہ جہاں چار میں سے تین دن بھارت کا غلبہ رہا اور پھر اچانک ہی رنگانا ہیراتھ نے بازی پلٹ دی۔
مقابلے کے آغاز سے ہی بھارت کا پلڑا بھاری، بلکہ بہت بھاری تھا۔ پہلی ہی اننگز میں سری لنکا دیوار سے لگ چکا تھا اور میزبان کے حوصلے اس وقت انتہائی پست ہوگئے جب پہلی اننگز میں پوری ٹیم صرف 183 پر آؤٹ ہوگئی۔ بھارت کے پاس شاندار موقع تھا کہ وہ تگڑی بلے بازی کے بل بوتے پر سری لنکا پر بڑی برتری حاصل کرلے اور اس نے کیا بھی۔ شیکھر دھاون اور کپتان ویراٹ کوہلی کی سنچریوں کی بدولت پہلی ہی اننگز میں بھارت 375 رنز جوڑنے میں کامیاب ہوگیا یعنی 192 رنز کی ایسی برتری جو سری لنکا کی پہلی اننگز کو کارکردگی کو دیکھتے ہوئے فاتحانہ اور فیصلہ کن لگتی تھی۔
اس مرحلے پر بھارت کی کامیابی 80 فیصد یقینی تھی لیکن دوسرےروز کے خاتمے سے پہلے جب صرف 5 رنز پر سری لنکا کے دو ابتدائی بلے باز آؤٹ ہوچکے تھے تو یہ شرح 90 فیصد لگنے لگی۔ لیکن کھیل کے تیسرے روز سری لنکا کو ذمہ دارانہ بلے بازی نے پیروں پر کھڑا کردیا۔ بالخصوص دنیش چندیمال کی 162 رںز کی کارکردگی نے میچ کا پانسہ پلٹنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ صرف 95 رنز پر پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد چندیمال اور لاہیرو تھریمانے نے 125 رنز جوڑ کر پہلی قابل ذکر شراکت داری جوڑی۔ اس کے بعد جیہان مبارک کے ساتھ مل کر مزید 82 رنز کا اضافہ کیا۔ آخری تین وکٹوں کے ساتھ چندیمال نے مزید 65 رنز جوڑے اور یوں سری لنکا کو ناقابل یقین انداز میں 367 رنز تک پہنچا دیا۔ چندیمال صرف 169 گیندوں پر 162 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ ان کی اننگز میں 4 چھکے اور 19 چوکے شامل تھے۔
اس بہترین کارکردگی کے باوجود میزبان بھارت کو صرف 175 رنز کا ہدف ہی ملا جو پہلی اننگز کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بھارت کے لیے بالکل آسان دکھائی دیتا تھا۔ لیکن چوتھے اور فیصلہ کن دن کیا کچھ پیش آ سکتا تھا؟ اس کی ہلکی سی جھلک تیسرے روز کے آخر میں ہی نظر آ گئی تھی۔ بھارت کی دوسری انںگز کے پانچویں اوور میں رنگانا ہیراتھ نے لوکیش راہول کو ایل بی ڈبلیو کیا اور بھارت نے دن کااختتام 23 رنز پر کیا۔
چوتھے روز ہیراتھ ویسے ہی چھا گئے جیسے پچھلے سال انہوں نے پاکستان کے خلاف دکھائی تھی۔صرف دو مقابلوں میں 23 وکٹیں لے کر۔ اب بھارت کی بیٹنگ لائن کا وہی حال تھا جو ایک سال پہلے پاکستان کا تھا۔ دوسری اننگز میں پوری ٹیم صرف 112 رنز پر ڈھیر ہوگئی یعنی صرف 176 رنز کے تعاقب میں 63 رںز کی واضح شکست۔
پہلی اننگز میں ایک وکٹ بھی نہ لے پانے والے ہیراتھ نے دوسری باری میں صرف 48 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جن میں روہیت شرما کی وکٹ بھی شامل تھی۔ البتہ شیکھر دھاون اور ویراٹ کوہلی کی قیمتی وکٹیں تھارنڈو کوشال کے ہاتھ لگیں۔ جنہوں نے پہلی اننگز میں بھی پانچ وکٹیں لی تھیں اور اس بار تین شکار حاصل کیے۔
میچ کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز کے لیے ہیراتھ اور چندیمال میں کسی ایک کا انتخاب مشکل کا م تھا لیکن قرعہ فال چندیمال کے نام نکلا جن کی جرات مندانہ اننگز نے مقابلے میں دلچسپی کا رنگ پیدا کیا۔ اب تین مقابلوں کی سیریز کا دوسرا مقابلہ 20 اگست سے کولمبو میں شروع ہوگا۔