مائیکل کلارک کے بعد کرس راجرز بھی کرکٹ چھوڑ گئے

1 1,008

چند روز قبل آسٹریلیا کے سابق کپتان این چیپل نے آسٹریلوی بلے بازی کا نوحہ پڑھتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ بیٹنگ لائن نازک مرحلے سے گزر رہی ہے اور اگر ڈومیسٹک ڈھانچے کو بہتر نہیں بنایا گیا تو حالات مزید خستہ ہوجائیں گے۔ لیکن انہی ایام میں آسٹریلیا کی موجودہ بیٹنگ کے دو اہم ستون نکل گئے ہیں، پہلے کپتان مائیکل کلارک نے اور اب اوپننگ بلے باز کرس راجرز نے بھی بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا ہے اور آسٹریلیا کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

37 سالہ راجرز نے کہا ہے کہ جمعرات سے اوول میں شروع ہونے والا پانچواں ٹیسٹ ان کا آخری مقابلہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے لیے کھیلنا ہمیشہ باعث صد افتخار رہا ہے اور وہ اس پر ہمیشہ فخر کرتے رہیں گے۔ بالآخر ہر چیز کا اختتام ہوتا ہے اور یہی وقت ہے کہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا جائے۔

انگلستان میں چار کاؤنٹی ٹیموں کی نمائندگی کرنے والے راجرز نے اب تک 24 ٹیسٹ مقابلے کھیلے اور 42.86 کے اوسط کے ساتھ 1972 رنز بنائے۔ رواں ایشیز میں راجرز آسٹریلیا کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین رہے۔ انہوں نے 4 مقابلوں میں 62.42 کے اوسط سے 437 رنز اسکور کیے۔ اب کپتان مائیکل کلارک کے ہمراہ وہ بھی اوول کے میدان پر اپنا آخری ٹیسٹ کھیلیں گے اور پھر کرکٹ سے رخصت لے لیں گے۔

راجرز نے اپنے کیریئر کا آغاز 2008ءمیں کیا تھا لیکن پہلے ہی مقابلے میں ناکام ثابت ہوئے۔ پہلی اننگز میں 4 اور دوسری میں 15 رنز ہی بنا سکے تھے جس کے بعد سلیکٹرز نے ان سے نظریں پھیر لی تھیں۔ لگ بھگ پانچ سال بعد، 35 سال کی عمر میں، انہیں ایک مرتبہ پھر منتخب کیا گیا اور اس موقع کا راجرز نے خوب فائدہ اٹھایا۔ انگلستان میں ہونے والی 2013ء کی ایشیز سیریز میں انہوں نے اپنی پہلی سنچری بنائی۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے راجرز نے صرف اس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ چند ماہ بعد ہونے والی آئندہ ایشیز میں تین نصف سنچریوں اور دو سنچریوں کے ساتھ انگلستان کے گیندبازوں کا برا حال کردیا اور آسٹریلیا کی پانچ-صفر سے تاریخی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

کرس راجرز کی موجودہ فارم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ دسمبر میں بھارت کے خلاف برسبین ٹیسٹ سے لے کر اب مسلسل 7 ٹیسٹ مقابلوں میں کم از کم ایک نصف سنچری ضرور بنا چکے ہیں۔ برسبین میں دونوں اننگز میں 55، 55 رنز بنانے کے بعد انہوں نے ملبورن میں 57 اور 69، سڈنی میں 95 اور 56 رنز کی باریاں کھیلیں اور جولائی میں انگلستان آنے کے بعد بھی ان کی فارم کا سلسلہ اسی طرح جاری ہے۔ کارڈف میں پہلی اننگز میں 95 رنز بنا کر انہوں نے مسلسل سات اننگز میں نصف سنچریاں بنا ڈالی۔ البتہ دوسری باری میں 10 رنز پر آؤٹ ہوگئے، یوں مسلسل اننگز میں نصف سنچریوں کا سلسلہ تو ٹوٹ گیا لیکن لارڈز میں 173 رنز کی باری کھیلی اور اس کے بعد برمنگھم میں پہلی اننگز اور ٹرینٹ برج میں دوسری اننگز میں 52، 52 رنز کی باریاں کھیل کر مسلسل 7 میچز میں سے ہر مقابلے میں کم از کم ایک مرتبہ 50 کا سنگ میل عبور کرچکے ہیں۔

مائیکل کلارک اور کرس راجرز کی ریٹائرمنٹ درحقیقت نئے کپتان اسٹیون اسمتھ اور کرکٹ آسٹریلای کا امتحان ہوگا کہ کس طرح اہم بلے بازوں کے بعد نئی ٹیم کو سنبھالیں اور آسٹریلیا کو فتوحات کی راہ پر گامزن کریں۔