سلمان بٹ اور محمد آصف پر بھی پابندی ختم کرنے کا اعلان

2 1,216

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث دو پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ اور محمد آصف پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ علاوہ ازیں اسی ضمن میں سزا بھگتنے والے تیسرے پاکستانی کھلاڑی محمد عامر پر بھی بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے پر عائد پابندی یکم ستمبر 2015ء کو ختم ہورہی ہے۔ یوں یہ تینوں کھلاڑی 2 ستمبر سے تمام طرز کی کرکٹ کھیل سکیں گے۔

یاد رہے کہ آئی سی سی نے 5 فروری 2011 کو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں پر پانچ، پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی۔ تاہم سلمان بٹ پر پانچ سال اور محمد آصف پر دو سال کی اضافی پابندی مشروط تھی کہ اگر وہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی مزید خلاف ورزی نہ کریں اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے انسداد بدعنوانی کے پروگرام میں حصہ لیں تو وہ ختم کی جا سکتی ہے۔

اس تمام قضیے میں سب سے زیادہ خسارے کا شکار نوجوان فاسٹ باؤلر محمد عامر رہے ہیں۔ 17 سال کی عمر میں جرم کی کم از کم سزا پانے کے باوجود ان کے کرکٹ کیرئیر کے پانچ قیمتی سال ضائع ہوئے۔ جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم بھی ایک بہترین تیز گیند باز سے محروم ہوگیا۔ دوسری جانب زیادہ بڑے ذمہ دار ہونے کے باوجود سلمان بٹ اور محمد آصف نے بھی اتنی ہی سزا بھگتی جتنی کہ نوجوان عامر نے۔ فرق صرف اتنا رہا کہ رواں سال آئی سی سی نے محمد عامر کو خصوصی رعایت دیتے ہوئے پابندی ختم ہونے سے 6 ماہ قبل علاقائی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی۔ جس کے بعد انہوں نے گزشتہ سپر 8 ٹی ٹوئنٹی کپ میں راولپنڈی کی نمائندگی کی تھی اور اب ان کے بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی بھی ممکن نظر آتی ہے۔

دوسری جانب تیز گیند باز محمد آصف نہ صرف کرکٹ کیرئیر بلکہ ذاتی زندگی میں بھی کئی بار قانون کی گرفت میں آچکے ہیں۔ ایک بار وہ ساتھی کھلاڑی سے جھگڑا کر بیٹھے تو کچھ ہی ماہ بعد انہیں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نشہ آور اشیا رکھنے کے جرم میں دھرلیا گیا۔ بعد ازاں ایک معروف اداکارہ کے ساتھ ان کے معاشقے کی خبریں ذرائع ابلاغ پر آئیں جس پر انہیں کورٹ کچہری کے چکر تک لگانے پڑے۔

اوپننگ بلے باز اور اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے 'کپتان' سمجھے جانے والے سلمان بٹ اس وقت مجرم قرار پائے جب ان عمر 26 سال تھی اور وہ پاکستانی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔ بعدازاں گرین شرٹس کی قیادت کا ذمہ مصباح الحق اور شاہد آفریدی نے بخوبی نبھایا جس کے بعد سلمان بٹ کی کمی بالکل محسوس نہ ہوئی۔ پابندی سے قبل سلمان بٹ نے 33 ٹیسٹ، 78 ایک روزہ اور 24 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے فروری 2011ء میں تینوں کھلاڑیوں پر کم از کم پانچ، پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی جس کا آغاز یکم ستمبر 2010ء سے ہوا تھا، جب لارڈز کے بدنام زمانہ ٹیسٹ کے بعد ان تینوں کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔ سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر الزام ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے جان بوجھ کر نو-بالز پھینکنے کے بدلے میں سٹے بازوں نے رقوم حاصل کی تھیں، جس پر انہیں کڑی سزائیں ملیں۔ آئی سی سی کے روبرو تو تینوں خود کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہے، اور ناکام بھی ہوئے، لیکن جب معاملہ برطانیہ میں فوجداری مقدمے تک پہنچا تو محمد عامر کی ہمت جواب دے گئی۔ انہوں نے پہلی پیشی میں ہی اقبال جرم کرکے اپنے لیے چند مہینوں کی قید کی سزا حاصل کی جبکہ آصف کو دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے اس مقدمے میں تین اور سلمان بٹ کو پانچ سال قید کی سزائیں ملیں جو انہوں نے برطانیہ کی مختلف جیلوں میں کاٹیں۔ اب تقریباً 31 سال کے سلمان بٹ اور 33 سالہ محمد آصف کیا دوبارہ اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز کر پائیں گے؟ ایسا ہونا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔