مصباح، توفیق اور عبد الرحمن پاکستان کو فتح کے مزید قریب لے آئے

0 1,038
مصباح الحق کی بطور کپتان پہلی اور کیریئر کی تیسری سنچری

پاکستان نے اپنی بلے بازی کے حوالے سے تمام خدشات کو ایک ہی اننگ میں ختم کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو رنز کے پہاڑ تلے دبا دیا ہے، اور حریف بلے بازوں کو اسپنرز کے جال میں پھنسا کے فتح کے قریب پہنچ گیا ہے۔

وارنر پارک، سینٹ کٹس میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز پاکستان کے کپتان مصباح الحق اور اوپنر توفیق عمر کی سنچری اننگز اور بعد ازاں عبد الرحمن کی زبردست باؤلنگ نے میچ میں پاکستان کو مکمل طور پر حاوی کر دیا ہے۔

پاکستان نے چوتھے روز کے کھیل کا آغاز 203 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر کیا تو توفیق عمر کو 8 سال بعد کوئی سنچری بنانے کے لیے تین رنز درکار تھے جو انہوں نے با آسانی پورے کر لیے۔ یہ توفیق کے کیریئر کی پانچویں سنچری تھی جبکہ بعد ازاں کپتان مصباح الحق نے بھی اپنے کیریئر کی تیسری اور بطور کپتان پہلی سنچری بنائی۔ توفیق عمر 314 گیندوں پر 135 رنز بنانے کے بعد انتہائی سست روی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رن آؤٹ ہوئے۔ ان کے خیال تھا کہ ڈیرن سیمی کی تھرو براہ راست وکٹوں پر نہیں لگے گی اور ان کی اسی سوچ نے انہیں میدان بدر کر دیا۔

مصباح الحق کی سنچری کی خاص بات ان کا غیر روایتی جارحانہ انداز تھا۔ انہوں نے 72 کے اسٹرائیک ریٹ سے 102 رنز بنائے جس میں دو بلند و بالا چھکے اور10 چوکے شامل تھے۔ وہ دن کے آغاز ہی سے انتہائی جارحانہ انداز میں کھیلتے نظر آئے اور ہر باہر نکلتی ہوئی گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی جستجو کرتے رہے۔ اس سنچری کے ساتھ مصباح کا بطور کپتان اوسط 90 ہو گیا ہے جس میں یہ واحد سنچری شامل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بطور کپتان 7 نصف سنچریاں اسکور کی ہیں۔

پاکستان نے کھانے کے وقفے سے قبل بہت زیادہ تیز کھیلنا شروع کر دیا اور وقفے سے قبل کے 10 اوورز میں 63 رنز بنائے اور وقفے کے بعد مصباح کی سنچری مکمل ہوتے ہی پاکستان نے 377 رنز پر اننگ ڈکلیئر کر کے ویسٹ انڈیز کو کھیلنے کا موقع دیا جسے فتح کے لیے 427 رنز کا ہمالیہ جیسا ہدف ملا تھا۔

مصباح اور توفیق کے علاوہ پاکستان کی جانب سے عمر اکمل نے 25 گیندوں پر 30 رنز کی ٹی ٹوئنٹی نما اننگ کھیلی جس میں 2 چھکے اور ایک چوکا شامل تھا۔ مجموعی طور پر 377 پر پاکستان کی 6 وکٹیں گریں۔

تنویر احمد کے ہاتھوں کریگ بریتھویٹ کے بولڈ ہونے کا خوبصورت منظر

اتنے بڑے ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کے اسپنرز سے خوفزدہ بلے باز ایک مرتبہ پھر لڑکھڑا گئے اور عبد الرحمن کی شاندار باؤلنگ کی بدولت پاکستان نےچوتھے دن کے اختتام تک 130 رنز پر آدھی ویسٹ انڈین ٹیم کو پویلین بھیج دیا۔

تنویر احمد نے اپنے دوسرے ہی اوور میں شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے کریگ بریتھویٹ کو صفر پر چلتا کر دیا۔ جس کے بعد لینڈل سیمنز اور ڈیرن براوو نے اننگ کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ پر 54 رنز جوڑے جس کے بعد لینڈل سیمنز عبد الرحمن کی ایک گیند کو کٹ کھیلنے کی کوشش میں محمد حفیظ کو کیچ تھما بیٹھے۔ ایک انتہائی تیز شاٹ کو دوسری سلپ میں پکڑنے والے محمد حفیظ نے تیسری کوشش میں گیند کو تھاما اور یوں پاکستان ان فارم سیمنز کو میدان بدر کرنے میں کامیاب ہوا۔ انہوں نے 57 گیندوں پر 24 رنز بنائے۔ محض 4 رنزکے اضافے کے بعد پاکستان سینئر ترین ویسٹ انڈین بلے باز رامنریش سروان کو ٹھکانے لگانے میں کامیاب ہوا اور اس مرتبہ بھی باؤلر عبد الرحمن تھی۔ عبد الرحمن کی ایک اندر آتی ہوئی گیند کو بیک فٹ پر جا کر کھیلنے کی کوشش سروان کو مہنگی پڑی۔ گو کہ امپائر نے انہیں آؤٹ قرار نہیں دیا لیکن پاکستانی کھلاڑی کافی پر اعتماد تھے اس لیے انہوں نے امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی کروانے کا فیصلہ کیا اور تیسرے امپائر نے فیصلہ پاکستان کے حق میں دیا۔ 63 رنز پر تین کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز بہت زیادہ دباؤ میں آ گیا یہی وجہ ہے کہ پہلی اننگ میں ویسٹ انڈیز کے ٹاپ اسکورر مارلون سیموئلز بھی اس دباؤ کو نہ جھیل سکے اور عبد الرحمن کے شاندار اسپیل میں تیسرا شکار بنے۔ وہ محض 6 رنز بنا سکے۔

ویسٹ انڈیز کی آخری وکٹ ڈیرن براوو کی صورت میں گری جو واحد بلے باز تھے جو پاکستانی باؤلرز کے خلاف کھل کر کھیلتے ہوئے نظر آئے، انہوں نے اننگ کے سب سے کامیاب باؤلر عبد الرحمن کو دو خوبصورت چھکے بھی رسید کی۔ 2 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 50 رنز بنانے کے بعد وہاب ریاض کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ فیصلے پر نظر ثانی کروانا بھی انہیں آؤٹ ہونے سے نہ بچا سکا۔

جب چوتھے دن کا کھیل ختم ہوا تو ویسٹ انڈیز کا اسکور 130 رنز تھا اور اس کے پانچ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ کریز پر نائب کپتان برینڈن نیش 30 رنز اور وکٹ کیپر کارلٹن با 7 رنز کے ساتھ موجود تھے۔ ویسٹ انڈیز کو اب بھی فتح کے لیے 297 رنز درکار ہیں جبکہ پاکستان کو محض پانچ وکٹیں۔

پاکستان کی جانب سے عبد الرحمن نے 26 رنز دے کر 3 جبکہ تنویر احمد اور وہاب ریاض نے بالترتیت 10 اور 26 رنز دے کر 1،1 وکٹ حاصل کی۔